ایران میں چاہ بہار بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا صدر حسن روحانی نے آج افتتاح کیا جس کے ساتھ ہی پاکستان کوپیچھے چھوڑتے ہوئے ایران ،ہندوستان اور افغانستان کے درمیان حکمت عملی کے ایک نیا راستہ کی کشادگی بھی عمل میں آئی ۔
توانائی کی دولت سے مالا مال ایران کی جنوبی ساحلی پٹی پر واقع صوبہ سیستان ۔ بلوچستان جغرافیائی اعتبار سے خلیج فارس کے قریب ہونے کے سبب مغربی ہندوستانی ساحل سے بہ آسانی قابل رسائی ہے ۔ اس کو وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ تجارت کے لئے ’’سنہرے موقعوں کا باب الداخلہ ‘‘ قرار دیا جاتا ہے ۔
بندرگاہ چا ہ بہار پراجکٹ کے پہلے مرحلے کو شہید بہشتی بندرگاہ کہا جاتا ہے ۔ جس کا افتتاح صدر روحانی نے اس علاقہ کے مختلف ملکوں کے نمائندوں کی موجودگی میں کیا ۔ روحانی نے کہا کہ اس رابطہ کو زمینی ، فضائی اور سمندری راستوں سے ہم آہنگ کیا جانا چاہئیے ۔
نئی دہلی میں وزارت امور خارجہ نے کہا کہ مملکتی وزیر جہاز رانی پون رادھا کرشنن نے اس افتتاحی تقریب میں ہندوستان کی نمائندگی کی ۔ اس بندرگاہ سے توقع ہے کہ ہندوستان ایران اور افغانستان کے درمیان تجارت کو مزید فروغ حاصل ہوگا ۔
قبل ازیں پاکستان نے ہندوستان کو ان دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کیلئے اپنے راستوں سے رسائی دینے سے انکار کردیا تھا ۔ اس بندرگاہ کے افتتاح سے قبل وزیر خارجہ سشما سوراج نے روسی شہر سوچی سے واپسی کے موقع پر تہران میں اپنے مختصر توقف کے دوران ایران وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کرتے ہوئے چہ بہار بندرگاہ پراجکٹ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔
یہ بھی توقع ہے کہ چاہ بہار کو بحیرہ ہند سے مربوط کرنے والا سب سے قریبی سمندری رابطہ بنایا جائے گا جو اس کی سرحد سے تقریباً 80 کیلو میٹر دور پاکستان کے بندرگاہ گوادر کا حریف ہوگا ۔ پاکستان میں بندرگاہ گوادر کی تعمیر میں چین کی طرف سے سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔
روحانی نے تاہم اپنے افتتاحی خطاب کے دوران کسی بھی قسم کی رقابت یا حریف ہونے کے اندیشوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس سے علاقہ کے ملکوں کے مابین باہمی مصروفیات اور اتحاد میں اضافہ ہوگا ۔ روحانی نے کہا کہ ’’ہمیں مثبت مسابقت اختیار کرنا چاہئیے ۔ ہم اس علاقہ میں دیگر بندرگاہوں کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ ہم گوادر کی ترقی کا خیرمقدم کرتے ہیں ‘‘ ۔
انہوں نے کہا کہ ایران بندرگاہ چاہ بہار کو ملک کے ریل ۔ روڈ نیٹ ورک سے مربوط کرنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے تاکہ پڑوسی کے ایسے وسط ایشیائی ملکوں کو اشیاء کی منتقلی کی راہ ہموار کی جاسکے جو زمینی راستوں سے مربوط ہے لیکن سمندری راستوں سے محروم ہیں ۔
معاون سڑکوں اور ریلوے لائن کے ساتھ بندرگاہ چاہ بہار کی ترقی کے لئے ہندوستان نے گزشتہ سال 500 ملین امریکی ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا ۔ ہندوستان نے اس ایران بندرگاہ کے ذریعہ افغانستان کو گزشتہ ماہ گیہوں کی پہلی کھیپ روانہ کیا تھا ۔
چاہ بہار میں ایک بین الاقوامی طیرانگاہ کے علاوہ ایرانی بحریہ و فضائیہ کے اڈے بھی ہیں ۔
روزنامہ سیاست حیدرآباد انڈیا
7 Comments