دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کے دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بھارت نے سلامتی کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کوسلامتی کونسل کے اراکین امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور بیلجیئم نے بدھ کے روز ناکام بنا دیا۔
امریکا، برطانیہ اور فرانس اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں جبکہ جرمنی اور بیلجیئم غیر مستقل اراکین میں شامل ہیں۔ ان پانچوں ممالک نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ جن دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرانا چاہتا ہے ان کے متعلق شواہد فراہم کرے تاہم پاکستان جب کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تو ان پانچوں ملکو ں نے پاکستانی تجویز روک دی۔
پاکستان نے جن دو بھارتی شہریوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کی تھی ان کی شناخت گوبندا پٹنائک دگی ولاسا اور اپاجی انگارا کے طور پر کی گئی ہے۔بھارت نے پاکستان کی کوششوں کے ناکام ہوجانے پراطمینان اور اس کام میں تعاون کرنے والے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس مورتی نے ایک ٹویٹ میں کہا”دہشت گردی کو مذہبی رنگ دے کر اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی پاکستان کی کوشش کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے ناکام بنا دیا۔ ہم کونسل کے ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے منصوبوں کو روک دیا“۔
بھارت میں حکومتی ذرائع کا خیال ہے کہ چونکہ بھارت گزشتہ برس مئی میں پاکستان سے سرگرم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب رہا تھا لہذا پاکستان بھی جوابی اقدام کے طورپر اس طرح کی کوشش کررہا ہے۔
مئی 2019 میں مسعود اظہر کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے جانے سے قبل چین چار بار اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنا چکا تھا۔
ثبوت پیش کرنے میں ناکام
پاکستان نے جولائی میں بھی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور اپنے سب سے قریبی حلیف چین کی مدد سے دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کی تھی۔ پاکستان کا الزام ہے کہ وینو مادھو ڈونگرا اور اجے مستری نامی یہ دونوں بھارتی شہری بلوچستان اور پشاور میں دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہے ہیں اور ان کے خلاف معاملہ بھی درج ہے۔ امریکا نے تاہم اس تجویز کو ویٹو کردیا تھا۔
امریکا کی طرف سے پاکستانی تجویز کو ناکام بنادیے جانے پر اسلام آباد نے مایوسی کا اظہار کیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ بقیہ ناموں پر ‘معروضی اور شفاف‘ انداز میں غور کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار کی طرح پچھلی مرتبہ بھی پاکستان اپنے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تھا۔ پاکستان اس طرح مجموعی طور پر چار بھارتی شہریوں کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرانا چاہتا ہے۔ یہ چاروں افراد افغانستان میں کام کرتے تھے لیکن اب بھارت لوٹ آئے ہیں۔
کون ہیں انگارا اور گوبندا؟
انگارا افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بینک میں سافٹ ویئر ڈیولپر کے طورپر کام کررہے تھے۔ وہ بھارت کے جنوبی صوبے آندھرا پردیش کے رہنے والے ہیں۔
پاکستان کا الزام ہے کہ وہ لاہور میں مال روڈ پر 13 فروری 2017 کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں، جماعت الاحرار کے ساتھ، شامل تھے۔ انگارا پر 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی اسکول پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔
گوبندا افغانستان میں افرادی قوت کی صلاحیت سازی کے پروجیکٹوں میں سرگرم ایک بھارتی کمپنی کے سربراہ کے طور پر کام کررہے تھے۔ گوبندا بھارت کے مشرقی صوبے اوڈیشہ کے رہنے والے ہیں۔ ان پر 13جولائی 2018 کو بلوچستان کے مستونگ ضلعے میں ایک پاکستانی سیاست داں سراج رئیسانی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس حملے میں 160 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دریں اثنا بھارت کے چار شہریوں کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرانے کی پاکستان کی کوششیں ناکام ہوجانے پر بھارت نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے جن لوگوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی فہرست عوامی طورپر دستیاب ہے اور دنیا دیکھ سکتی ہے کہ اس کا کوئی شہری اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔
dw.com/urdu
♦