کیا شعبہ فزکس کا نام تبدیل کیا گیا ہے؟

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ قائد اعظم  یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس کا نام ’مشہور اورمعروف سائنس دان ابوالفتح عبدالرحمان منصور الخزینی‘ کے نام سے منسوب کیا جائے۔ اس قرار داد میں لکھا گیا ہے،’’ فزکس ڈیپارٹمنٹ کے نام کو اس مسلم سائنس دان سے منسوب کرنے کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ اس شخص نے سب سے پہلے اپنے استاد البیرونی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فزکس کی دنیا میں حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیے‘‘۔

اس قرار داد کی منظوری کے بعد پاکستانی میڈیا میں ایسی خبریں شائع ہوئی جن سے یہ تاثر ملا کہ اس قرارداد میں قائداعظم یونیورسٹی کے ’سنٹر آف فزکس‘ جس کا نام نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب ہے کو تبدیل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر وقارعلی شاہ نے کہا،’’سینٹر فارفزکس اورفزکس ڈیپارٹمنٹ دومختلف ڈیپارٹمنٹس ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر فار فزکس ایک خود مختارادارہ ہے جو یونیورسٹی سے وابستہ ہے جبکہ فزکس ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی کا باقاعدہ حصہ ہے‘‘۔

میڈیا پر تاہم اس خبر پر بہت شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کئی صحافیوں، سماجی کارکنوں اور دیگر افراد نے ان پارلیمانی لیڈرز پر شدید تنقید کی جنہوں نے اس قرارداد پر دستخط کیے تھے۔ ان میں ایم کیو ایم کی رکن پارلیمان سمن سلطانہ جعفری کے دستخط بھی شامل تھے۔ سمن جعفری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تاہم اس بات کی وضاحت کی کہ انہیں اس قراداد کا پس منظر معلوم نہیں تھا اور وہ پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائن دان سے منسوب سینٹر کا نام تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

 ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے سمن نے بتایا،’’ ڈاکٹرعبدالسلام پاکستان کا بہت بڑا نام ہیں۔ اوران کے نام سے منسوب ادارے کا نام تبدیل کرنے میں کبھی حصہ دار نہیں بنوں گی۔ کیپٹن صفدرکی نیت واضح ہے، وہ اس بارے میں بات بھی کرتے رہے ہیں۔ چونکہ قرارداد میں ایسا کچھ نہیں لکھا گیا تھا اس لیے اس میں میری اور ایم کیو ایم کے دیگراراکین کی نیت پر شک کرنا بالکل غلط ہے‘‘ ۔

سمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میڈیا نے ان کا موقف لیے بغیر خبر شائع کر دی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایم کیو ایم کی رکن پارلیمان نے کہا،’’عوام جذباتی ہو جاتے ہے اور وہ میڈیا پر یقین کرتے ہیں لیکن میری درخواست ہے کہ انہیں اپنے سیاسی نمائندگان کے بارے میں پتا ہونا چاہیے۔ میرا ایک واضح موقف ہے۔ اس سب کے باوجود میں نے پھر بھی معافی مانگی ہے کیونکہ میں گزشتہ پانچ سالوں سے ناانصافی اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہوں‘‘ ۔

دوسری جانب کالم نویس نورین حیدر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’کیپٹن صفدر نے خادم حسین رضوی کا دھرنا ختم ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ قومی اسمبلی میں ایک ایسی قرارداد پیش کریں گے جس میں وہ  فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام  ڈاکٹرعبدالسلام کے نام سے تبدیل کر دیں گے لیکن تب کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ دراصل ڈیپارٹمنٹ نہیں سینٹر ان کے نام سے منسوب ہے۔

اسی لیے سب کا یہی خیال تھا کہ اس قرارداد میں  ڈاکٹر عبدالسلام کا نام تبدیل کرنے کی بات کی گئی ہے۔‘‘ حیدر کی رائے میں اس قرارداد کے ذریعے کیپٹن صفدر نے کوشش کی ہے کہ وہ یہ تاثر دیں کہ انہوں نے ڈاکٹرعبدالسلام کا نام تبدیل کردیا ہے اور دائیں بازو کے ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کپنٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا عنوان تھا ’نام تبدیلی شعبۂ فزکس قائداعظم یونیورسٹی‘ اور اس میں کہا گیا ہے کہ طبیعیات کے شعبے کو ابوالفتح عبدالرحمان سے منسوب کیا جائے کیونکہ یہ دنیا میں مسلمانوں کے سب سے بڑے طبیعیات دان تھے۔

