غیرت کے نام قتل ہونے والی بہن  کا بھائی کے نام خط

حفیظ اللہ شیرانی 

download-2

لالا  ۔۔۔۔۔  سلاما لیکم 
امید ہے آپ ،مورکئی (والدہ ) اور بابک (والد)سب خیر و عافیت سے ہونگے ۔۔۔۔ لالا مجھے پتہ ہے آ پ اس وقت بھی میرا خط بہت غصے میں پڑھ رہے ہونگے ۔۔۔ لیکن سرخ قران کا واسطہ میرا خط آخری لفظ تک ضرور پڑھنا ۔۔ آپ نےمجھے گولی مار دی مگر میں پھر بھی آپ سے ناراض نہیں ہوں اور یہ دیکھیں آپکو خط لکھ رہی  ہوں ۔۔۔ کیونکہ میں آپ سے عمر میں چھوٹی جو تھی  ۔

لالا بہت دن گزر گئے میں اکیلی تھی پھر سوچ مار مار کر آپکو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ کیونکہ اس دن جوکچھ آپ نے سمجھا اس کی سزا مجھے ہی دی گئی  ۔۔۔آپ کے  غصے کیلے مان لونگی کہ میں ہی غلط تھی ۔۔ لیکن کچھ سوالات ذہن میں ہیں جو آج ضرور  کرونگی کیونکہ میں بھی آپکی ہی  بہن ہوں آپ گولی چلا سکتے ہیں تو میں بھی سوال پوچھ سکتی ہوں ۔۔

 زندگی میں یہ سوالات کرنے مشکل تھے مگر اب کرنا آسان ہے اور آپکو زیادہ برا نہ لگا ہوتو یہ خطوط کا سلسلہ بھی  جاری رکھونگی ۔۔

پہلا  سوال یہ ہے کہ آپ کی شادی سے پہلے  وہ ایک لڑکی جو ہمارے گھر آتی تھی اس لڑکی اور آپ کا آپس میں کیا رشتہ تھا وہ جس کو آپ ہمیشہ  گھر کے پیچھے والے حصے میں لے جاتے  ؟  اس وقت اس کی عمر میرے خیال میں چودہ پندرہ  سال تھی  وہ  ہمارے ہمسائے سادہ گل کی بہن ۔۔۔ وہ کبھی لسی کبھی انڈے   تو کبھی کبھی آٹا مانگنے کے بہانے  آتی ۔۔۔

دوسرا سوال ۔۔۔ آپ ہر رات ایک ایک گھنٹے بعد موبائیل میں سم بدل بدل کر دو تین لڑکیوں سے بات کرتے تھے اور فیس بک کا تو آپ اور آپکے خدا کو پتہ کتنی لڑکیاں تھی اور ہونگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو یہ لڑکیاں کون تھیں اورآپکا ان سے کیا رشتہ ؟

تیسرا سوال ۔۔۔۔ لالا میں یہ سوال کرتے ھوئے  بہت شرم محسوس کر رہی ہوں مگر سوال ذہن میں آ ہی  گیا تو کر ہی لیتی ہوں ۔۔۔

آپ گیارویں جماعت میں تھے کالج چھٹی ھونے  کے بعد آپ  نے اپنے کلاس کے لڑکے  سے کیا بات کی تھی؟  جس پر والد نے تمھیں تین دن گھر آنے نہیں دیا ؟ 

بھائی جان آج کے خط میں صرف تین سوال  پوچھنے کی گستاخی کی  ہے میرا یقین ہے کہ آپ جوابات  ضرور دینگے  ۔۔۔ اور ہاں میں گھر میں آپ کو یہ نہیں بتا سکی  بلکہ آپ نے بتانے کا موقع ہی نہیں دیا ۔۔۔ لالا میرا گلہ یہ نہیں کہ آپ کو  جانان کے موبائیل میں میری تصویر کا پتہ چلا اور آپ نے مجھ پر گولیاں کیوں برسائی ۔۔ بلکہ دکھ اس بات کا  ہے کہ آپ نے جن جن لڑکیوں کی تصویریں بنائی تھی یا ان لڑکیوں نے آپ کو دی تھی  وہ آج بھی میرے صندوق میں پڑے کپڑوں کے نیچے پڑی ہیں ۔۔۔۔ امید ہے آپ نے اٹھائی ہونگی ۔۔۔  خیر یہ بات چھوڑ دو ۔۔۔ 

