دنیا بھر کے دانشمند لوگوں کو توقع تھی کہ امریکا گہری کھائی کے دہانے پر پہنچ کرعین وقت پر پیچھے ہٹ کر کھائی میں گرنے سے بچ جائے گا اور ایک ہٹ دھرم، دروغ گو اور متعصب ڈانلڈ ٹرمپ کو دنیا کی سپر طاقت کا صدر منتخب نہیں کرے گا ۔ دنیا کو توقع تھی کہ اس بار بھی، امریکا ، ایک خاتون کو صدر منتخب کر کے 2008کی طرح تاریخ رقم کرے گا جب کہ پہلی بار ایک سیاہ فام کو صدر منتخب کیا تھا۔
کوئی 218 انتخابی ووٹوں کے مقابلہ میں276ووٹوںِ اور پانچ کروڑ چھیاسی لاکھ بہتر ہزار عوامی ووٹوں کے مقابلہ میں پانچ کروڑ ستاسی لاکھ سینتالیس ہزار ووٹوں سے، ستر سالہ ری پبلیکن ڈانلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد امریکہ پوری دنیا کے لئے خوف کا منبع بن گیا ہے۔ خوف کا سایہ اس بناء پر اور گہرا ہوگیا ہے کہ ٹرمپ کی ریپبلیکن پارٹی کو سینٹ میں 47ڈیموکریٹس کے مقابلہ میں 51نشستیں حاصل ہوگئی ہیں اور ایوان نمایندگان میں یہ192 کے مقابلہ میں 236تشستوں پر قابض ہو گئی ہے ۔ یوں ٹرمپ مطلق العنان صدر ثابت ہو سکتے ہیں۔
امریکا کی 240سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ رائے عامہ کے تمام جائزوں کو غلط ثابت کر کے ایک ایسا خبط عظمت میں مبتلا شخص صدر منتخب ہوا ہے جو اس سے پہلے حکومت کے کسی عہدہ پر فائز نہیں رہا اورجس نے کبھی فوج میں خدمت انجام نہیں دی ، وہ اب ،کمانڈر انچیف بنے گا ۔ ایک طویل فہرست ہے ان توقعات کی جن کو ٹرمپ نے باطل ثابت کیا ہے ۔ بہت کم لوگوں کو توقع تھی کہ ٹرمپ صدارتی انتخابلڑیں گے ، لیکن انہوں نے انتخاب لڑا۔ بہت کم لوگوں کو امید تھی کہ وہ رائے عامہ کے جائزوں میں سبقت حاصل کر سکیں گے ۔ اس میں بھی وہ کامیاب ثابت ہوئے اس کی بھی توقع نہیں تھی کہ ٹرمپ ، ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار نامزد ہو سکیں گے ۔ یہ امید بھی باطل ثابت ہوئی۔
جس طرح تمام توقعات کو غلط ثابت کرتے ہوئے، ٹرمپ صدر منتخب ہوئے ہیں ، اسی کے پیش نظر نہ صرف امریکا کے دانشمند طبقوں کو بلکہ دنیا بھر میں سمجھ دار افراد غیر یقینی میں مبتلا ہیں کہ ٹرمپ ایسا جنونی صدر کیا گل کھلائے گا۔
انتخاب میں جیتنے والا ہر فاتح، تمام اختلافات بھلا کر سب کو ساتھ لے کر چلنے اور بلا تفریق ، سب کی زندگی بہتر بنانے کا دعوی کرتا ہے ، اور یہی دعوی ، ٹرمپ نے اپنی جیت کے بعد کیا ہے ، لیکن اس مصالحتی خطاب کے باوجود عام خدشہ یہ ہے کہ وہ اپنی صدارت کے پہلے ایک سو دن میں ، ان اقدامات پر عمل کریں گے جس کا وہ انتخابی مہم کے دوران برملا اعلان کر تے رہے ہیں۔ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ وہ گیاہ ملین غیر قانونی تارکین وطن کو جبراً ملک بدر کرنے کا عمل شروع کریں گے۔
مسلمانوں پر امریکا کے دروازے بند کرنے کے اعلان پر عمل کے بارے میں قدرے شبہات ہیں لیکن یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ امریکا میں مقیم مسلمانوں کو کڑے وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بلا شبہ ، ٹرمپ ، جنوری میں عہدہ کا حلف اٹھانے کے بعد، صدر اوباما کے تمام انتظامی احکامات اور قانون سازی کو منسوخ کردیں گے۔اب چونکہ انہیں ایوان نمایندگان اور سینٹ میں اکثریت حاصل ہوگئی ہے اس لئے یہ عمل ان کے لئے مشکل نہیں ہوگا۔
بہت جلد میکسیکو کی سرحد پر بلند اور طویل فصیل تعمیر ہوتی نظر آئے گی ۔ معاہدہ شمالی اوقیانوس ،ناٹو سے بھی علیحد گی کا عمل پوری مغربی دنیا کے لئے خدشات سے بھرپور ہوگا۔ روس کے صدر پوتین سے ان کی قربت بھی مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز ہوگی۔ ٹرمپ ، صدر پوتین کی تعریف کرتے رہے ہیں اور یوکرین پر روس کے حملہ کی انہوں نے حمایت کی تھی۔ بلا شبہ ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد مشرق وسطی میں ایک بڑے زلزلہ کا شدید خطرہ ہے۔
ایک طویل عرصہ تک ، امریکا میں اور امریکا کے باہر ان اسباب اور عوامل کا تجزیہ کیا جاتا رہے گا جن کی بناء پر ڈانلڈ ٹرمپ کو یہ تاریخی انتخابی فتح حاصل ہوئی ہے۔بظاہر ٹرمپ کی فتح، امریکا کے متعصب سفید فام ،وسط طبقہ کی حمایت کی مرہون منت ہے ، اور ان کی جیت کے پیچھے ، سیاست دانوں پر عدم اعتماد اور خاص طور پر موجودہ صدر اوباما کی ناکامیوں سے عوام کی مایوسی بھی کارفرما ہے۔ ۔بہرحال بہت سے لوگوں کے نزدیک یہ ایک انقلاب ہے، اس لحاظ سے کہ ٹرمپ کی فتح سے پہلے کسی کو پورے یقین کے ساتھ ان کی جیت کی توقع نہیں تھی اور اب ان کے انتخاب کے بعد کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ ان کے زیر قیادت امریکا کیا راہ اختیار کرے گا۔
♦