سپین میں دولت اسلامیہ کی دہشت گردی

سپین کے شہر بارسلونا کے سیاحتی علاقے رمبلاس میں ایک وین نے پیدل چلنے والے لوگوں کو کچل دیا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام ہونےوالے اس واقعے کے بعد سیاحوں اور مقامی لوگوں نے دکانوں اور ہوٹلوں میں پناہ لی۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ شہر کے نواح میں پولیس کے ساتھ مقابلے میں حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

یہ تنظیم کی جانب سے لندن، نیس، برلن، سٹاک ہوم کے بعد یورپ میں کیا جانے والا تازہ ترین حملہ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروسز نے مقامی میٹرو اور ٹرین سٹیشنوں کو بند کرنے کی درخواست کی ہے۔

اخبار ایل پیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور وین کو درجنوں لوگوں سے ٹکرانے کے بعد پیدل فرار ہو گیا تھا۔

اسی علاقے میں کام کرنے والے سٹیون ٹرنر نے بی بی سی کو بتایا: ‘لا رمبلاس میں میرے دفتر سے لوگوں نے وین کو پیدل چلنے والے افراد سے ٹکراتے دیکھا۔ میں نے تین یا چار لوگوں کو زمین پر لیٹے دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہاں بہت ساری ایمبولینسیں اور مسلح پولیس اہلکار موجود ہیں۔

بارسیلونا کی 20 سالہ رہائشی مارک ایسپرشیا نے بی بی سی کو بتایا: ‘ایک زور دار آواز تھی اور ہر کوئی حفاظت کے لیے بھاگا۔ وہاں بہت سے لوگ تھے، بہت سے خاندان، یہ بارسیلونا کی سب سے زیادہ مشہور جگہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بہت سارے افراد ٹکرائے ہیں۔ یہ خوفناک تھا، وہ خوف کی صورتحال تھی، خوفناک۔

تاحال اس واقعے کی تفصیلات واضح نہیں ہیں تاہم یورپ میں اس سے قبل گذشتہ سال جولائی سے شدت پسندوں کی جانب سے ہجوم سے گاڑیاں ٹکرانے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک اور عینی شاہد عامر انور نے بتایا کہ وہ لا رمبلاس کی جانب جا رہے تھے جو کہ سیاحوں سے ’بھرا ہوا تھا‘۔

انھوں نے بتایا کہ ’اچانک میں نے گاڑی ٹکرنے کی آواز سنی، اور اس جگہ پر موجود ہر کوئی چیختے چلاتے بھاگنے لگا۔ میں نے ایک خاتون کو دیکھا جو کہ اپنے بچوں کو پکار رہی تھیں‘۔

سپین کے وزیرِ اعظم نے بارسلونا کے دورے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ ’دہشت گردوں کو ہم نے اتحاد سے شکست دے دی ہے‘۔امریکہ نے حملے کے بعد تحقیقات کے لیے سپین کو اپنے تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر کے دہشت گرد جان لیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کا ارادہ کر لیا ہے۔

BBc

Comments are closed.