آصف جاوید ٹورنٹو
کینیڈا میں یہ جتنے بھی نام نہاد پاکستانی کمیونٹی لیڈرز ہیں، یہ سب کے سب ایک پیڑ پر بیٹھے ہوئے بندروں کا غول ہیں، جو پاکستان اور اسلام کے نام پر صرف اپنی ہی کمیونٹی میں اپنی آنیاں جانیاں دکھاتے ہیں، یعنی ایک شاخ سے پھدک کر دوسری شاخ پر چلے جاتے ہیں۔
ملٹی کلچرل کمیونٹی میں ان کی کوئی پہچان نہیں ہوتی، ان کے پڑوس کے لوگ بھی انہیں نہیں جانتے، نہ ہی انہیں ایک ملٹی کلچرل معاشرے میں رہنے کے آداب سے واقفیت ہوتی ہے، نہ ہی انہیں کینیڈین معاشرے کی اخلاقی اقدار اور مثالی رواداری کا کوئی پاس ہوتا ہے، نہ انہوں نے کبھی سوشل ورک کیا ہوتا ہے، نہ کوئی عوامی خدمت، نہ کوئی کمیونٹی خدمت، بس کمیونٹی فنکشنز میں یہ فوٹو شوٹ کرنے یا کسی بڑے اسپتال کی فنڈ ریزنگ کرنے یا کسی فوڈ بنک کے لئے چندہ جمع کرنے کو یہ اپنی سماجی خدمات یا سیاسی جدوجہد سمجھتے ہیں ۔
ان کی تمام تر سرگرمیوں کا محور محلّے کی مساجد یا کمیونٹی فنکشنز میں فوٹو شوٹ ہوتا ہے۔ زیادہ تر کمیونٹی لیڈرز کا تعلّق پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے ہوتا ہے، وہ پاکستانی سیاسی جماعتیں ، جن کے لیڈرز بے ایمان، چور ہوتے ہیں، یہ ان کی دیوتاؤں کی طرح پوجا کرتے ہیں، نہ انہیں انسانی حقوق کا پتہ ہوتا ہے، نہ ہی انہیں سوشل ڈیموکریسی کی برکات کا کوئی علم ہوتا ہے، نہ ہی یہ لبرل ، سیکیولر ذہن کے مالک ہوتے ہیں، نہ ہی یہ فری مارکیٹ اکانومی کی معیشت کو سمجھتے ہیں۔
یہ سیاسی لوگ کینیڈا جیسے ملک میں بھی اسلامی شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، اور اسلامو فوبیا کے کارڈ کو تاش کے پتّے کی طرح کھیلتے ہیں، یہ پبلک اسکولوں میں جمعہ کی باجماعت نماز اور لاؤڈ اسپیکرز پر اذان کے لئے باقاعدہ مہم چلاتے ہیں اور اس کریڈٹ کی بناء پر الیکشن میں جیتنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہیں کینیڈا کے فارن افیئرز سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، مگر کشمیر کا درد روز ان کے پیٹ میں اٹھتا ہے۔
اگر آپ کسی کمیونٹی لیڈر سے ازراہِ تفنّن نیفٹا یعنی نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ بارے میں بات کریں تو حیرت سے آپ کا منھ دیکھتے ہیں اگر آپ ان سے کینیڈا کی چائنا کے ساتھ یا سعودی عرب کے ساتھ مخاصمت پر بات کریں تو ہونّقوں کی طرح آپ کو ایسے دیکھیں گے جیسے آپ نے ان سے ان کی بہن کا نام پوچھ لیا، کینیڈا کے فارن افیئرز کا ان کو کچھ پتہ نہیں ہوتا، کینیڈا کو درپیش معاشی چیلنجز پر یہ دو منٹ آپ سے بات نہیں کرسکتے، نیٹو کینیڈین یعنی کینیڈا کے آبائی شہریوں کے مسائل کا ان کو کچھ پتا نہیں ہوتا، حتّی کے کینیڈا کے سیاسی نظام اور تین سطحی حکومت کے بارے میں ان کی معلومات صفر ہوتی ہیں۔
، انہیں نہ تو کینیڈا کی تاریخ سے واقفیت ہوتی ہے، نہ جغرافیہ، نہ ہی کینیڈا کی سوشل اینڈ پولیٹیکل ڈائنمکس کا ادراک ہوتا ہے، نہ ہی کینیڈا کے سوشل اور پولیٹیکل مسائل پر ان کی نظر ہوتی ہے ،۔ان میں سے اکثریت نے کینیڈا کے لیڈنگ نیوز پیپرز کو نہیں پڑھا ہوتا، اگر آپ ان سے ٹورونٹو اسٹار یا گلوب اینڈ میل کی آج کی ہیڈ لائن پر بات کریں تو ان کو سکتہ طاری ہوجاتا ہے، یہ دن بھر اپنے گھروں میں جادو باکس پر جیو اور اے آر وائی دیکھتے ملیں گے، کوئی ، آپ کو کینیڈا کا ٹی وی دیکھتا نہیں ملے گا۔
♥