فیس بک کے کمالات ۔۔۔

فاروقی

انیس فاروقی۔ٹورنٹو

آیئے آج کچھ ٹیکنالوجی اپ ڈیٹ پر بھی آگہی ہو جائے ۔۔۔ ہمارا آج کا موضوع ہے فیس بک کے کمالات ۔۔۔ فیس بک پر بہت سے فیچرز اور آپشن ہیں ۔۔۔ جن کی وجہ سے ہم سب کو ایک دوسرے کے خیالات، جذبات ، واقعات اور حالات سے آگاہی رہتی ہے ۔۔۔ اب سوچیئے کہ اگر فیس بک پر ایونٹ کا آپشن نہ ہوتا تو۔۔ خواتین کے کئی مہنگے ڈیزائنر کے جوڑے الماری میں ہی لٹکے رہتے ۔۔ 

بہت سے لوگوں کوشام صرف گھر کا ہی کھانا کھانے کو ملتا ۔۔۔ بہت سے مشروم فوٹو جرنلٹس پیدا ہونے سے قبل ہی فنا ہو چکے ہوتے ۔۔۔ کئی گلوکار سمع خراشی کے گناہ سے بچ جاتے ۔۔ سب سے بڑھ کر عوام الناس ہمارے ٹاک شو کے دردناک عذاب سے محفوظ رہ سکتے ۔۔

 لیکن جہاں اس کے کچھ نقصانات ہیں وہیں کچھ فوائد بھی ہیں ۔۔۔ جیسا کہ ۔۔۔چند دوستوں کی روزانہ دال روٹی کھانے کے بعد بھی چکن تکہ کی تصاویر ہم تک نہ پہنچ پاتی ۔۔۔ یہ تو ہرگز پتہ ہی نہیں چلتا کہ پیر تا اتوار ہر دن کسی کے دل کا حال کیا ہوتا ہے ۔۔۔کب پرانے والے قونصل جنرل کواشک پلکوں پہ سجائے رخصت کیا اور کب باہیں پھیلائے نئے کو خوش آمدیدکہا ۔۔

اب ہر کوئی تو ہفت روزہ اخبار کی شہ سرخی نہیں دیکھ پاتا ۔۔ فیس بک سے ہی گزارا کرنا پڑتا ہے ۔۔ عوام الناس اس خبر سے بھی محروم رہ جاتے کہ چند گھنٹے قبل نان کو نہاری پائے میں ڈبو کر کھانے والی تصویر پر سینکڑوں لائکس اور کمنٹس سمیٹنے والے شیخ رشید کب احرام باندھے سراپائے عجز و انکسار کا نمونہ بنے حرم کے غلاف سے لپٹے اپنے خالق سے محو گفتگو ہیں ۔۔۔دیر و حرم کے فاصلے بڑی تیزی سے طے ہو جاتے ہیں ۔۔

اسی طرح چیک اِن کے آپشن کے بھی اپنے کمالات ہیں ۔۔۔چائے کی دوکان پر بیٹھ کر اسٹیک ہاوس اور ائیر پورٹ سیکورٹی سے گزرتے ہیں وی آئی پی لاونج میں چیک ان بہت آسان ہو گیا ہے ۔۔۔وزیر اعظم ہاوس کے سیکورٹی گارڈ کے دور کے رشتہ دار کینیڈا سے پاکستان جا کر پی ایم ہاوس چیک ان کرنا نہیں بھولتے ۔۔۔ہنی مون سے لے کر عمرہ حج اور کھانے پینے کی جگہوں سے لے کر پر فضا مقامات کے چیک ان گاہے بگاہے دکھائی دیتے رہتے ہیں ۔ ۔ہمارے ایک دوست کا گھر اور سینما گھر نزدیک نزدیک ہیں ، وہ ہر آئے دن کسی نہ کسی فلم کا چیک ان کرکے دوسرے دوستوں کا دل دکھاتے رہتے ہیں ۔۔۔

