آصف جاوید
ریاستِ پاکستان نے آن لائن میگزین “نیا زمانہ ” کی پاکستان میں ترویج و اشاعت پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے خلائی مخلوق کے ایماء پر آن لائن میگزین “نیا زمانہ” کی انٹرنیٹ کے ذریعے اشاعت روکنے کے لئے “نیا زمانہ” کی ویب سائٹ پر فلٹرز لگادئے ہیں ، اور اب “نیا زمانہ” کی ویب سائٹ پاکستان میں بذریعہ انٹرنیٹ نہیں کھل رہی ہے۔
قارئین “نیا زمانہ” کو پاکستان میں انٹرنیٹ پر نیا زمانہ کی ویب سائٹ کھولنے کے لئے پروکسی سرورز کا سہارا لینا پڑرہا ہے۔ نیا زمانہ کی پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے اشاعت پر پابندی کے باوجود ترقّی پسند اور روشن خیال قارئین پروکسی سرورز کا سہارا لے کر نیا زمانہ کی ویب سائٹ کو پہلے سے زیادہ وزٹ کررہے ہیں۔ کیونکہ نیا زمانہ وہ واحد اردو آن لائن میگزین ہے جو متبادل بیانئے کو شائع کرتا ہے۔ اس بیانئے کو شائع کرتا ہے جس بیانئے کو پاکستان کے بوٹ چاٹ میڈیا میں گناہ اور ملک سے غداری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
پیپر پرنٹ ماہ نامہ “نیا زمانہ” کی با قاعدہ اشاعت کا آغاز مئی سنہ 2000 ءمیں لاہور سے ہوا تھا۔ اس وقت یہ پاکستان کا واحد روشن خیال، ترقّی پسند میگزین تھا ،جو آزاد فکر اور ترقّی پسند حلقوں میں بہت مقبول تھا۔ نیا زمانہ سنہ 2000ء سے سنہ 2014ء تک چودہ سال مسلسل پیپر پرنٹ پر شائع ہوتا رہا، اور اس میگزین میں استحصالی اور بنیاد پرست قوتوں اور ان کے ہتھکنڈوں کے خلاف لکھا جاتا رہا۔
نیا زمانہ کی نمایاں ترین خصوصیت اس کی ترقی پسند، روشن خیال سوچ اور غیر روایتی تحریروں کی اشاعت تھی ۔ نیا زمانہ نے مجھ سمیت بہت سے ایسے لکھاریوں اور مضمون نگاروں کو متعارف کرایا ہے۔ جنہیں مین سٹریم میڈیا ان کے خیالات و نظریات کی بنا پر قریب بھی نہیں پھٹکنے دیتا ہے۔ نیا زمانہ جلد ہی جہاں سیکولر اور روشن خیال نظریات کا نقیب ہونے کی بنا پر پاکستان کے طول و عرض میں مقبول ہوا ،وہاں ہماری ریاست کے ان حصوں کے نزدیک قابل گردن زدنی قرار پایا جو مکالمے کی بجائے جبرکے زور پر اپنا بیانیہ منوانے پر یقین رکھتے ہیں۔
ملفوف اور کھلی دھمکیوں کے باوجود جب “نیا زمانہ” نے جھکنے سے انکار کیا تو کچھ مولوی حضرات نے نادیدہ قوتوں کے ایما پر شعیب عادل پر ایک ایسے جرم کے تحت مقدمہ درج کروانے کی کوشش کی جو اس نے نہیں کیا تھا۔
جون 2014ء میں مذہبی انتہا پسنددہشت گردوں نے “نیا زمانہ” کے دفتر پر حملہ اور توڑ پھوڑ کی، گھیراؤ، تشدّد، جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد مجبوراً نیا زمانہ کی اشاعت بند کرنا پڑی۔ نادیدہ قوّتوں کے اشارے پر مذہبی انتہا پسنددہشت گردوں اور نام نہاد جہادیوں کے ایک گروہ نے ایڈیٹر نیا زمانہ جناب شعیب عادل پر توہین رسالت کا مقدمہ قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔
