کیا ماحول انسانی احساسات کو اپاہج بنا سکتا ہے؟ 

سبط حسن

Film Review : On body and soul


کیا انسانی فطرت ایک ناقابلِ ترمیم معاملہ ہے؟ یعنی یہ کہ ارتقا کے عمل میں جب انسان کی صورت آشکار ہوئی تو ساتھ ہی اس کی ایک فطرت بھی طے ہو گئی۔ یہ تو لاکھوں سال پہلے کی بات ہے۔ اب بھی ہر بچہ اسی ارتقائی فطرت کو اپنے ساتھ لے کر پیدا ہو تا ہے۔ اس عندیے کا یہ مطلب ہے کہ قبائلی دور میں جس طرح ایک قبیلہ اپنے آپ کو زندہ رکھنے اور اپنی وراثت کو آنے والی نسلوں کو منتقل کرنے کے لیے جس قسم کے انسانی احساسات کی تعلیم دیتا تھاوہ آج بھی کارآمد ہیں۔ قبائلی معاشرت میں گروہی وفاداری اور اس میں فرد کا اپنے آپ کو سونپناہی بنیادی احساس زندگی مانا جاتا تھا ۔ اسی گروہی وفادار ی کے احساس کو مرکز مانتے ہوئے دیگر فروعات طے کی جاتی تھیں۔ 

ہنگری کی ایک فلم ’’اون باڈی اینڈ سول‘‘ (2017) اسی موضوع پر ایک فکر انگیز بحث ہے۔ اس فلم کاپس منظر ذبح خانہ ہے۔ ذبح خانہ میں بچھڑے ذبح کیے جاتے ہیں۔ اس کا انچارج درمیانی عمر کا ایک شخص ہے جس کا ایک بازو فالج زدہ ہے۔ وہیں ایک لڑکی جانوروں کی صحت اور گوشت کے کوالٹی کنٹرول کوبرقرار رکھنے کے لیے آتی ہے۔ وہ پہلے سے جاری معیا ر کو مزید سخت کرتی ہے اور محض دیکھ کر، گوشت کو ان کے معیا ر کی سلپ جاری کر دیتی ہے۔ سب اس کی پیشہ ورانہ مہارت پر دنگ رہ جاتے ہیں۔ 

ذبح خانے سے جانوروں کے لیے استعمال کی جانے والی قوّتِ مردمی کی دوا چوری ہو جاتی ہے توچور ڈھونڈنے کے لیے ایک ماہرٍ نفسیات کی مدد لی جاتی ہے۔ ماہرٍ نفسیات ایک خاتون ہے جو سب ملازمین سے بات چیت کرتی ہے۔ اسی بات چیت کے دوران یہ بات سامنے آتی ہے کہ ذبح خانے کا منیجر اور کوالٹی کنٹرول والی لڑکی کو ایک جیسے خواب آتے ہیں ۔ ان خوابوں میں انھیں نر اور مادہ ہرن نظر آتے ہیں۔ دونوں کے درمیان پیار کا جذبہ ابھرتا تو ضرور ہے مگر وہ اس کی مناسب شناخت نہیں کر پاتے اور نہ ہی اپنے ایک دوسرے کے لیے پیار کو باہمی جذبہ بنانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔ یعنی یہ کہ ایک ’ فطری جذبہ ‘ ہے مگر یہ اپنی وارفتگی کے ساتھ جلوہ آرا نہیں ہوتا۔ دونوں اس جذبے کی دستک تو محسوس کرتے ہیں مگر ادھورے پن کا شور زیادہ زورآور محسوس ہوتا ہے۔

یہ فلم دراصل اس وقت دنیا میں تشدد کی روداد کے پس منظر میں انسانوں میں جذبوں کی کایا کلپ کی بات کہہ رہی ہے۔ ذبح خانے کے پس منظر اور اس میں کھلے طور پر جانوروں کو ذبح کرنے کے مناظر دراصل ہماری زندگیوں کے پس منظر کے لیے گوشہ فراہم کرتا ہے۔ خوابوں میں جانوروں کا آنا اور دونوں افراد کی خوابوں میں ایک جیسی خوابوں کا آنا ایک’ روحانی‘ معا ملہ نظر آتا ہے۔ جبکہ فلم کی جیتی جاگتی زندگی کا پس منظر بھی جانوروں پر ہی مشتمل ہے اور فرق صرف یہ ہے کہ ایک طرف جانور خون آمیز تشدد اور دوسری طرف تشدد کی بجائے فطرت کا سکون اور فطرت کا حسن آمیز جلوہ نظر آتا ہے۔

مگر واضح رہے کہ حقیقت ذبح خانے کا تشدد اورانسانوں کے جذبوں کا اپاہج ہو نا ہے۔ بنیادی جذبوں کی روانی نہ ہونے کے باعث انسانی رویوں میں خلیج پیدا ہو رہی ہے بلکہ وہ ایسے معاملوں میں بد حواس ہیں۔ اس ضمن میں کوالٹی کنٹرول والی لڑکی کو کردار خصوصی طور پر قابلِ غور ہے۔ یہ فلم
movies and xmovies B
پر دیکھی جاسکتی ہے۔

♦ 

Comments are closed.