نواز شریف کی بھارت کو امن کی پیشکش

pm-nawaz-sharif-speech-in-united-nation-68th-session

نیویارک:وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی عدم دلچسپی سے اقوام متحدہ کی ناکامی کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے 4 نکاتی ’’امن پیشرفت‘‘ کی تجویز پیش کی، جس میں کشمیر کو فوج سے پاک کرنا اور سیاچن سے فوج کی غیرمشروط دستبرداری شامل ہیں۔

اقوام متحدہ  کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دونوں ممالک کی جانب سے کسی بھی طرح کے حالات میں طاقت کے استعمال یا اس طرح کی دھمکیوں سے گریز کرنے کی بھی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ 2003ء سرحدی جنگ بندی کو اس فارمولہ کا ایک حصہ بنایا جائے تاکہ دو نیوکلیئر مسلح پڑوسی ممالک کے مابین امن روابط یقینی ہوسکیں۔

نواز شریف نے کہاکہ ’’محاذ آرائی نہیں بلکہ تعاون‘‘ ہمارے روابط کی بنیاد ہونی چاہئے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کی جلد از جلد یکسوئی اور ہندوستان و پاکستان کے مابین سیکوریٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت ظاہر کی۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ مشاورت بھی ناگزیر ہے کیونکہ وہ اس تنازعہ کا اٹوٹ حصہ ہیں اور پرامن حل تلاش کرنے کیلئے انہیں بھی مذاکرات کا حصہ بنانا ہوگا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں سیاچن گلیشیئر کے اس علاقے سے تمام فوجی دستوں کے انخلا کا مطالبہ بھی کیا، جسے عام طور پر دنیا کا بلند ترین میدان جنگ قرار دیا جاتا ہے اور جس کے مختلف حصوں پر پاکستان اور بھارت کے فوجی دستے برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔

نواز شریف نے مزید کہا، ’’دونوں ملکوں کو وہ تمام اقدامات کرنا چاہییں، جو ان جملہ اسباب کا خاتمہ کریں جو دوطرفہ کشیدگی کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے بھی تمام اقدامات کیے جانا چاہییں۔‘‘ پاکستانی وزیر اعظم کے بقول امن کوششوں سے ان ممکنہ خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے،جو دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے جدید ہتھیاروں کی وجہ سے پائے جاتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے انہوں نے ہندوستان کے ساتھ بہتر روابط کو اولین ترجیح دی اور کہاکہ دونوں ممالک کو کشیدگی کی وجوہات سے نمٹنا اور اسے حل کرنا چاہئے وہ تمام ممکنہ اقدامات کے ذریعہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکیں۔ اسی وجہ سے وہ ہندوستان کے ساتھ نئی امن پیشرفت کی تجویز پیش کررہے ہیں۔ اس کا آغاز ان اقدامات سے ہو جو آسان اور قابل عمل ہیں۔

Comments are closed.