شمالی پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ایک مسافر مِنی وَین سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے سے تباہ ہو گئی۔ اس واقعے میں چھ بچوں سمیت دَس افراد ہلاک ہو گئے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے پارا چنار میں قبائلی انتظامیہ کے ایک سرکاری عہدیدار عارف خان نے بتایا کہ یہ مِنی وَین افغانستان کے ساتھ ملنے والے قبائلی علاقے کرم میں شیعہ علاقے سے گزر رہی تھی کہ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیے جانے والے بم دھماکے کی زَد میں آ کر تباہ ہو گئی۔
مختلف خبر رساں ادارے مرنے والوں کی تعداد آٹھ سے لے کر دس تک بتا رہے ہیں۔ وفاقی کے زیر انتظام علاقوں (فاٹا) میں کرم ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی خان نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ’دس افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے‘۔
عارف خان نے یہ بھی بتایا کہ اس دھماکے کے باعث تیرہ افراد زخمی بھی ہو گئے، جنہیں ایک قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ایک ترجمان کے مطابق ایک ایم آئی سترہ ہیلی کاپٹر پارا چنار بھیجا گیا ہے تاکہ زخمیوں کو وہاں سے پشاور منتقل کیا جا سکے۔
یہ مسافر وَین گودر سے سدّہ جا رہی تھی۔ زخمیوں میں مردم شماری کے عمل سے وابستہ دو ارکان بھی شامل ہیں۔ اس سے پہلے بھی مردم شماری کرنے والے عملے کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ واضح رہے کہ منگل پچیس اپریل سے ملک بھر میں مردم شماری کا حتمی مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔
جماعت الاحرار نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں شیعہ اقلیت اور مردم شماری کرنے والے عملے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ علاقہ ایک عرصے سے فرقہ ورانہ کشیدگی اور پُر تشدد کارروائیوں کی زَد میں چلا آ رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی طالبان اور دیگر سنّی عسکریت پسند اکثر شیعہ اقلیت کے ارکان کو، جنہیں وہ کافر گردانتے ہیں، اِس طرح کی پُر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف برسرِپیکار ہے۔
♦