اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے کے باعث بڑے پیمانے پر مقامی لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑ سکتی ہے اور علیحدگی پسندوں کے جذبات مزید بھڑک سکتے ہیں۔
قوام متحدہ کے معاشی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور پیسیفیک کی جانب سے ‘ دی بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹیو‘ رپورٹ میں مختلف اقتصادی راہ داریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں مجموعی طور پر پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے کو خطے کے لیے معاشی طور پر فائدہ مند قرار دیا گیا ہے۔ تاہم سی پیک سے متعلق کچھ خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سی پیک منصوبہ بڑے پیمانے پر مقامی آبادیوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے عوام کو یہ خدشہ ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے پاکستان کے مختلف علاقوں کے لوگ بلوچستان آنا چاہیں گے جس کی وجہ سے مستقبل میں بلوچ عوام اس صوبے میں ایک اقلیت بھی بن سکتی ہے۔
اور اگر اقتصادی راہ داری کے فوائد صرف پنجاب تک محدود رہے تو مقامی آبادیوں کی شناخت اور ثقافت پسماندگی کا شکار ہو سکتی ہے، جس سے دوبارہ سے علیحدگی پسند جذبات کو ہوا مل سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایسی صورت میں علیحدگی پسندوں کے خلاف حکومت فوجی کارروائی کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں ہزارہ آبادی کے مستقبل کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس جامع تحریر میں یہ بھی لکھا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری مغربی پاکستان کے پہاڑی سلسلوں سے بھی گزرے گی جس سے زرعی زمین اور باغات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ وہ واحد راہ داری ہے جو دو طرفہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سن 2015 میں تجارت کا حجم 32 ارب ڈالر تھا۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ باعث فکر ہے اور سی پیک پاک بھارت تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہ داری کا تصور پہلی مرتبہ سن 2013 میں چینی سربراہ نے دورہء پاکستان میں پیش کیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد کاشغر سے گوادر تک ایک اقتصادی راہ داری بنانا تھا۔ دونوں ممالک کی حکومتوں نے ہائی ویز، ریلوے لائنیں ، تیل اور قدرتی گیس کی پائپ لائنیں اور فائبر آپٹک نیٹ ورکس بنانے کا ایک دور رس جامع منصوبہ بنایا ہے۔
سن 2015 میں دونوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو ، گوادر کی بندرگاہ تک ایکسپریس وے کی تعمیر، لاہور سے کراچی ایکسپریس وے، ایک نئے بین الاقوامی ائیر پورٹ کی تعمیر، لاہور اورنج لائن ریلوے، چین پاکستان فائبر آپٹک نیٹ ورک اور ہائیر روبا معاشی زون جیسے منصوبوں کو پایہ ء تکمیل تک پہنچائیں گے۔
DW
♣