کشمیر میں بھارتی چھاونی پر دہشت گردوں کا حملہ

160918101105_indian_army_kashmir_640x360_ap_nocredit

بھارتی کشمیر کے شمالی قصبے اُڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر مسلح حملے میں 17 بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔

شمالی کشمیر میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول کے قریب ضلع بارہ مولا کے قصبے اُڑی میں انڈین سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان تصادم پانچ گھنٹوں تک جاری رہا۔ انڈین فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں چار مسلح حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

جموں میں مقیم بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان نے حملے میں 17 فوجی اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔گذشتہ 14 سال میں بھارتی فوج پر ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے اور بعض اطلاعات کے مطابق یہ اسے ایک فدائی حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس سے قبل مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ یہ حملہ سرینگر سے شمال کی جانب 105 کلومیٹر دُور واقع اُڑی قصبہ میں واقع بھارتی فوج کے برگیڈ ہیڈکوارٹر میں اتوار کی صبح ساڑھے پانچ بجے کیا گیا۔ واضح رہے اُڑی سے لائن آف کنٹرول صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

سرینگر میں تعینات فوج کی 15 ویں کور کے ترجمان کا الزام ہے کہ ’جدید ہتھیاروں سے لیس یہ حملہ آور چند روز پہلے ہی ایل او سی عبور کر کے بھارتی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔‘

حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے آپس میں رابطہ کیا، جس کے بعد انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ چاروں شدت پسندوں کا تعلق جیش محمد سے تھا ۔ انھوں نےکہا کہ ’حملہ آروں کے پاس کچھ ایسی اشیا تھیں جن پر پاکستان کی مارکنگ تھی‘ ۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اُڑی فوجی چھاؤنی پر حملے کی کڑے الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جبکہ دوسری جانب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نےاس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان کے مطابق ایسے اشارے ملے ہیں، جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان کے دہشت گرد گروپوں کا ہاتھ ہے۔ ان کے بقول پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے اور اسے یہ شناخت دیتے ہوئے تنہا کر دیا چاہیے۔

راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ اُڑی چھاؤنی پر حملہ کرنے والے تربیت یافتہ اور جدید اور خصوصی ہتھیاروں سے لیس تھے۔ راج ناتھ سنگھ کے بقول انہیں اس بات پر انتہائی افسوس ہے کہ پاکستان دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی براہ راست معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔

راج ناتھ سنگھ کے بقول وہ قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ اُڑی کی فوجی چھاؤنی پر حملے اور ان سترہ فوجیوں کی ہلاکت میں ملوث افراد سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ مودی نے تمام ملوث افراد کو کیفر دار تک پہنچانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

بھارتی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حملہ آور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے داخل ہوئے تھے۔ اس بیان کے مطابق حملہ آوروں نے اس دوران ایک ندی پار کی تھی اور پھر سرحد پر لگی باڑ کوتوڑتے ہفتے کی شب ہی اس وسیع و عریض چھاؤنی میں داخل ہو کر کہیں چھپ گئے تھے۔

ایک سینیئر فوجی افسر نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں کارروائی اسی وجہ سے مختلف تھی کہ دہشت گردوں نے فوری حملہ کرنے کی بجائے پہلے خاموشی سے چھاؤنی میں داخل ہوئے اور پھر حملہ کیا۔

بھارتی فوج کے کسی مرکز پر آخری مرتبہ رواں برس جنوری میں حملہ کیا گیا تھا۔ اس وقت ریاست پنجاب کی پٹھان کوٹ چھاؤنی میں چھ شدت پسندوں نے داخل ہو کر سات فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ یہ کارروائی چار روز تک جاری رہی تھی۔ پٹھان کوٹ کی فوجی چھاؤنی بھی پاکستانی سرحد کے کافی قریب واقع ہے۔

کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ’اس حملےکا مقصد جنگ جیسی صورتحال پیدہ کرنا ہے‘۔

کشمیر حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے اس حملے کو ریاست اور عوام کے لیے انتہائی منفی صورتحال قراردیا ہے۔ انھوں نےکہا کہ ’اس کامقصد شورش کا شکار وادی کو مزید غیر مستحکم کرنا ہے تاکہ ریاست کے عوام کو مزید مشکلوں میں دھکیل دیا جائے۔‘

ادھر پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کسی قسم کی تفتیش کیے بغیر ہی پاکستان پر الزام لگا رہا ہے اور ہم اسے صریحاً مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ انڈیا کا پرانا وطیرہ ہے کہ وہ بغیر کسی تفتیش کے پاکستان پر الزام لگا دیتے ہیں۔

DW/BBC

Comments are closed.