روشن پکھراج نے کیا خوب کہا تھا کہ ،’’بھوک گرتا ہوا آسمان ہے جسے دل خیالوں سے سنبھال سکتا نہیں‘‘۔
غربت کے عفریت نے ہمارے برِصغیر کے لوگوں کو کمپنی بہادر کے دور سے ہی بہت سختی سے اپنے شکنجے میں کس رکھا ہے۔اپنوں کو چھوڑ کر،روزگار کی خاطر پردیس جانا بھی ایک طرح سے المیہ ہی ہے ۔ایسے میں خلیجی ریاستوں اور سعودی عرب مشقت کرنے والوں کی زندگی حقیقت میں سمیع آہوجا کے افسانوں’جہنّم جمع میں‘‘کے مصداق ہو جاتی ہے ۔کیونکہ وہاں کسی بھی تنازعے کی صورت میں غیر ملکیوں کو انصاف نہیں ملتا ہے ۔
اگر سعودی باشندے پردیسی مزدوروں پر جنسی تشدّد بھی کرلیں تب بھی سزا کے مستحق پردیسی ہی ہیں۔اور سعودی لوگوں کو غیرملکیوں کے حقوق غصب کرنے پر ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔غیر ملکی نرسوں اور خواتین گھریلو خادماؤں کو سعودی عرب میں انتہائی ذلت آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے اس طرح کے بہت سے واقعات آپ نے سنے ہوں گے۔لیکن اب تیل بردار عربوں کے وحشی ہاتھ سے غریبوں کی عزت انکے اپنے وطن میں بھی محفوط نہیں ہے۔
حال ہی میں سعودی عرب کے دہلی میں فرسٹ سیکرٹری،’’ماجد حسن عاشور‘‘پر دو نیپالی گھریلوخادماؤں کو فلیٹ میں محبوس رکھنے اوردوستوں کے ہمراہ ’’زنا بالجبر‘‘ کا مقدمہ گڑگاؤں پولیس کے پاس درج ہوا ہے۔ان خواتین کو فلیٹ سے پولیس نے چھاپہ مار کر برآمد کیا تھا جس پر سعودی سفارت کار نے ویاناکنونشن کے تحت حاصل استثنا کی بنیاد پر کافی احتجاج کیا تھا۔
دونوں نیپالی خواتین کے مطابق ان پر چاقو کی نوک پر بہیمانہ جنسی تشدد ہوا ہے۔انہوں نے سعودی سفارت کار کی پہچان بھی کرائی تھی۔ گڑگاؤں کے پولیس کمشنر نودیپ سنگھ ورک نے ان دو گھریلو خادماؤں کا دو بار میڈیکل چیک اپ کروا کے تمام قانونی تقاضے پورے کئے تھے۔
میڈیکل رپورٹ کے آنے پر ہی انہوں نے وزارت خارجہ سے رہنمائی کے لئے رجوع کیاتھا۔جس پر سعودی حکومت نے اپنے سفارتکار ماجد حسن عاشوری کو ویانا کنونشن کے تحت حاصل’’ سفارتی استثناء‘‘ کو منسوخ کرنے سے انکار کیا ہے۔بلکہ الٹا زنا بالجبر کی واردات کو جھوٹا الزام قرار دیا ہے۔
یقیناًاس حوالے سے بھارتی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔اس سفارت کار کے خلاف مقدمہ درج ہے اور اسے بھارتی قانون کے مطابق سزا بھی ہو سکتی تھی اسی لئے اب سعودی حکومت نے اسے واپس بلا لیاہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ زنابالجبر کی سعودی اسلامی شریعت کے مطابق سزا کیا’’ وقوعہ ‘‘کے بھارت میں ہونے کی بنا پر سفارت کار کے اپنے ملک سعودی عرب میں منسوخ قرار پائے گی یا نہیں؟اسے ترقی ملے گی یا سروس سے نکال دیا جائے گا؟ایک ا فواہ یہ بھی گردش میں ہے کہ اس’’ قبیح جرم‘‘ پربھی لاہور میں دہرے قتل کی واردات کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کی طرح متاثرین کو دے دلا کر مِٹّی ڈال دی گئی ہے۔
یہ بھی اطلاع ہے کہ دونوں متاثرہ خواتین نے مجسٹریٹ کے سامنے ریپ کرنے والوں کا نام نہیں بتایا۔ سڑک کے راستے سمگل ہو کر بھارت میں معاش کی خاطر آنے والی خواتین کو بذریعہ ہوائی جہاز نیپال پہنچا دیا گیا ہے۔