بھارتی فضائیہ پر دہشت گردوں کا حملہ

dsc_0271

پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کے ایک اہم اڈے پر مشتبہ اسلام پسندوں کے ایک خونریز حملے میں نیو دہلی ٹی وی  کے مطابق کم از کم پانچ عسکریت پسند اور تین فوجی مارے گئے ہیں۔ حملہ آوروں نے بھارتی فوج کی یونیفارم پہن رکھی تھی۔

نئی دہلی سے ہفتہ دو جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے یہ حملہ ریاست پنجاب کے شمال میں پٹھان کوٹ کی ایئر فورس بیس پر کیا۔

اے ایف پی کے مطابق بھارتی اہلکاروں نے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد کم از کم چار تھی، جو اس فضائی اڈے کی حدود میں ہفتے کو طلوع آفتاب سے قبل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے تین بجے داخل ہوئے، ’’حملہ آوروں نے بھارتی فوج کی یونیفارم پہن رکھی تھی اور ان کا تعلق پاکستان میں قائم جیش محمد نامی عسکریت پسند گروپ سے تھا۔‘‘

بھارتی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پٹھان کوٹ ایئر بیس پر عسکریت پسندوں کا یہ حملہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس حالیہ لیکن اچانک دورہ پاکستان کے محض ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے، جوگزشتہ گیارہ برسوں میں کسی بھی بھارتی سربراہ حکومت کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔ اس دورے کے دوران نریندر مودی نے لاہور میں اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔

مختلف خبر رساں اداروں نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آج کیا جانے والا حملہ ممکنہ طور پر پاکستان اور بھارت کے مابین اس امن عمل کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، جو کئی سالہ تعطل کے بعد ابھی پوری طرح بحال بھی نہیں ہوا۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا موقف

بھارتی دارالحکومت سے ملنے والی دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کے بعد ملکی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ٹیلی وژن پر نشر کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارتی سرزمین پر دہشت گرد حملے کریں گے تو ان کا بہت مناسب اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘

مختلف بھارتی نشریاتی اداروں کے مطابق اس حملے میں عسکریت پسندوں اور فضائی اڈے پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں شروع میں ہی دو عسکریت پسند مارے گئے جبکہ باقی حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر تک جاری تھا۔

بھارتی پنجاب کے ایک سینیئر پولیس اہلکار ایچ ایس ڈھلوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز کا آپریشن دوپہر سے کچھ دیر پہلے تک جاری تھا۔ اس سوال کے جواب میں کہ فائرنگ کے تبادلے میں مجموعی طور پر چار عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں، ڈھلوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’پولیس ابھی تک ممکنہ طور پر وہاں چھپے ہوئے عسکریت پسندوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ دو حملہ آور فائرنگ کے تبادلے میں شروع میں ہی مارے گئے تھے۔ تاہم یہ بات ابھی یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ مرنے والوں کی تعداد دو سے زیادہ ہے۔‘‘

ایچ ایس ڈھلوں نے مزید بتایا کہ اس کارروائی کے دوران کم از کم پانچ بھارتی سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے، جنہیں وہاں سے نکال کر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

اس حملے کے بعد بھارتی ٹیلی وژن اداروں پر دکھائی جانے والی ویڈیو فوٹیج میں اس ایئر بیس کی فضا میں کئی فوجی ہیلی کاپٹر بھی پرواز کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے۔ یہ ہیلی کاپٹر زیادہ تر وہاں نیشنل سکیورٹی گارڈ نامی ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کا پہنچانے کا کام کر رہے تھے تاکہ حملہ آوروں کا صفایا کیا جا سکے۔

پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر جنگی طیاروں کی تعداد درجنوں میں ہوتی ہے اور یہ فضائی اڈہ جغرافیائی اور فوجی حوالے سے اس لیے بھی بہت اہم ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ سرحد سے محض 30 میل یا 50 کلومیٹر دور ہے۔

اے ایف پی نے مزید لکھا ہے کہ جیش محمد ایک ایسی عسکریت پسند تنظیم ہے، جس پر پاکستان میں پابندی ہے اور جو کشمیر کے منقسم اور متنازعہ علاقے میں بھارتی حکمرانی کے خلاف لڑ رہی ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی طویل مسلح تحریک کے دوران اب تک ایک لاکھ تک انسان مارے جا چکے ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان شدت پسندوں نے حملہ ایئر بیس کے رہائشی علاقے سے شروع کیا اور ان کا مقصد وہاں سے مبینہ طور پر اس فضائی اڈے کے عسکری حصے کی طرف پیش قدمی تھا، تا کہ اسٹریٹیجک حوالے سے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق بعد دوپہر انڈین ٹی وی چینلز پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو اس فضائی اڈے کی حدود میں ایک ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

DW

Comments are closed.