ارشد بٹ
ریفرنڈم میں معمولی اکثریت حاصل کرنے پر ترکی کا“نیا سلطان“ طیب اردگان بظاہر بہت خوش نظر آرہا ہے۔ اردگان کو اس کامیابی پر مبارکباد دینے والوں میں امریکی صدر ٹرمپ، سعودی بادشاہ اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف پیش پیش ہیں۔ مگر جمہوری ممالک میں عمومی طور پر ریفرنڈم کی شفافیت اور ترکی کے جمہوری مستقبل پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
اب ترکی کے مرد آہن کے پاس وسیع اختیارات ہوں گے اور وہ 2029 تک ترکی کے سیاہ و سفید کا مالک بننے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ بے اختیار پارلیمنٹ ایک جیب میں ہو گی اور عدلیہ دوسری جیب میں کیونکہ جج نامزد کرنے کا اختیار بھی انہوں نے اپنے قبضے میں کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ برخاست کرنے، ایمرجنسی کے نفاذ اور سلطانی حکم کے ذریعے نئے قوانین جاری کرنے کا پارلیمانی اختیارات گھر کی لونڈی کی طرح اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ وزرا اور نائب صدور بھی وہ خود نامزد کریں گے۔
ترکی کے نئے سلطان کو یہ خوش فہمی بھی ہے کہ ماضی کے سلطانوں جیسے اختیارات حاصل کرنے کے بعد اس نے آئندہ فوجی مداخلت کے دروازے بند کر دئیے ہیں۔طیب اردگان ویسے تو ترکی کے صدر کہلائیں گے مگر انکے اختیارات سعودی عرب کے شہنشاہ، ترکی کے ماضی کے سلطانوں یا کسی فوجی ڈکٹیٹر سے کم نہیں ہوں گے۔ طیب اردگان کی زیر قیادت ترکی ایک سول آمریت کے دورمیں داخل ہو نے جا رہا ہے۔
ترکی کے تین سب سے بڑے شہروں استنبول، انقرہ اور ازمیر کے شہریوں نے اردگان کے خلاف ووٹ دیا اور اختیارات کے شخصی ارتکاز کو مسترد کر دیا۔ ترکی کی اپوزیشن اور اتاترک کی رپبلکن پارٹی نے ریفرنڈم میں بے ضابطگیوں، اسکی شفافیت اور نتائج کو چیلنج کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ ریفرنڈم سے قبل کرد سیاسی جماعت نے اس کے بایئکاٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
ترکی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ ریفرنڈم کے نتائج نے ترکی کی سیاسی اور قومی یکجہتی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ طیب اردگان کے وسیع آمرانہ آ ئینی اختیارات حاصل کرنے کے بعد جمہوریت کے مستقبل کے متعلق خدشات پیدا ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
اختیارات کا ارتکاز جمہوری اداروں کو کمزور کر ے گا، ریاستی اداروں کے جمہوری ارتقا میں رکاوٹ بنے گا، معاشرے میں جمہوری روایات کا خاتمہ کرے گا۔ سیاسی عدم استحکام اور انتشار جنم لے گا۔ جس سے معاشی اور اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو نا شروع ہو جاتی ہے۔ جمہوری اداروں کی کمزوری، سیاسی عدم استحکام اور معاشی تنزل ترکی جیسے ملکوں میں جمہوریت کے مستقبل کو مخدوش کرنے کا موجب بن جاتے ہیں۔
طاقت کے نشہ میں مخمور ترکی کے جدید سلطان طیب اردگان شاید اپنے ملک کے ماضی سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ شائد وہ ترکی، پاکستان اور دیگر کئی ممالک میں فوجی مداخلتوں کی تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرنا چاہتے۔
♦