ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف جنوری میں اٹھائیں گے۔
انہوں نے 288 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ جیت کے لیے انہیں 270 ووٹ درکار تھے۔ اب تک آنے والے نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن نے 218 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
کئی ماہ تک رائے شماری کے جائزوں میں ہلیری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل تھی تاہم الیکشن کے دن متعدد اہم سوئنگ ریاستوں میں کامیابی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔ٹرمپ نے الیکشن میں فلوریڈا، اوہایو، پینسلوینیا اور شمالی کیرولائنا جیسی متذبذب ریاستوں میں کامیابی حاصل کی اور وائٹ ہاؤس میں آئندہ چار برس کے لیے اپنی جگہ پکی کر لی۔
جیت کے بعد نیویارک میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ ’’تمام امریکیوں کے صدر‘‘ ہوں گے۔ انہوں نے عوام کو متحد ہونے کا کہا۔ ٹرمپ کے مطابق، ’’امریکا کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ تقسیم کے زخموں مندمل کیا جائے۔ اور وقت آ گیا ہے کہ ہم متحد ہو کر ایک ہو جائیں۔‘‘ اپنے خطاب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا وقت ’’قومی ترقی اور تجدید‘‘ کا وقت ہو گا۔
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے حامیوں سے خطاب میں بتایا کہ ان کی حریف ہیلری کلنٹن نے ٹیلفون پر انہیں اس کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھی کلنٹن اور ان کے خاندان کو شاندار انتخابی مہم پر مبارکباد پیش کی۔ ٹرمپ کے مطابق کلنٹن کی امریکا کے لیے خدمات پر عوام ان کے مشکور ہیں۔
دوسری طرف ہلیری کلنٹن نے اپنی شکست پر اپنے حامیوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ الیکشن جیت نہیں سکیں جو بڑی تکلیف دہ بات ہے اور جو بڑی دیر تک رہے گی۔
ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار انتخاب میں اپنی غیر متوقع ناکامی پر خطاب کر رہی تھیں جو امریکی جمہوریت میں ایک روایت ہے۔ انھوں نے یہ خطاب نیویارک کے ایک ہوٹل میں کیا۔
انھوں نے اپنی حامیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ صدارتی انتخاب کے نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کو کھلے ذہن اور دل سے ملک اور قوم کی قیادت کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ امریکی جمہوریت اقتدار کے پرامن انتقال پر قائم ہے۔
ایک انتہائی تلخ انتخابی مہم جس کے دوران ذاتی نوعیت کے الزامات کا بھی تبادلہ دیکھنے میں آیا ہلیری کلنٹن نے کہا کہ انتخابی مہم میں شرکت کرنا ان کی زندگی میں انتہائی اعزاز کی بات تھی۔
کلنٹن نے اپنی شکست کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب کوششیں ان کی ذات کے لیے نہیں تھیں بلکہ اس ملک کے لیے تھیں جس سے وہ محبت کرتی ہیں۔
ان کی تقریر کے دوران ان کی مہم چلانے والے پتھریلے چہروں کے ساتھ اگلی صفحوں میں خاموش بیٹھے تھے جب کہ ان کی حامیوں میں بہت سے لوگ اپنے آنسو پونچھتے رہے۔
ہلیری کلنٹن کے ساتھ نائب صدر کے امیدوار ٹم کین نے کہا کہ ہلیری کلنٹن نے پہلی مرتبہ خاتون صدارتی امیدوار ہونے کا اعزاز حاصل کر
کے امریکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔
دوسری طرف امریکی کانگریس کے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی اپنی برتری کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق 435 میں سے رپبلکن پارٹی نے کم از کم 235 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ تاہم اب ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس صرف سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کی امید باقی بچی ہے۔
امریکا میں صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ ایوان نمائندگان کے 435 اور سینیٹ کے ایک تہائی یعنی چونتیس ارکان کو بھی منتخب کیا جا رہا ہے۔
DW/BBC