آپ کو پتہ ہے ؟ میں کتنی خوش رہتی تھی اور اکثر سوچتی تھی  کہ میرا بھائی بڑے شہر میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اب بڑے  آدمی بنے  ہیں ۔ ہر روز نئے کپڑے جو  پہنتے ہیں   تین موبائیل ہاتھ  میں  لے کرٹھاٹ باٹ  گھومتے  پھرتے ہیں   ۔۔

اردو اور انگلش کے گانے سنتے  ہے  ۔۔ مادری زبان میں بھی کھبی کھبی اردو  یا انگریزی مکس کر کے بول لیتے  ہیں  ۔۔۔۔ یاد ہے آپ جس دن یونیورسٹی سے ڈیگری لے کرسبز رنگ کے گاون میں گھر میں داخل ھوے   تو سب سے پہلے تمہیں کس نے گلے لگایا ؟ مجھے خوشی کا وہ لمحہ ابھی بھی  یاد ہے  وہ میں ہی تھیں ۔۔۔

ابھی تک سوچ رہی ہوں کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ میں نے  سنا تھا کہ جو لوگ تعلیم حاصل  کر لیتے ہیں وہ گولی کی بجائے  بولی پہ یقین رکھتے ہیں تعلیم یافتہ لوگ کچھ بھی کرنے سے پہلے سو بار سوچھتے ہیں مگر شاید آپ نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔ اور  کچھ پوچھے، دیکھے،پرکھے بغیر آکر گولیاں مار دی اور مجھے قتل کیا ۔۔

چلو میں آج بتا ہی دیتی ہوں کیونکہ تم جیسے بھائی تو زندگی میں ہمیں نہیں سنتے اورہمیں سننا بھی تمہاری غیرت کو گوارا نہیں ہوتا ۔۔۔
سنو ۔۔۔ جانان کے موبائل میں میری ہی  تصویر تھی اور وہ میں نے ہی دی تھی آپ کو جس نے بھی بتایا سچ بتایا ہے ۔۔۔ 
میری تصویر جانان نے بنائی نہ کسی اور نے دی تھی  بلکہ میں نے خود ان کو بھیجی تھی ۔۔۔۔۔ 

ہوا کچھ یوں کہ جس دن  بھابھی کے گردوں  میں  اچانک درد ہوا۔۔۔۔ بابا نے آپ کو فون کیا تو آپ نے کہا جلدی  قریبی میڈیکل سٹور لے کے جانا اور ہم نے ایسا ہی کیا ۔۔۔ آپ کو فون نہ کرتے یا آپ قریبی میڈیکل سٹور کا نہ بتاتے بھی ہم ایسا ہی کرتے جوآپ کے فون کے بعد کیا ۔۔۔۔۔۔ وہ اس لیے کہ ایک توآپ کی بیوی  ہماری بھابھی تھی اور دوسری بات وہ  آپ کی محبت جو تھی ۔۔۔۔ آپ کے محبوب اور اپنی  بھابھی کودرد میں  تڑپتا ہوئے  نہیں دیکھ سکتے  اور یوں جلدی ڈاکٹر کے پاس لے چلے  ۔۔۔ 

خیر جب ڈاکٹر کے پاس گئے ۔۔ ڈاکٹر نے بھابھی کو پردے کے اندر معائنہ   کرانے کا حکم دیا  تو بابا نے مجھے بھابھی کے ساتھ پردے کے اندر جانے کو  کہا اور میں بھی معائنے  والی جگہ میں بھابھی کے ساتھ چلی گئی ۔۔ ڈاکٹر نے بھابھی کا الٹراساونڈ اور باقی  ضروری چیک اپ کے بعد  دوائی دی ۔۔ اور تین دن بعد دوبارہ واپس آنے کا مشورہ دیا ۔۔

