جرمنی میں ایک پاکستانی شہری کو ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں سوا چار سال کی سزائے قید کا حکم سنا دیا گیا ہے۔ اکتیس سالہ مصطفیٰ حیدر نقوی ایرانی محافظین انقلاب کے مبینہ حملوں کے لیے جرمنی میں اہداف کی تلاش میں تھا۔
جرمن دارالحکومت برلن سے27 مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس پاکستانی ملزم کو یہ سزا برلن ہی کی ایک اعلیٰ عدالت کی طرف سے سنائی گئی۔ عدالت کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ ملزم سید مصطفیٰ حیدر نقوی پر الزام تھا کہ وہ ایران کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے جرمنی میں ایسے ممکنہ اہداف کی تلاش میں تھا، جہاں ایرانی محافظین انقلاب کی طرف سے حملے کیے یا کرائے جا سکیں۔
عدالتی ترجمان کے مطابق ملزم پر جرمنی میں ایک غیر ملکی انٹیلیجنس سروس کے لیے کام کرنے کا الزام ثابت ہو گیا، جس پر عدالت نے اسے چار سال اور تین ماہ قید کی سزا سنا دی۔ اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ملزم نقوی ایرانی محافظین انقلاب کی قدس فورس کے لیے سرگرم تھا، جو ایران کی اس عسکری کور کا بیرون ملک کارروائیوں کا نگران شعبہ ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق نقوی نے جرمنی میں خود جرمنی کے علاوہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکن ایک اور ریاست فرانس کے خلاف بھی جاسوسی کی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس پاکستانی ملزم نے، جس کا جرم عدالت میں باقاعدہ طور پر ثابت ہو گیا، کئی ممکنہ حملوں سے متعلق معلومات جمع کی تھیں۔
یہ معلومات ایک ایسے جرمن رکن پارلیمان کے بارے میں بھی تھیں، جو ایک جرمن اسرائیلی تنظیم کا ایک سابق سربراہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ نقوی نے ایک اور ’ممکنہ ہدف‘ کے طور پر ایک ایسے فرانسیسی اسرائیلی شہری کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات جمع کی تھیں، جو اقتصادیات کا پروفیسر ہے۔
استغاثہ کے مطابق سید مصطفیٰ حیدر نقوی نے ممکنہ اہداف کے طور پر ان دونوں شخصیات کے بارے میں جو معلومات جمع کی تھیں، وہ ان کے روزمرہ معمولات سے بھی متعلق تھیں اور ان تفصیلات میں ان کی سینکڑوں تصاویر اور کئی ویڈیو کلپ بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ ملزم نے ان شخصیات کے بارے میں اس حوالے سے بھی بہت سے اطلاعات جمع کی تھیں، کہ وہ کہاں رہتے ہیں، کہاں کام کرتے ہیں، وہ کون کون سے راستے استعمال کرتے ہیں، ان تک کیسے پہنچا جا سکتا ہے، ان کے سکیورٹی گارڈز کتنے ہیں، کیا ان کے قریب کہیں سکیورٹی کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں اور ان کی موجودگی کی عمومی جگہوں سے قریبی پولیس اسٹیشن کتنے دور ہیں۔
نقوی کی گرفتاری جرمنی میں سرگرم جاسوسوں کے خلاف کاؤنٹر انٹیلیجنس کے محکمے کی وجہ سے ممکن ہو سکی تھی۔ اس ادارے کو اس پاکستانی شہری کے ارادوں کے بارے میں ایک بااعتماد مخبر نے خبردار کیا تھا۔
نقوی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ اکتوبر 2015ء اور فروری 2016ء کے درمیانی عرصے میں دو بار ایران گیا تھا۔ اسے اس کی سرگرمیوں کے عوض کم از کم بھی دو ہزار یورو ادا کیے گئے تھے۔ عدالتی ترجمان کے بقول جولائی 2016ء میں گرفتار کیے گئے نقوی نے اس مقدمے میں ’خوف کی وجہ سے‘ کوئی بھی بیان دینے سے انکار کر دیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ پیدائشی طور پر سید مصطفیٰ حیدر نقوی کا تعلق پاکستان میں کراچی سے ہے۔ وہ 2012ء میں ایک طالب علم کے طور پر جرمنی آیا تھا اور اپنی گرفتاری سے قبل وہ شمالی جرمن شہر بریمن میں رہائش پذیر تھا۔
DW