لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے ایک ماہ بعد دہشت گردوں نے ایک بار پھر پاکستان میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارگردگی کو بے نقاب کیا ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑہ چنار میں جمعے کی صبح خواتین کی ایک امام بارگاہ کے نزدیک بم دھماکے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔اس دھماکے کی ذمہ داری طالبان کے ایک گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔
پاڑہ چنار میں دو ماہ میں یہ دوسرا بڑا دھماکہ ہوا ہے۔ جنوری کے مہینے میں سبزی منڈی میں دھماکے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد شدت پسند تنظیم داعش نے پمفلٹ تقسیم کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ پاڑہ چنار سمیت دیگر چند علاقوں میں مزید حملے کریں گے۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ روز دھماکے کے بعد جب غم زدہ لوگ احتجاج کر رہے تھے تو اس وقت ایف سی کے اہلکاروں نے فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد زخمی ہوئے تھے‘۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ ایف سی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ان کے قبائل کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کے کرم ایجنسی میں موجود شدت پسندوں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرے۔
پاکستانی ریاست ہر دھماکے پر مجرموں سے سختی سے نمٹنے کی بات کرتی ہے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ کرم ایجنسی سے منتخب رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری کا تعلق بھی پاڑہ چنار سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج گورنر اور دیگر حکام سے ملاقات کے لیے نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر وزیر داخلہ اور ایف سی حکام کی جانب سے ہر دفعہ وعدے کیے جاتے ہیں اور ایسے واقعات کے نوٹسز بھی لیے جاتے ہیں لیکن عمل کچھ نہیں ہوتا پھر چند ماہ بعد کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آجاتا ہے۔
پاڑہ چنار کے بعد پنجاب کے کے ضلع سرگودھا میں ایک مقامی دربار پر ایک حملے میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ریڈیو پاکستان کے مطابق اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ سرگودھا کے مضافاتی علاقے چک نمبر95 شمالی میں موجود ایک درگاہ دربار محمد علی پر پیش آیا۔
مقامی میڈیا ڈان نیوز نے سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لیاقت علی چھٹہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ درگاہ پر موجود افراد کو نشہ آور چیز کھانے میں ملا کر کھلایا گیا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور رات گئے سوتے میں انھیں قتل کردیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد درگاہ کے متولی سمیت 7 افراد کو گرفتار کرکے تفتیش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی ایک لمبی فہرست ہےجس کی بنیادی وجہ پاکستانی ریاست کا ایک شیعہ مخالف فرقے کی سرپرستی ہے جسے وہ اپنا سٹریٹجک اثاثہ قرار دیتی ہے۔ یہ سٹرٹیجک اثاثے نہ صرف سماج میں نفرت کا پرچار کرتے ہیں بلکہ اپنے علاوہ دوسرے تمام فرقوں کو کافر قرار دے کر ان کے قتل کو اپنا فرض قرار دیتے ہیں ۔
BBC/News Desk
♥