ہر کوئی اپنی سی کارکردگی دکھانے میں مصروفِ کار ہے ۔۔۔ویسے ہمیں پوری اُمید ہے کہ کچھ دنوں کے بعد آسکر ایوارڈس کی طرز پر فیس بک ایوارڈ کا اجرا بھی ہو جائے گا ۔۔۔ سوچیئے اگر ایسا ہو جائے تو کن کن کیٹیگریز میں ایوارڈز دیئے جا سکتے ہیں ۔۔۔ جیسا کہ ۔۔۔ اُداس شاعری ایوارڈ ۔۔۔ آپا زبیدہ کچن ایوارڈ (کھانا پکائی )۔۔۔ بریک اپ ایوارڈ ۔۔۔ملک دشمن ایوارڈ ۔۔ سیکولر روشن خیال ایوارڈ ۔۔۔ سب سے زیادہ ایونٹس بنانے کا ایوارڈ ۔۔ دکھی عورت ایوارڈ ۔۔۔دوسرے کے پروگرام میں ڈنر کے دوران مائک پر تقریر کرنے کے انداز میں فوٹو کھچوانے کا ایوارڈ ۔۔ ہمارا فیورٹ ایوارڈ ہے ۔۔۔ پوڈر ایوارڈ اب چاہے وہ چہرے پر ہو یا کیرم بورڈ پر ۔۔۔پانچ چھہ سو فوٹو اپلوڈ کرنے والوں کو فیس بک کے بلین ممبران کا کھڑے ہو کر سلیوٹ اورخصوصی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ابھی زیر غور ہے ۔ ۔۔

 یہ ایوارڈز کوئی بھی کسی کو بھی دے سکتا ہے ۔۔۔واضح رہے کہ یہ ایوارڈز بھی رئیل اسٹیٹ ایوارڈز کی طرح ہیں جس میں ہر کوئی بیسٹ ایجنٹ آف دی ائیر ہوتا ہے ۔۔۔ چاہے کمپنی میں دو یا تین ہی لوگ ہوں۔ ۔۔ یہ زندگی ایک امتحان ہے جس نے بھی یہ کہا تھا اس کا اشارہ رئیل اسٹیٹ امتحان کی جانب تھا ۔۔۔ جو ہر کوئی پاس کر لیتا ہے ۔ ۔۔ اسی لئے آپ کو ہر سیاسی امیدوار ۔۔ اخبار کے مدیر ۔۔۔ ریڈیو کے ہوسٹ ۔۔۔ میلہ ٹھیلے کے آرگنائزرز ۔۔۔ اور تو اور ڈاکٹر انجینر ، ٹیکسی ڈرائیور ۔۔ سب کی جیب میں اس امتحان کی سند مل جائے گی ۔۔۔ ویسے زندگی میں کوئی نہ کوئی ایک بار ان سے گھر ضرور خریدتا ہے ۔۔۔ دوسرے کی ضمانت نہیں ۔۔۔ کیونکہ دیگر کاموں کے دوران یہ گھر کی خرید و فروخت ” بھی “ کرتے ہیں ۔۔ ۔

ویسے کبھی کبھار تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ فیس بک اپڈیٹ ہی نہیں ہو رہا ۔۔۔یکسانیت اور ایک ٹھہراو سا محسوس ہونے لگتا ہے۔۔۔ وہی سیلفیاںوہی لوگ وہی شوخیاں وہی انداز بس جگہ بدل جاتی ہے ۔۔۔ کبھی میلہ ۔۔ کبھی میوزک کانسرٹ ۔۔۔ کبھی تعزیتی اجلاس تو کبھی شادیانہ ۔۔۔

ایک ہی لمحہ میں شوخ و چنچل شخصیت دوسرے لمحے میں ایدھی اور امجد صابری کے لئے دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کیمرے کی جانب المناک انداز میں کن اکھیوں سے دیکھتے ہوئے فیس بک پر غمزدہ دکھائی دیتی ہے تو دوسری جانب محفل ِ رنگ و بو میں طربیہ و ٹھرکیہ نظروں کے تیر چلاتے بھی دکھائی دی جا سکتی ہیں ۔۔۔ 

واضح رہے کہ یہ مردوں اور خواتین دونوں کے لئے یکساں لاگو ہے کہیں کوئی انجمنِ حقوقِ نسواں کمنٹس کے ذریعے ہمیں دہاہیاں و بدعائیں نہ دے دے ۔ ہم تو بس فیس بک کے اعجازات ۔۔ کمالات اور با ہنر لوگوں سے آپ کی ملاقات کروارہے ہیں اور اطلاعا عرض ہے کہ مذکورہ بالا تمام تر کمالات راقم نے اپنی شخصیت سے ہی متاثر ہو کر لکھے ہیں اس لئے کوئی اور اس درد کو اپنے دل پر نہ لے ۔ ۔۔

Comments are closed.