نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان کے شریک بانیوں میں سے ایک ملا عبدالغنی برادر اور ایک اور اعلیٰ جنگجو کمانڈر کو رہا کر کر دیا ہے۔
روئٹرز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس خبر کی تصدیق ابھی تک پاکستان کی وزارت خارجہ نے نہیں کی ہے تاہم کابل میں سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا یہ فیصلہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادکی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں خلیل زاد نے قطر میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی تھی تاکہ افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کو ختم کیا جا سکے۔
تین سینئر طالبان رہنماؤں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد پاکستان نے ملا برادر اور ملا عبدالصمد ثانی کو رہا کر دیا ہے۔ افغانستان میں ایک اور سینیئر اہلکار نے بتایا کہ افغان حکام کو یقین ہے کہ اسلام آباد نے اس ہفتے برادر اور ثانی کو ملا محمد رسول سمیت رہا کر دیا ہے۔
رسول ’ہائی کونسل آف افغانستان ایمیریٹ‘ نامی ایک طالبان گروہ کے سربراہ ہیں۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ برادر کو سن 2010 میں جنوبی افغانستان سے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی ایجنسی سی آئی اے نے گرفتار کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن ال تھہانی نے پچھلے جمعے کو اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دو پاکستانی انٹیلجنس حکام نے بھی اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے ملا برادر کو اعلیٰ سطح پر مذاکرات کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔
افغان طالبان کے ایک سینئر رکن نے روئٹرز کو بتایا، ’’ ہمارے رہنما اب ہمارے ساتھ واپس آ گئے ہیں، اور ہم آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔‘‘ اس طالبان رہنما کے مطابق پاکستان نے ان رہنماؤں کو ایک ہفتے قبل رہا کر دیا تھا اور یہ اس ہفتے بدھ کو اپنے خاندانوں سے ملے۔
ایک اور طالبان رہنما نے روئٹرز کو بتایا، ’’ ان کے پرانے دوست، رشتہ دار اور طالبان تحریک کے ارکان ان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔‘‘ اطلاعات کے مطابق برادر کی صحت اچھی نہیں ہے اور انہیں کچھ عرصے تک آرام کرنے دیا جائے گا۔
اس طالبان رہنما کے مطابق ، ’’ اگر برادر اور رہا کیے جانے والے باقی دو رکن تحریک کا حصہ بھی بنے تو بھی یہ طالبان انٹیلجنس نیٹ ورک کی کڑی نظر میں رہیں گے جیسے کہ جیل سے رہا ہونے والے باقی قیدیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔‘‘ برادر ایک وقت میں سابق طالبان لیڈر ملا محمد عمر کے بہت قریبی ساتھی ہوتے تھے۔ ملا عمر نے ہی انہیں ’برادر‘ کا نام دیا تھا۔
DW/Al Jazeera
♦