بدھ تین اگست کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے نواز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے اس کی خارجہ پالیسی کا معروضی تجزیہ کیا جائے تو یہ تاثر غلط ثابت ہوتاہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کی وجہ سے خطے میں تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے پچھلے تین سال کے دوران بھاری بھرکم کامیابیاں حاصل کی ہیں جس میں چائنا پاک کوریڈور کا معاہد ہ ہےجو اس خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔
مشیر خارجہ کے بیان کی سیاہی ابھی خشک نہیں ہو ئی تھی کہ امریکی محکمۂ دفاع نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس کارروائی نہ کرنے کے الزام میں پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد کے 30 کروڑ ڈالر روک دیے ہیں۔
یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے لیے ایک اور بڑا جھٹکا ہے ۔اس سے پہلے امریکہ نے ایف 16 لڑاکا طیاروں کی خریداری میں پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی امداد پر پابندی لگا دی تھی۔
پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری دفاع ایش کارٹر نے وہ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے جس سے یہ رقم پاکستان کو مل سکتی تھی۔
كولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت سنہ 2002 سے ہی امریکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں پاکستان فوجی مدد کرتا رہا ہے۔یہ ایک طرح سے وہ رقم ہوتی ہے جو پاکستان کہتا ہے کہ اس نے دہشت گردی کے خلاف كارروائی میں خرچ کی ہے۔
سال 2015 میں اس بجٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی رقم طے ہوئی تھی لیکن کانگریس نے اسے جاری کرنے سے پہلے ایک شرط رکھی تھی کہ اس میں سے 30 کروڑ ڈالر تبھی جاری کیے جائیں جب سیکریٹری دفاع حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کی کارروائی سے مطمئن ہوں اور اس کا سرٹیفیکیٹ دیں۔
محکمۂ دفاع کے مطابق پاکستان نے شمالی وزیرستان میں کئی شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کی ہے لیکن حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان دونوں ہی پاکستان کے کئی علاقوں میں اب بھی سرگرم ہیں۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب اوباما انتظامیہ نے حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے پاکستان کو دی جانے فوجی امداد پر روک لگائی ہے۔پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق سنہ 2015 کے بجٹ کے تحت ایک ارب ڈالر میں سے 70 کروڑ ڈالر پاکستان کو دیے جا چکے ہیں لیکن باقی 30 کروڑ ڈالر اب دستیاب نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ سال 2016 کے لیے محکمۂ دفاع نے پاکستان کے لیے طے بجٹ کو ایک ارب ڈالر سے کم کر کے 90 کروڑ ڈالر کر دیا ہے۔اس کے ساتھ ہی کانگریس نے اس بار شرط رکھی ہے کہ اس میں سے اب 35 کروڑ ڈالر کو روک لیا جائے جب تک کہ سیکریٹری دفاع یہ سرٹیفیکیٹ نہیں دے دیتے کہ حقانی نیٹ ورک اور دوسرے تمام شدت پسند گروہوں کے خلاف ویسی کارروائی ہوئی ہے جیسا پاکستان دعویٰ کرتا رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کا یہ فیصلہ پاکستانی فوج کے لیے بڑا دھچکا ہے کیونکہ وہ برسوں سے اس رقم کو اپنے بجٹ کا حصہ سمجھتے آئے ہیں۔محکمۂ دفاع کے مطابق كولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت سب سے زیادہ امداد اب تک پاکستان کو دی گئی ہے اور سنہ 2002 سے اب تک اسے 14 ارب ڈالر دیے جا چکے ہیں۔
BBC/News Desk