 تین دن بعد پھر میں بھابھی کے ساتھ گئی اس دن  بھابھی کی طبیعت بھی ذرا ٹھیک تھی چیک اپ کے بعد بھابھی نے معنی خیز انداز میں پوچھا  ۔۔۔۔۔۔ خیر تو ہے ڈاکٹر بہت گھور گھور کے تمہیں دیکھ رہا تھا  ۔۔۔۔۔۔ جی میں بھی حیران ہوئی بار بار دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بات پوری نہیں کی تھی کہ بھابھی نے کاٹ دی اور کہاں کہ تمھارا بھائی بھی پہلی بار ایسے دیکھ رہا تھا اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔۔۔

ہم دونوں خوب ہنسے گھر آئے   تو ڈاکٹر کا خیال بار بار ذہن میں آرہا تھا۔۔ اب کے بار بھابھی سے شاید مجھے زیادہ میڈیکل سٹور جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ خیرتیسری بار   بھابھی کے   چیک آپ  ہونے کے بعد  ڈاکٹر نے ہنستے ہوئے  میرے بارے میں  پوچھا تو  بھابھی نے محتاط انداز میں سب کچھ بتا دیا ۔۔۔نکلتے وقت ڈاکٹر نے دوائی کی پرچی کے ساتھ ایک ایکسٹرا پرچی بھی  دی اور پھرفون پر رابطہ شروع ہوا ۔۔

کبھی جانان ،نہ میں نے ملاقات کی کوشش کی تاہم  خواہش ضرور رہی ! ۔۔۔ صرف موبائل پر بات ہوتی اور جس دن جانان نے اپنے والدین کو میرے رشتے کیلے راضی کیا تھا اسی دن اس نے مجھ سے تصویر مانگی والدہ کو دکھانے کے لیے اور میں نے بھابھی کے موبائیل سے چپکے سے بھیج  دی ۔۔۔۔ جانان کی  والدہ نے تصویر دیکھتے ہی اسی دن ہمارے گھر انے کا فیصلہ کیا تھا ۔۔۔۔


ظہر کے وقت آپ کے گھر آنے سے بیس منٹ  پہلے جانان نے مجھے فون کیا اور گھبرائے  ہوئے لہجے میں کہا میرے موبائیل میں تمہاری تصویر تمہارے ہمسائے  سادہ گل نے دیکھ لی اب کیا ہوگا ؟ 

مجھے جانان کا تو نہیں پتا کہ ان کے  ساتھ کیا ہوا اور وہ اب کہاں ہے  مگر یہ ضرور معلوم ہے کہ آپ ایک غیرت مند  بھائی بن گئے ہوں ۔

آپ کی بہن 
شائستہ

نوٹ ، خط میں لکھا گیا لفظ ڈاکٹر دراصل کمپاونڈر یا میڈیکل ٹیکنیشن ہی سجمھا جائے  ۔ 

بلوچستان خیبر پشتونخوا کے کئی  علاقوں اور  فاٹا و دیگر قبائلی علاقوں میں میڈیکل سٹورز چلانے والوں کو ہی ڈاکٹرکہا اور مانا جاتا ہے ۔
۲۔سرخ قران کا واسطہ ۔ منت یا ریکوسٹ کرنے کی ایک روایتی انداز ہے

۳۔سوچ مار مار کر والا جملہ ۔۔۔ بلوچستان کے لوگوں کی اردو کے روایتی لہجے کے طور پر لکھا گیا ہے ۔ 
حفیظ اللہ شیرانی گزشتہ چار سالوں سے ڈان نیوز ٹی وی کوئٹہ بیورو کے ساتھ رپورٹر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اس کےعلاوہ ڈان ڈاٹ کام و دیگر مختلف ویب سائٹس پر مختلف موضوعات پر لکھتے 

3 Comments