پاکستان کے ساتھ تعلقات دہشت گردوں سے بڑا چیلنج ہیں

140707181426-ashraf-ghani-story-top
افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست سے تعلقات قائم کرنا ، القاعدہ اور طالبان کی دہشت گردی کی نسبت زیادہ مشکل ہیں۔

جیو نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں افغان صدر نے الزام لگایا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں اور انہیں وہاں تربیت بھی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان سے تعلقات بنانے کے لیے ہمیں بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

۔’’ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ جب پاکستان یہ کہتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس کے آئین میں ترمیم کرے ۔ حکومت نے دہشت گردوں سے نبٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بھی بنایا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستان کچھ گروہوں کو نہ صرف برداشت کر رہا ہے بلکہ ان کے ذریعے افغانستان میں تباہی و بربادی پھیلا رہا ہے‘‘۔

افغان صدر نے دعویٰ کیا وہ کوئٹہ میں موجود طالبان کے رہنماؤں کے ٹھکانوں کی معلومات رکھتے ہیں۔

مُلا فضل اللہ پر گیارہ حملے کیے

اشرف غنی نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز نے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ اور اس کے قریبی ساتھیوں کو گیارہ دفعہ نشانہ بنایا ہے ۔

۔’’لیکن کیا پاکستان نے حقانی نیٹ ورک یا مُلا عمر یا مُلا منصور کو ایک دفعہ بھی نشانہ بنایا ہے بلکہ مُلا منصور تو پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتا ہے ۔ کیا مُلا فضل اللہ افغان پاسپورٹ پر کابل سے باہر جاتاہے‘‘۔افغان صدر نے سوال کیا۔

افغان صدر نے کہا کہ افغانستان میں زخمی ہونے والے طالبان کا علاج پاکستان کے ہسپتالوں میں ہوتا، افغان حکومت کی طرف سے قرار دیئے گئے دہشت گرد اسلام آباد میں کھلے عام اجلاس منعقد کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ اشرف غنی نے اس ماہ کے آغاز میں بھی ایسا ہی ایک بیان دیا تھا انہوں نے پاکستان کی طرف سے قبائلی علاقوں میں آپریشن کو سراہا تھا مگر یہ بھی کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک اور دوسرے گروپ جو افغانستان میں کاروائیاں کرتے ہیں ان کو کچھ نہیں کہا جاتا۔

اشرف غنی نے اس الزام کو رد کیا کہ افغان حکومت نے طالبان رہنما مُلا عمر کی موت کی خبر کو لیک کیا تھا جس کی وجہ سے افغانستان اور طالبان کے درمیان مری میں ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔

’’ مُلا عمر کی موت کی خبر طالبان نے جاری کی تھی۔ ہم نے اسے لیک نہیں کیا ہم نے صرف سرکاری بیان جاری کیا تھا۔ اس کی موت کی خبر لیک ہونے کے بعد افغان حکومت نے اس خبر کو انیس ذرائع( تمام کے تمام طالبان نیٹ ورک) سے کنفرم کرنے کے بعد ہم نے اس کی موت کی خبر کو کنفرم کیا تھا۔افغان صدر نے کہا۔

بھارت کے ساتھ دوستی پر ہمیں فخر ہے

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ انہیں بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر فخر ہے اوربھارت ، افغانستا ن بھارت کی جمہوری روایات شئیر کرتا ہے۔

۔’’بھارت افغانستان کا تاریخی دوست ہے۔ انڈیا افغانستان میں ڈیم تعمیر کررہا ہے، وہ ایک جمہوری ملک ہے اور ہماری خواہش ہے کہ ان جمہوری روایات سے سیکھیں۔ انہوں نے کہا ان کے مُلک کی خارجہ پالیسی کا مقصدکسی دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرنا نہیں‘‘۔ 

انہوں نے کہاافغانستان ایک آزاد و خودمختار ملک ہے اور وہ اس علاقے میں امن کا خواہا ں ہے۔

تین نکاتی ایجنڈا

اشرف غنی نے پاکستان کے ساتھ اعتماد کی بحالی کے لیے تین نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے

۔۱۔جن گروپوں کو دہشت گرد قرار دیا ہے ان کے خلاف کاروائی کرے اگر ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا تو ہم پاکستان پر اعتبار نہیں کر سکتے۔
۔۲۔تمام گروہوں ، مفاہمت پسند اور غیر مفاہمت پسند، کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے۔
۔۳۔ وہ جو امن مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں انہیں پاکستان سے نکالا جائے۔

Daily Dawn

Comments are closed.