ثقافت اور بین الثقافتی مفاہمت و روابط ۔ دوسری کڑی

بات چِیت

kamrani

ڈاکٹر سنتوش کامرانی

جدید دور میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا سمٹ کر کوزے میں بند ہوتی جارہی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ بین الثقافتی علم کو رسمی طور پر پڑھا اور سمجھا جائے۔ لیکن پہلے ثقافت کے بارے میں کچھ بنیادی نکات ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ:

ثقافت انسانی ماحول کا حصہ ہے۔ ثقافت زندگی کے بارے میں عمومی خیالات کی عکاس ہوتی ہے۔ ایک ہی ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی ثقافت کو ہی زندگی کا معیار سمجھتے ہیں۔ ثقافتی اقدار ایک نسل سے دوسرے نسل تک منتقل ہوتی رہتی ہیں اور ان میں تبدیلیاں کافی مدت بعد رونما ہوتی ہیں۔

بین اثقافتی روابط کے موضوع کو سمجھنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ہم کسی ایک ثقافت کے اند ر ہی اختلافی پہلووں کو سمجھنے کی کوشش کریں مثلاً پاکستان میں چار بڑی ثقافتیں پائی جاتی ہیں!

۔1۔ سندھی ثقافت۔ ۔2۔ بلوچی ثقافت۔

۔3۔ پنجابی ثقافت۔ ۔4۔ پشتون ثقافت۔

ان چار بڑی ثقافتوں کے اندر چھوٹی چھوٹی ثقافتیں پائی جاتی ہیں اور ہر ذیلی ثقافت کی اپنی انفرادیت اور اہمیت ہے۔ یہ ذیلی ثقافتیں ثقافتی تنوع کو سمجھنے کیلئے بہت ضروری ہیں۔ اس نکتے کو سمجھنے کیلئے یہاں چترال کا حوالہ ضروری ہے کیونکہ آ بادی کے لحاظ اس چھوٹے سے ضلع میں تقریباً دس مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں جو کہ مختلف ثقافتوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

اس مثال کو آگے بڑھا کر جہاں بھی نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں ہزاروں ثقافتی زندگیوں کی موجودگی کا احساس ہوگا۔ ہر کسی کو اپنی ثقافت عزیز ہے۔ ہر ایک کو اپنی ثقافتی اقدار سے محبت ہو تی ہے اور ہر ایک اپنی ثقافت میں خوش رہتا ہے۔

اگر اس بات کو ہم اُصولاً تسلیم کریں کہ ہر ایک انسان کو اس کی ثقافت عزیز ہوتی ہے تو بین الثقافتی روابط کی اہمیت کو سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ اسی اصول کی روشنی میں ہم ہر ایک کی ثقافت کا احترام کریں گے۔ اگر ہم ایک دوسرے کی ثقافتی روایات و رسومات کی قدر کریں گے تو دنیا میں بسنے والے انسان اپنی اپنی ثقافت میں رہتے ہوئے با معنی اور با مقصد زندگی گزارنے کے اہل ہونگے۔

بصورت دیگر ایسے مسائل پیدا ہونگے جو انسانوں کو تباہی کی طرف دھکیل دیں گے۔ چونکہ موضوع انتہائی وسیع ہے اور دنیا کی ہر ثقافت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی گنجائش یہاں نہیں ہے لہٰذا ثقافتی روایات و عقائد کے بارے میں بنیادی معلومات کا ذکر کرتے ہیں۔

1-ثقافت اور مذہب کا گہرا تعلق ہے۔ مذہبی عقائد ثقافتی زندگی کو متاثر کرتے ہیں لیکن کسی دوسرے ثقافت والے کے ساتھ روبط استوار کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ان لوگوں کی مذہبی عقائد کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں۔ مثال کے طور پر مغربی معاشرے اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ مسلمان معاشرے میں آنے سے پہلے مسجد اور مسجد کے اندر جانے کے آداب اور رسومات کے بارے میں آگاہی حاصل کریں۔ اسی طرح ایک مسلمان کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے تعلق استوار کرنے سے پہلے اس مذہب کے بنیادی عقائد، عبادت گاہوں اور رسومات کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ بصورت دیگر گفتگو کے دوران ایسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو ان کے انسانی رشتے کی معنویت کو متاثر کریں۔

2-مغربی معاشروں میں سیاست و مذہب دونوں انتہائی حساس موضوعات ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ رابطے استوار کرنے کیلئے ان موضوعات کو نہ چھیڑا جائے۔ یہ اس وقت ممکن ہوگا جب ہمیں پہلے سے ہی پتہ ہو کہ یہ لوگ سیاست اور مذہب پر گفتگو سے اجتناب کرتے ہیں۔

-3-مغرب کے علاوہ چین ، جاپان اور کوریا میں بسنے والوں کی بھی الگ ثقافتی روایات اور رسومات ہیں۔ بدنی زبان کی جزئیات مختلف ہیں جیسا کہ انگلیوں کے بعض اشارے ایک معاشرے میں غیر اخلاقی معنوں میں استعمال ہوتے ہیں تو وہی اشارے دوسرے معاشروں میں مثبت معنوں میں استعمال ہوتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ کسی غیر ثقافت کے لوگوں کے ساتھ رابطے استوار کرنے سے پہلےان کی بدنی زبان کے اشاروں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں تاکہ ان کے روایات کی پاسداری ممکن ہو۔

خلاصہ

دنیا ایک وسیع و عریض باغ کی مانند ہے جس میں مختلف رنگوں کے پھول اور میوہ دار درخت ہوتے ہیں۔ ہر پھول کی اپنی خوبصورتی اور دلکشی اور ہر پھل کا اپنا رنگ اور ذائقہ ہوتا ہے۔

دنیا میں پائی جانی والی ثقافتوں کی مثال ان پھولوں اور میوہ دار درختوں کی ہے لہٰذا بحیثیت انسان ہم اس ثقافتی تنوع کو سمجھیں اور ہر ثقافت اور ثقافتی اقدار کا احترام کرنا سیکھ لیں تاکہ یہ جہاں آب و گل انسانوں کی بستی کہلانے کی مستحق ہو۔

Comments are closed.