پاکستان نے انڈیا کے ساتھ وزرائے خارجہ سطح پر ہونے والی مجوزہ ملاقات کو انڈیا کی جانب سے منسوخ کرنے کے فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انڈیا کا بیان مہذب دنیا اور سفارتی روابط کے منافی ہے۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی نیویارک میں مجوزہ ملاقات کی منسوخی کے اعلان کے 24 گھنٹے بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ انڈین وزارت خارجہ کی جانب ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ ’(اس اعلان کے بعد) ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو پاکستان سے سرگرم عناصر نے بربریت کے ساتھ قتل کیا ہے اور پاکستان نے دہشت گردی اور دہشت گرد کے اعزاز میں 20 ڈاک ٹکٹ جاری کیے۔۔۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نہیں سدھرے گا‘۔
جمعے کی رات پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر تحریری بیان جاری کیا اور کہا کہ انڈین سکیورٹی اہلکاروں کی مبینہ ہلاکت کا واقعہ ملاقات کے لیے انڈیا کی آمادگی سے دو دن پہلے کا ہے۔ اور پاکستان نے انڈین باڈر سکیورٹی حکام کو بتایا تھا کہ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان اس کی مشترکہ تحقیقات میں شامل ہونے کو تیار ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ملاقات کو منسوخ کرنے کی ایک وجہ پاکستان میں بیس ایسے ڈاک ٹکٹوں کا اجرا بھی ہے، جس میں دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔ تاہم رواں ہفتے متنازعہ علاقے کشمیر میں ایک بھارتی سرحدی محافظ کی مسخ شدہ لاش ملی تھی۔ جمعے کے روز تین پولیس اہلکاروں کی لاشیں بھی ملی تھیں، جنہیں اغوا کیا گیا تھا۔
پاکستان کے محکمہ ڈاک نے 24 جولائی کو بیس عدد یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے ہیں جس میں حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر برہان الدین وانی کی تصویر ہے اورباقی ڈاک ٹکٹس پر کشمیر کی جنگ آزادی سے متعلق تصاویر ہیں۔ ان تصاویر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے احتجاج کرنے والو ں پر پیلٹ گن کے فائر سے زخمی ہونے والوں کی تصاویر ہیں۔
یاد رہے کہ برہان الدین وانی پاک آرمی کے حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب المجاہدین کے کے کمانڈر تھے جو بھارتی کشمیر میں بھارتی فورسز پر حملے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔برہان الدین وانی کو پاکستان میں ہیرو کا درجہ دیا گیا ہے اور اس کی یاد میں محکمہ ڈاک نے یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا ہے۔
حال ہی میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دہشت گردی سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلسل دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا چلا آرہا ہے۔ گو کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیاں دہشت گردی کے خلاف کاروائی کرتی ہیں لیکن وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرتی ہیں جو پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ جبکہ حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو رہی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی ریاست کی جانب سے ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد کرنے والے کو دہشت گرد جب کہ سرحد پار دہشت گردی میں ملوث افراد کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔حال ہی میں محرم کے دوران امن و امان کے حوالے سے پنجاب گورنمنٹ نے ایک ویڈیو اشتہار جاری کیا جس میں پشتون قوم پر ہونے والے ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والے منظور پشتین کو دہشت گرد دکھایا گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جب تک پاکستانی ریاست دہشت گردوں کی سرپرستی کرتی رہے گی اور انہیں ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا رہے گا اس وقت تک جنوبی ایشیائی خطے میں امن کی توقع فضول ہے۔
DW/BBC/Net News