ہم نے 20 کروڑ تارکین وطن کو پناہ دے رکھی ہے۔ شاہ سلیمان

3C3902C5-CCB5-44BE-A481-195C05274284_mw1024_s_n

ریاض(نمائندہ خصوصی سے): دنیا یورپی یونین کو سراہتے ہوئے سعودی عرب پر بے بنیاد الزام لگارہی ہے کہ اس نے شامی پناہ گزینوں کے مسئلے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

یہ بات بہت حد تک درست ہے کہ سعودی عرب شامی پناہ گزینوں کی اس لیے مدد نہیں کر رہا کہ وہ چاہتا ہے کہ یہ پناہ گزین یورپ میں اسلام کی تبلیغ کریں۔سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے جمعہ کی نماز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

’’سعودی عرب اپنی رحم دلی اور سخاوت کی وجہ سے دنیا بھر میں اچھی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ اسسے کہیں زیادہ پناہ گزینوں کی مدد کرتا چلا آرہا اور کرتار ہے گا۔ انہوں نے کہا

شاہ سلمان نے میڈیا کو بتایا کہ سعودی عرب پچھلے 68 سالوں سے الباکستان میں بیس کروڑ عرب پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کررہا ہے۔

ان لوگوں کوشرم آنی چاہیے جو یہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب پناہ گزینوں کی مدد نہیں کررہا ۔ ہم نے الباکستان میں بیس کروڑ پناہ گزینوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ وہ کوئی مصدقہ عرب نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم پچھلے 68 سالوں سے ان کے تمام معاملات کو چلا رہے ہیں۔ شاہ سلمان نے مزید کہا

شاہ سلمان نے انکشاف کیا کہ جنگ ، قحط اور بے روزگاری کی وجہ سے ان لوگوں کو آٹھویں صدی میں مجبوراً اپنا وطن چھوڑنا پڑنااور وہ ہندوستان کے زرخیز علاقے میں آگئے۔

یہ تمام تارکین وطن ساتویں صدی میں واپس جانا چاہتے تھے ۔چونکہ عرب میں جگہ کی کمی تھی اس لیے ہم نے ہندوستان میں انہیں ایک علیحدہ زمین کا ٹکڑا لے دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا

کیا دنیا میں الباکستان کے علاوہ کوئی اور ملک ہے جو عرب پناہ گزینوں کے لیے بنایا گیا ہو؟ لیکن دنیا پھر بھی ہم پر لعن طعن کرتی ہے کہ ہم کچھ نہیں کرتے۔ شاہ سلمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا

الباکستان کے پناہ گزینوں کو ہندوستان کی کئی ہزار سالہ ثقافت سے شدید خطرہ لاحق ہے یہی وجہ ہے کہ الباکستان ابھی تک عرب ملک نہیں بن سکا ۔اس سلسلے میں شاہ سلمان نے مغرب کی منافقت کی بات بھی کی۔

ایک ایسے وقت میں جب ہر کوئی شامی پناہ گزینوں کی بات کررہا ہے کوئی بھی ان بیس کروڑ پناہ گزینوں کے جذبوں کی تعریف کرنے کو تیار نہیں جو بھوکے ننگے ہونے کے باوجود ہر وقت حالت جنگ میں رہتے ہیں اور اپنی عربی شناخت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔شاہ سلمان نے مزید بتایا

یہ ہندوسامراج ہے جو الباکستانیوں کی تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کی سازشیں کر رہا ہے ۔شاہ سلمان کا اشارہ الباکستان کے پناہ گزینوں کی اس حرکت کی طر ف تھا جب انہوں نے یمن میں لڑنے سے انکار کردیا تھا۔

الباکستانی بھائی ہماری فوری توجہ کے مستحق ہیں۔ اورہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم ان کی مساجد، مدارس اور ان کی فلاحی تنظیموں کی امدا د بڑھا دیں۔انہوں نے بتایا۔

بشکریہ: خبرستان ٹائمز، https://khabaristantimes.com/world

5 Comments