پولیس نے شعیب عادل کو حراست میں لے لیا ۔ کچھ صحافی دوستوں نے شعیب عادل کی مدد کی، اور ان کی بروقت مداخلت کی وجہ سے مذہبی انتہا پسندگروہ شعیب عادل پر توہینِ مذہب کا مقدمہ قائم کروانے میں تو کامیاب نہیں ہو سکا ،مگر شعیب عادل کو بادلِ نخواستہ پاکستان سے ہجرت کرکے امریکہ میں پناہ اختیار کرنا پڑی۔
شعیب عادل نے امریکہ سے اس آن لائن روشن خیال اور ترقّی پسند میگزین “نیا زمانہ” کو جاری رکھنے کی بڑی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ پاکستان میں اپنے اوپر ذہنی و جسمانی تشدّد، دفتر پر حملے، جان سے مارنے کی دھمکیاں، رسالے کی بندش، جان بچاکر فرار ہونے اور امریکہ میں پناہ گزین بن کر رہنے، اور پھر نا مساعد حالات، بے بسی، مفلسی، دربدری، اور زندہ رہنے کے لئے مزدوری و مشقّت کے ساتھ ساتھ ایک بار پھر رسالے کو آن لائن جاری کرنے اور پھر رسالے کو کامیابی سے چلانے کی جان توڑ محنت میں گذشتہ ساڑھے تین سال سے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔
دو سال قبل واشنگٹن ڈی سی میں اپنے دورہِ امریکہ میں خود اپنی آنکھوں سے شعیب عادل کی دربدری، مشکلات، محنت و مزدوری کے ساتھ ساتھ رسالے کو جاری رکھنے کے لئے روزانہ پانچ سے چھ گھنٹے اضافی کام کی مشقّت کا چشم دید گواہ ہوں ۔ مگر آفرین ہے، شعیب عادل پر کہ ایک دن اُن کا حوصلہ پست نہیں ہوا۔ نا مساعد حالات میں بھی میگزین کو جاری رکھاہو اہے۔ شعیب عادل اس مشن کو عبادت سمجھتے ہوئے کرتےہیں۔ پچھلے تین سال سے یہ میگزین امریکہ سے آن لائن شائع ہورہا ہے۔ اور شعیب عادل کی ذاتی محنت، اور ذاتی مالی اخراجات کے بل بوتےپرچلایا جارہا ہے۔ میگزین سے شعیب عادل کو ایک پیسے کی آمدنی نہیں ہے۔
ریاست صرف ایسے جرائد کو ہی جاری رکھنا چاہتی ہے جو صرف ریاستی بیانئے کو سپورٹ کرے۔ ریاست کے بیانئے کے مطابق بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بات نہیں کی جاسکتی، پاک فوج کی طرف سے دہشت گردوں کی پشت پناہی پر بات نہیں ہو سکتی۔حافظ سعید اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اس پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ فرقہ ورانہ تشدّد اور قتل و غارت کرنے والوں کے خلاف بات نہیں ہو سکتی۔ لشکر جھنگوی اور حزب المجاہدین بھارت کو ناکوں چنے چبوا رہی ہیں ، ان کی تعریف ہو سکتی ہے ، مگر تنقید نہیں ہو سکتی۔ انجمن مزارعین کے حق میں کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ فوجی کاروبار پر کوئی بات نہیں ہوسکتی اور نہ ہی فوج کے بجٹ پر۔
ایک فوجی اپنے ہی پالے ہوئے دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا جائے تو تعریف و تحسین کے ڈونگرے بر سائے جاسکتے ہیں، مگر جب فوجیوں کے پالے ہوئے تزویراتی اثاثے بے گناہ شہریوں کو مار دیں تو اس پر بات نہیں ہوسکتی، مہاجروں کے مساوی شہری حقوق اور الطاف حسین پر بات نہیں ہوسکتی، پختونوں کا خون بہانے اور منظور پشتین کے جلسے جلوسوں پر بات نہیں ہوسکتی۔ ریاست کو تنقید سخت نا پسند ہے، اور یہی “نیا زمانہ ” کا جرم ہے۔ اس ہی لئے “نیا زمانہ” کی انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستان میں اشاعت پر پابندی ہے۔
♦