جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر گرفتار

masood_azhar

پاکستان نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہراور ان کے بھائی عبدالرحمن رؤف کے علاوہ خوفناک تنظیم سے تعلق رکھنے والے دیگر کئی افراد کو گرفتار کرلیا جن پر پٹھان کوٹ دہشت گرد حملے کی سازش میں ملوث ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے اور ان کی تنظیم (جیش محمد) کے کئی دفاترسیل کردیئے گئے ہیں۔

بھارت کا اصرار تھا کہ جمعہ کو ہونے والی خارجہ سیکریٹریوں کی ملاقات سے پہلے پاکستان مجرموں کے خلاف ٹھوس کاروائی کرے ۔ اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی نواز شریف کو فون کرکے مجرموں کے خلاف کاروائی کرنےکا دباو ڈالا تھا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر حملے میں پاکستانی عناصر کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک چھ رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے۔

اس کمیٹی میں پولیس کے علاوہ ملٹری انٹیلی جنس اور پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے کے اعلیٰ اہلکار بھی شامل ہیں۔صوبہ پنجاب کے محکمۂ انسداد دہشت (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کو اس تحقیقاتی کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

ان کے علاوہ اس کمیٹی میں ملٹری انٹیلی جنس کے لیفٹینٹ کرنل عرفان مرزا، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید، ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو عظیم ارشد، ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) لاہور ڈاکٹر عثمان انور اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا صلاح الدین خٹک شامل ہیں۔

کیا یہ کمیٹی مجرموں کے خلاف کسی ٹھوس نتیجے پر پہنچ سکے گی؟ تجزیہ نگاروں کے مطابق  ماضی میں بھی اس قسم کی کمیٹیا ں بنتی چلی آئی ہیں لیکن ان میں  شامل ملٹری انٹیلی جنس اورآئی ایس آئی کے نمائندے تحقیقات میں تعاون نہیں کرتے لہذا یہ معاملہ چند اجلاسوں کے بعد ختم ہو جاتا ہے۔

پاکستان اپنی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ روانہ کرنے پر غور کررہا ہے کیونکہ ہندوستان سے تعاون کے عمل میں پیشرفت کیلئے مزید معلومات درکار ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستان کی کارروائی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر بات چیت کے امکان پر بھی بغور گفت و شنید کی گئی جبکہ غیریقینی کے شکار باہمی مذاکرات کی بحالی کیلئے ہندوستانی معتمد خارجہ ایس جئے شنکر کی اسلام آباد آمد کیلئے اب بمشکل ایک دن باقی رہ گیا ہے ۔

بھارت نے گذشتہ ہفتہ واضح طور پر یہ کہتے ہوئے مذاکرات کے مستقبل کو پاکستان کی ایماء پر چھوڑ دیا تھا کہ اسلام آباد کی جانب سے پٹھان کوٹ دہشت گرد حملے کے ضمن میں فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی صورت میں ہی مذاکرات کا عمل بحال ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف آئی ایس آئی کے ڈائرکٹر جنرل رضوان اختر، وزیرداخلہ نثار علی خان، وزیرخزانہ اسحق ڈار، امورخارجہ کے مشیر سرتاج عزیز کے علاوہ صوبہ پنجاب کے گورنر شہباز شریف اور دوسروں نے شرکت کی۔

ہندوستان یہ بھی واضح کرچکا ہے کہ پاکستان کو وہ ایسے تمام ضروری سراغ فراہم کرچکا ہے جس کی بنیاد پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اس دوران ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ تقریباً ایک درجن عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ تاہم انہوں نے عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے مقامات یا گرفتار شدگان کی عدالت میں پیشکشی کے بارے میں کچھ بتانے سے انکار کردیا۔
دوسری طرف بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان وکاسوروپ نے کہا ہے کہ مسعود اظہر اور دیگر کی گرفتاری کے سلسلہ میں سرکاری طور پر کوئی توثیق نہیں کی گئی۔

مسعود اظہر کو 1994ء کے دوران کشمیر میں گرفتار کیا گیا تھا جب وہ پرتگال کے جعلی پاسپورٹ پر سفر کررہا تھا لیکن 1999ء میں انڈین ایرلائنز کے ایک مساف ربردار طیارہ کے اغوا اور اس کو قندھار لے جائے جانے کے بعد پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ انتہاء پسندوں کی جانب سے اس طیارہ میں سوار 155 مسافرین کی رہائی کے عوض مسعود اظہر اور ہندوستانی جیلوں میں قید دیگر دو پاکستانی دہشت گردوں کو بحفاظت رہا کردیا گیا تھا۔

رہا ہونے والے دہشت گردوں میں برطانوی نژاد عمر شیخ بھی تھا جس کو 2002ء میں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ڈینئل پرل کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔
سنہ 2001ء کے دوران ہندوستانی پارلیمنٹ پر دہشت گرد حملے کیلئے بھی مسعود اظہر کو اصل سازشی سرغنہ قرار دیا گیا تھا۔ ہندوستان نے اظہر کو اپنے حوالہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس سے پاکستان نے انکار کردیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت کے سلسلہ میں غیر یقینی صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے آج واضح طور پر پاکستانی فوج کو امن کارروائی ’’کئی مرتبہ‘‘ ناکام بنادینے کا الزام عائد کیا۔

جنرل دلبیر سنگھ نے کہاکہ پاکستان نے کئی بار ایسا کیا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ پٹھان کوٹ حملہ کے پس منظر میں جو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی کارستانی تھی تاکہ امن کارروائی میں خلل اندازی پیدا کی جاسکے بلکہ یہ میری قیاس آرائی ہے کہ معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت ممکن ہے کہ ملتوی کردی جائے کیوں کہ ہندوستان پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کے سازشیوں کے خلاف بروقت اور فیصلہ کن کارروائی کا خواہاں ہے۔

Comments are closed.