کوئٹہ میں قتل عام اور آپریشن ضرب عضب کے ثمرات

0,,19471218_403,00

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، اس آپریشن سے حاصل نتائج سے توجہ ہٹانے والے بیانات مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔

پاک فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے آج فوجی ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی قیادت کی۔ اس اجلاس میں پرنسپل اسٹاف افسران، ڈی جی آئی ایس آئی اور راولپنڈی کور کے کمانڈر شریک تھے۔ اس اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان اور فوجی آپریشن ضرب عضب میں پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا، ’’نیشنل ایکشن پلان ہمارے مقاصد کے حصول کے لیے مرکزی اہمیت رکھتا ہے اوراس پر پیش رفت نہ ہونے سے آپریشن ضرب عضب کا حتمی مرحلہ متاثر ہو رہا ہے‘‘۔

آرمی چیف نے کہا کہ جب تک تمام فریقین معنی خیز نتائج نہیں دیتے اور تمام کمزوریوں کو دور نہیں کرلیا جاتا، تب تک دہشت گردی کا ناسور ملک سے ختم نہیں ہوگا اور امن و امان کا حصول ممکن نہ ہوگا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا،’’ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، پوری قوم سکیورٹی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘ پاکستان کی فوج کے سربراہ نے کہا کہ جب آپریشن ضرب عضب کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں تو ایسے موقع پر اس آپریشن سے حاصل نتائج سے توجہ ہٹانے والے بیانات مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض حلقوں کے بیانات اور تجزیے قومی مقاصد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ آئی ایس پی آر کو یہ بتانا چاہیے کہ آپریشن ضرب عضب کے وہ کونسے ثمرات ہیں جو عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ کیا آرمی چیف کی مراد لشکر طیبہ اور جیش محمد کی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں سے ہے یا کشمیر میں دراندازی کی کامیاب کاروائیاں یا پھر فوج کے سٹرٹیجک اثاثوں کی دہشت گردی کی کاروائیاں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے پیر کے روز کوئٹہ میں دہشت گردانہ حملے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کے علاوہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ، اعتزاز احسن اور کچھ دیگر سیاسی رہنماؤں نے کہا تھا کہ کوئٹہ میں بم دھماکا خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔

رکن پارلیمان محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ پر عائد کرنے سے کام نہیں چلے گا اور ملکی جمہوری قیادت کو سکیورٹی ایجنسیوں کے افسران کو برطرف کر دینا چاہیے جو اپنی ذمہ داریاں بہ خوبی انجام دینے میں ناکام رہے۔

جبکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے وہی گھسا پٹا بیان، جو ہر خود کش حملے کے بعد جاری کیا جاتا ہے، میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے تمام سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

DW/News/Web

2 Comments