محی الدین عباسی ۔لندن
وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون نے ملک کی قومی سلامتی کونسل کو بتلایا ہے کہ برطانیہ ضرورت سے زیادہ عرصے تک مزاحمت نہ کرنے والا متحمل مزاج معاشرہ رہ چکا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ شدت پسندی کے نفرت انگیز نظریات کا مقابلہ کرنے کی اشد ضروت ہے۔
ستائیس مئی2015کو ملکہ برطانیہ کی تقریب میں انسداد دہشت گردی کے قانون کا بھی ذکر کیا کہ قانون کے مطابق ایمیگریشن کے نئے قوانین لائے جائیں گے اور شدت پسندوں کے زیر استعمال دفاتر کو بند کرنے کے علاوہ ایکسٹریم ازم ڈسرپشن آرڈر بھی متعارف کروایا جائے گا ۔
یہ قوانین ان کی سیکرٹری داخلہ تھریسامے نے عام انتخابات سے قبل تیار کیا تھا لیکن اس وقت کنزرویٹو پارٹی اس سلسلے میں اپنی اتحادی جماعت لبرل ڈیموکریٹس کو رضا مند نہیں کر سکی تھی ۔نئے قوانین کے تحت ایسی شدت پسند تنظیموں کے عوامی مقامات پر بولنے والے اجتماعات پر پابندی لگائی جا سکے گی جو نفرت آمیز پیغامات دیتی ہیں لیکن ان کی سرگرمیاں انہیں دہشت گرد یا کالعدم تنظیم قرار دینے کے لئے نا کافی ہیں ۔
اوربرطانوی حکومت کے منصوبے ملک کے خیراتی کمیشن کو زیادہ اختیارات دئیے جائیں گے تاکہ وہ ایسے خیراتی اداروں کا قلع قمع کر سکے جو انہیں ملنے والی امداد سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں ۔علاوہ ذرائع ابلاغ پر نظر رکھنے والا ادارہ ابھی ان کے خلاف کارروائی کر سکے گا جو شدت پسندی کے نظریات کی تشہیر کرتے ہیں ۔
قومی سلامتی کونسل میں ڈیوڈ کیمرون نے یہ بھی کہا ہے کہ نئے قوانین لوگوں کے لئے شدت پسندی کی تشہیرکو مشکل بنا دیں گے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم مختلف روایات کے درمیان غیر جانب دار رہتے ہیں جس سے شدت پسندی اور بدلہ لینے کے خیالات پنپتے ہیں ۔
برطانوی حکومت کو چاہیے کہ نفرت پر مبنی نظریات کے پیش نظر یہاں مختلف اسلامی نجی چینلز کو ضابطہ ء اخلاق کے تحت کنٹرول کیا جائے۔ان کے پروگراموں میں فرقوں کے مذہبی جذبات کا احترام نہیں کیا جاتا۔ اس میں غیر اخلاقی مذہبی جذبات کو ابھارنے اور نفرت انگیز گفتگو اور بحث کی جاتی ہے۔ جس سے فرقوں کی تضحیک ہوتی ہے اور سوسائٹی میں نفرت کا بیج بویا جاتا ہے ۔ جس سے شدت پسندی اور سخت گیر خیالات کو فروغ ملتا ہے۔
اسلامی ممالک میں جو حالات آج درپیش ہیں یہ اسی نفرت انگیز تعلیم کا نتیجہ ہیں۔ تمام فرقے اپنی ذاتی سوچ اور مرضی کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے برطانیہ کا معاشرہ تباہ ہو رہا ہے۔لیبر پارٹی لندن کے مےئر کے امیدوار صادق خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ انتہا پسندی کو ہرانے کے لئے ہمیں انتہا پسندوں کے نفرت انگیز نظریات کو للکارنا چاہئے۔
♣