حبیب بینک ، منی لانڈرنگ میں ملوث

امریکی حکام نے پاکستانی مالیاتی ادارے حبیب بینک کی نیویارک میں قائم برانچ کی بندش کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ یہ برانچ گزشتہ چالیس برس سے نیویارک میں کام کر رہی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی مالیاتی منتظمین نے ممکنہ طور پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے حبیب بینک کی جانب سے مؤثر اقدامات نہ کرنے پر اس برانچ کی بندش کی ہدایات جاری کیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس بابت متعدد مرتبہ حبیب بینک کو ہدایات دی گئیں کہ کچھ بینک ٹرانزیکشنز جو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آ سکتی ہیں، کی بابت مطلع کیا جائے، تاہم بینک نے ان ہدایات کو نظرانداز کیا۔

ریاست نیویارک کے غیرملکی بینکوں کے منتظم محکمہ برائے مالیاتی امور نے حبیب بینک پر دو سو پچیس ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس سے قبل حبیب بینک پر اس بابت چھ سو انتیس اعشاریہ چھ ملین ڈالر جرمانے کی تجویز دی گئی تھی۔ حبیب بینک پاکستان کا سب سے بڑا نجی بینک ہے۔

حبیب بینک کی یہ برانچ سن 1978 سے کام کر رہی تھی اور سن 2006ء میں اسے احکامات دیے گئے تھے کہ وہ رقوم کی غیرقانونی منتقلیوں کی نگرانی کرے اور ان کی روک تھام کے لیے اقدامات ٹھائے، تاہم یہ بینک ان ہدایات پر عمل درآمد میں ناکام رہا۔

مالیاتی منتظمین کے مطابق حبیب بینک ایک سعودی پرائیویٹ بینک کو کی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم کی منتقلیوں میں اعانت فراہم کرتا رہا، جب کہ اس بینک کی بابت کہا جاتا ہے کہ اس کے القاعدہ سے روابط ہیں۔ حکام کے مطابق بینک سے متعدد مرتبہ دہشت گردی کی مالی اعانت کے انسداد اور منی لانڈرنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے کہا جاتا رہا، تاہم یہ بینک ایسی مالی منتقلیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے میں ناکام رہا۔

محکمہ برائے مالیاتی امور کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’دہشت گروں کی مالی اعانت کے لیے دروازے کھولنے کے خطرات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، چوں کہ یہ ہماری ریاست اور مجموعی مالیاتی نظام کے لیے خطرہ ہیں‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حبیب بینک نے تیرہ ہزار مرتبہ ایسی رقوم کی منتقلی میں معاونت کی، جن کے بارے میں یہ بات یقینی نہیں تھی کہ ان میں پابندیوں کے شکار ممالک شامل نہیں۔ اس امریکی ادارے کے مطابق حبیب بینک کی جانب سے ’گڈ گائے‘ کی ایک بے قاعدہ فہرست بنائی گئی تھی، جس کے ذریعے کم از کم 250 ملین ڈالر کی مالیاتی منتقلی کی گئی اور ان میں دہشت گرد بھی شامل تھے اور ہتھیاروں کے بین الاقوامی تاجر بھی۔

DW

Comments are closed.