کلثوم نواز کی جیت، ایسٹیبلشمنٹ کی ناکامی

پاکستانی قومی اسمبلی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی خالی کردہ نشست پر حلقہ این اے 120 میں اتوار سترہ ستمبر کو ہونے والا ضمنی الیکشن غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے واضح برتری سے جیت لیا ہے۔

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کے اہم ترین ضمنی انتخابات میں سے ایک قرار دیے جانے والے اس بہت کانٹے دار انتخابی معرکے میں نواز شریف کی اہلیہ اور ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کا مقابلہ یوں تو درجنوں دیگر امیدواروں سے بھی تھا لیکن ان کی سب سے بڑی حریف عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد تھیں، جو عبوری غیر سرکاری نتائج کے مطابق دوسرے نمبر پر رہیں۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق تمام پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹوں کی گنتی کے بعد حاصل ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق کلثوم نواز شریف کو 61254 ووٹ ملے جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والی پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو 47066 ووٹ ملے۔ اس طرح کلثوم نواز کو یاسمین راشد کے مقابلے میں قریب 14 ہزار ووٹ زیادہ ملے۔

کلثوم نواز کی کامیابی کے بعد لاہور میں نون لیگ کے کارکنوں نے جگہ جگہ جشن منانا شروع کر دیے۔ نواز شریف کی اہلیہ پہلی بار پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس سے پہلے کبھی کسی بھی الیکشن میں خود بہ طور امیدوار حصہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی وہ آج سے پہلے کسی عوامی عہدے پر فائز رہی ہیں۔

ووٹوں کی گنتی پوری ہونے کے بعد جیسے ہی یہ ظاہر ہونا شروع ہوا کہ یہ ضمنی الیکشن مسلم لیگ نون ہی نے جیت لیا ہے، تو نواز شریف کی بیٹی اور اپنی والدہ کی انتخابی مہم چلانے والی مریم نواز نے لاہور میں اپنی پارٹی کے ووٹروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن میں ایک بار پھر مسلم لیگ نون کو کا میابی دلوا کر عوام نے یہ فیصلہ سنا دیا ہے کہ وہ پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے عدالتی فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔

مریم نواز نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ این اے 120 میں مسلم لیگ نون کی فتح ان قوتوں کی ناکامی بھی ہے، جو نواز شریف کے گرد گھیرا تنگ کرتی جا رہی تھیں۔

پاکستانی قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 120 لاہور سے قومی اسمبلی کی تیسری نشست ہے، جس کے لیے اتوار کے روز ہونے والی عوامی رائے دہی کی خاطر مجموعی طور پر 220 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ ان میں سے 103 پولنگ اسٹیشن مردوں، 98 خواتین اورر 19 مردوں اور خواتین دونوں کے لیے بنائے گئے تھے۔

اس دوران قریب 30 ہزار ووٹروں نے اپنے ووٹ ان 100 سے زائد بائیو میٹرک مشینوں کے ذریعے بھی ڈالے، جو 39 انتخابی مراکز پر رکھی گئی تھیں۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق اس الیکشن میں ملی مسلم لیگ نامی جماعت کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار یعقوب شیخ تیسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر چوتھے نمبر پر رہے۔ کلثوم نواز اور نواز شریف اس وقت خود لندن میں ہیں، جہاں کلثوم نواز کا سرطان کا علاج ہو رہا ہے۔

DW.COM

2 Comments