پٹھان کوٹ چھاؤنی میں چھپے دو حملہ آوروں کو ابھی تلاش نہیں کیا جا سکا ہے تاہم ان کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ راجیو مہرشی کے مطابق پٹھان کوٹ چھاؤنی میں موجود دو دہشت گردوں کو ایک علاقے تک محدود کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جمعے کے روز ہی پٹھان کوٹ پر کسی ممکنہ حملے کے حوالے سے حکام کو چوکنا کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اس چھاؤنی کی فضائی نگرانی کی گئی اور حملہ آوروں کا سراغ لگایا گیا۔
’’اسی وجہ سے ان شدت پسندوں کو ان کی ہدف کی جانب آگے بڑھنے نہیں دیا گیا۔ یہ لوگ جنگی طیاروں اور عسکری ساز و سامان کو تباہ کرنا چاہتے تھے‘‘۔
ذرائع کے مطابق اتوار کے روز تک اس کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد سات ہو چکی ہے جبکہ ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد چار ہے۔
ایئر مارشل انیل کھوسلہ کے مطابق ’’امید ہے کہ جلد ہی ان دونوں کو بھی ہلاک کر دیا جائے گا‘‘۔ ان کے بقول جب تک انہیں گرفتار یا ہلاک نہیں کر لیا جاتا تب تک علاقے کومحفوظ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ پٹھان کوٹ کی چھاؤنی کئی کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کا ایک بڑا علاقہ جنگلات پر محیط ہے۔ پٹھان کوٹ کا علاقہ پاکستان سرحد سے تقریباً پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس علاقے کی سرحدیں ریاست جموں کشمیر سے بھی ملتی ہیں۔
پاکستان نے بھی اس واقعے کی کڑے الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ابھی تقریباً ایک ہفتہ قبل ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات کرنے اچانک لاہور پہنچے تھے۔ ان کی اس دورے سے دونوں ممالک کے مابین برف پگھلنے کی امید پیدا ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق کشمیر کے مقابلے میں پنجاب سے ملنے والی سرحد پر نگرانی بہت زیادہ سخت نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ راستہ منشیات فروش گروہ استعمال کرتے ہیں۔ اس تازہ کارروائی نے گزشتہ برس جولائی میں ایک پولیس چوکی پر کیے جانے والے حملے کی یاد تازہ کر دی۔ شدت پسندوں نے پنجاب سے ملنے والی سرحد پر یہ کارروائی کرتے ہوئے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ نئی دہلی حکومت نے اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان سے بھارت میں داخل ہونے والے شدت پسندوں پر عائد کی تھی۔
حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تو فی الحال کسی قسم کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم بھارت کی جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ حملہ آوروں کو پاکستان میں بعض عناصر سے تعاون حاصل تھا۔
اس سے قبل بھی اس علاقے میں شدت پسند حملے کرتے رہے ہیں جو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے ہیں۔
بعض حلقوں کی جانب سے یہ بات بھی کہی جا رہی ہے کہ یہ حملہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
♦