عمران خان کی خدمت میں

جاوید اکرم شیخ

جناب عمران خان صاحب

 کوئٹہ کے جلسے میں آپ کی تقریر سنی

مجھے آپ کے خلوص اور نیت پر شک نہیں ، آپ بھی پاکستان کو خوشحال اور اگلی  نسلوں کے لئے ایک بہتر ملک بنانا اور دیکھنا چاہتے ہیں 
لیکن اپنی تقریروں میں تاریخی حقائق کو مسخ نہ کریں ، تاریخ کو قتل کرنا  اور لوگوں کو تعلیم دینے کی بجائے گمراہ کرنا بھی کرپشن ہے ۔

١۔ مغربی یورپی ممالک کی ترّقی کی مثالیں دینا لیکن یہ نہ بتلانا بد دیانتی ہے  کہ ان ممالک کی ترقی کی ابتدا اس وقت ہوئی جب وہاں مذہب کو سیاست سے الگ کر دیا گیا۔

٢۔ آپ نے مغلیہ دور حکومت میں ہندوستان کی ترقی کا ذکر بھی کیا ہے ، لیکن یہ نہیں بتلایا کہ  مغلیہ دور میں ہندوستان میں کتنی یونیورسٹیاں ، کتنے ہسپتال ، کتنے ڈاک خانے تھے ؟ صرف مغلوں کے باغات، قلعے ، مقبرے اور عیاشی کے نشانات ملتے ہیں۔

٣۔ آپ اپنے جلسوں میں یہ بھی نہیں بتلاتے کہ جن لوگوں کو رفع حاجت کی بھی تمیز اور تہذیب نہ  تھی انگریزوں نے انہیں ریلوے ، ہائی کورٹ ، پارلیمنٹ ، میونسپل گورنمنٹ ، سڑکوں ، سکولوں ،کالجوں اور معاشرتی زندگی کے آداب سے رو شناس کروایا۔

٤۔ انگریز حکومت نے ہندوستان سے اگر  دولت لوٹی تو اس کے بدلے میں جدید انداز زندگی اور ٹیکنالوجی کی جو نعمت اور دولت ہندوستان کو عطا کی ، اس کا بھی ذکر کریں ، صنعتی انقلاب کو انگریزوں نے صرف اپنے ملک تک محدود نہیں رکھا ، بلکہ اپنی ساری نو آبادیات میں بھی منتقل کیا ، ورنہ ہندوستان میں فلمی صنعت، ریڈیو اور گراموفون باجہ بھی نہ ہوتا۔ اور تم انگریز کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟
٥۔ پاکستان سے ایک ہزار ارب روپیہ  سالانہ کی لانڈرنگ سے تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی مخصوص طبقہ پاکستان میں اپنے مستقبل کو محفوظ نہیں سمجھتا ، ان وجوہات پر تو بہت سنجیدگی سے تحقیق کی ضرورت ہے، نہ کہ اس پر سیاست چمکائی جائے ، یہ تو پاکستان کی سالمیت کے خطرے کی علامت ہے۔

♦ 

One Comment