ایران نے منگل کے روز پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے میں میزائل حملہ کیا ہے
ایران نے کہا کہ اس نے بلوچستان کے ایک دور دراز پہاڑی علاقے پر حملہ کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ایک سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل کا ٹھکانہ ہے جس نے دسمبر میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں پاکستان کے ساتھ ایران کی سرحد کے قریب واقع قصبے راسک میں 11 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
ایران کے مطابق کہ اس کا مقصد عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپوں پر حملہ تھا، پاکستانی حکام کو اس بارے میں ایک مشکل فیصلے کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ آیا جوابی کارروائی کی جائے اور ممکنہ طور پر مشرق وسطیٰ میں پھیلنے والی افراتفری کو بڑھایا جائے۔
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر،حسین حقانی کے مطابق “اگر پاکستان جوابی حملہ کرتا ہے، تو اس کے مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں جانے کا خطرہ ہے جس سے اس نے اب تک گریز کیا ہے،” انھوں نے مزید کہا۔ “اگر اس نے جوابی کارروائی نہیں کی تو یہ ایک بار پھر کمزور دکھائی دے گا، اور اس کے نتائج اس کی مسلح افواج کے وقار پر ہوں گے“۔
پاکستان نے بدلے میں ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے، یہ جنوب مغربی پاکستانی صوبہ ہے جو تیل اور دیگر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جو کئی دہائیوں سے شورش کا مرکز رہا ہے۔ پاکستانی حکام نے 2016 میں بلوچستان میں ایک بھارتی بحریہ کے افسر کی گرفتاری کو بھی اس بات کا ثبوت دیا کہ ایران کی حمایت یافتہ بھارتی جاسوس بلوچ شورش کی حمایت کر رہی ہے۔
نیو یارک ٹائمز