انڈیا میں مودی حکومت نے کالے دھن کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے آٹھ اور نو نومبر کی درمیانی رات سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ غیر معمولی اعلان وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
نریندر مودی نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ ہیں وہ انہیں ڈاک خانوں اور اپنے بینک کھاتوں میں جمع کراسکیں گے اور جمع کرائی جانے والی رقم کے لیے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ رقم آپ کی ہی رہے گی۔
لیکن جن لوگوں کے پاس کالا دھن ہے، اگر وہ یہ رقم بینکوں میں جمع کراتے ہیں تو انہیں محکمہ انکم ٹیکس کو جواب دینا ہوگا کہ یہ رقم ان کے پاس کہاں سے آئی اور اس پر انہوں نے ٹیکس کیوں جمع نہیں کرایا تھا۔بینکوں میں یہ سہولت دس نومبر سے تیس دسمبر تک دستیاب رہے گی۔
وزیر اعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ منگل کو اور ملک کے کچھ علاقوں میں بدھ کو بھی اے ٹی ایم مشینیں بند رہیں گی۔ منگل کو بینک بھی صارفین کے لیے بند رہیں گے تاکہ وہ خود کو نئے نظام کے لیے تیار کرسکیں۔اس کے علاوہ حکومت نے دو ہزار روپے کا نیا نوٹ بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئندہ چند دنوں تک بینکوں سے رقم نکالنے پر بھی کچھ پابندیاں عائد رہیں گی، یعنی کتنی رقم نکالی جاسکتی ہے، تاہم وزیر اعظم کے مطانق یہ پابندیاں جلد ہی ہٹا لی جائیں گی۔حکومت کے اس اعلان کے بعد سو روپے کا نوٹ ہی سب سے بڑا نوٹ رہ جائے گا۔
واضح رہے کہ انڈیا میں بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور بعض تخمینوں کے مطابق ملک کی متوازی معیشت کی مالیت بھی کھربووں ڈالر ہے۔
حکومت اس رقم کو نکلوانا چاہتی ہے۔ ستمبر میں ہی ایک ایمنسٹی سکیم ختم ہوئی ہے جس میں لوگوں کو کالا دھن ڈکلئر کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔
اس سکیم کے تحت کالا دھن رکھنے والے افراد کو ٹیکس میں خصوصی رعایت فراہم کی گئی تھی جبکہ کالا دھن رکھنے والے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی نہ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس طرح حکومت نے دس ارب ڈالر جمع کیے ہیں۔
ایک امریکی تھینک ٹینک کے مطابق سن 2002 سے لے کر سن 2011 تک بھارت سے 344 بلین ڈالر بیرون ملک بھیجے گئے تھے۔ چند ماہرین کے مطابق بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے یہ اب تک کا سب سے بڑا اور اہم اعلان کیا گیا ہے۔ ریونیو سیکریٹری ہس مکھ ادھیا کے مطابق، ’’یہ کالے دھن پر ایک سرجیکل اسٹرائیک ہے۔
DW/BBC