سنہ2016 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے جس ادارے کا نام ڈاکٹر عبدالسلام سے منسوب کرنے کی اصولی منظوری دی تھی وہ شعبۂ طبیعیات نہیں بلکہ نیشنل سنٹر فار فزکس تھا اور حقیقت یہی ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کا شعبۂ طبیعیات اور اس کی حدود میں واقع نیشنل سنٹر فار فزکس دو الگ الگ ادارے ہیں۔

نیشنل سینٹر فار فزکس ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس کی دیکھ بھال پاکستانی فوج کا ادارہ سٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن (ایس پی ڈی) کرتا ہے۔اس کا قیام مئی 2000 میں عمل میں آیا تھا اور اس کا افتتاح پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اس وقت کے چیئرمین نے کیا تھا۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد فزکس کے مختلف شعبوں میں بین الاقوامی معیار کے مطابق تحقیقات کرنا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ 2016 میں اس سینٹر کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دیے جانے کے باوجود ابھی تک باقاعدہ طور پر اس کا نام تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔

اس ادارے کے ایک اہلکار کے مطابق نام کی تبدیلی کی منظوری دی گئی تھی لیکن انتظامی مسائل کی وجہ سے ابھی تک نام تبدیل نہیں ہو سکا ہے کیونکہ نام کی تبدیلی میں وقت درکار ہوتا ہے اور کئی چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔‘

قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں واقعی میں بہت ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ 2016 میں نیشنل سینٹر فار فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام سے منسوب کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر جاوید اشرف کے بقول انھیں پہلے ایسے کسی منصوبے کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا اور اخبارات کے ذریعے ہی معلوم ہوا ہے کہ شعبہ فزکس کا نام تبدیل جا رہا ہے لیکن ایسا ہو نہیں سکتا ہے۔

ہمارے کسی شعبے کا نام کسی سے منسوب نہیں ہے اور میرے خیال میں ان کا مقصد نیشنل سینٹر فار فزکس کا نام تبدیل کرنے کا تھا اور اس میں واقعی میں کنفیوژن ہے۔‘

سرکاری موقف کے برعکس قائداعظم یونیورسٹی میں شعبہ فزکس سے منسلک ڈاکٹر ہود بھائی نے نام کی تاحال تبدیلی کی وجہ سے احمدیوں کے خلاف پائے جانے والے تعصب کو قرار دیا۔

یہ واضح ہے کہ عبدالسلام احمدی تھے اور پاکستان میں احمدیوں کے خلاف تعصب پایا جاتا ہے، خصوصاً این سی پی پاک فوج کا حصہ ہے اس کی فنڈنگ سے چلتا ہے اور جب یہ احکامات پہنچائے گئے تو انھیں نظر انداز کر دیا گیا۔

ڈاکٹر عبدالسلام کا شمار 20ویں صدی میں تھیوریٹیکل فزکس یعنی نظری طبیعیات کے میدان میں دنیا بھر کی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے اور انھیں 1979 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

وہ یہ انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے، اس کے علاوہ انھیں جنرل ضیاالحق کے دور میں ہلالِ امتیاز بھی دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالسلام نے حکومتِ پاکستان سائنس کے امور کے مشیر کے طور پر 1960 سے 1974 تک خدمات انجام دیں اور اِس عہدے پر رہتے ہوئے اُنھوں نے ملک میں سائنسی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔

ڈاکٹر عبدالسلام انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کرنا چاہتے تھے وہ پاکستان میں فزکس میں تحقیق کا ادارہ بنانا چاہتے تھے لیکن چونکہ ان کا تعلق جماعتِ احمدیہ سے تھا، جسے سنہ 1974 میں بھٹو کے دور میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا جس کے بعد ان کے لیے حالات مشکل ہو گئے۔

DW/BBC

2 Comments