آصف جاوید
گزشتہ قسط میں کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں بچّوں کو اسکول میں پڑھائے جانے والے جنسی تعلیم کے نصاب کے بارے میں تین بد گمانیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
اس ہفتے مزید تین بد گمانیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا جارہا ہے۔
چوتھی بد گمانی
اس نصاب کو بچّوں کے ساتھ جنسی عمل کرنے والے شخص یعنی کسی پیڈو فائل نے مرتّب کیا ہے
حقیقت کیا ہے
مختلف حلقوں کی جانب سے اس ضمن میں بنجامن لیون کا نام لیا جاتا ہے کہ اس نصاب کو بنجامن لیون نے مرتّب کیا ہے، جس پر چائلڈ پورنوگرافی کا مبیّنہ الزام تھا۔ مگر حقیقت میں ایسا بالکل بھی نہیں ہے، 2015 کے ترمیم و اضافہ شدہ نصاب کی تیّاری میں پورے اونٹاریو کے 4000 اسکولز کے پرنسپلز ، والدین کی کونسلز کے منتخب سربراہان، ماہرین تعلیم۔ بچّوں کی نفسیات کے ماہرین، جسمانی صحت کے ماہرین، ڈاکٹرز، اساتذہ، کھیل کود اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ماہرین کی آراء اور مشوروں کو شامل کیا گیا ہے۔ نصاب میں تمام تبدیلیاں تحقیقی مواد ، اعداد و شمار، اور کمیونٹی فیڈ بیک، اور نئی معاشرتی تبدیلیوں، قانونی تبدیلیوں کو پیشِ نظر رکھ کر کی گئی ہیں۔ اور ان کا مقصد بچّوں کو جنسی استحصال سے بچانا ہے، جس میں انٹرنیٹ کے ذریعے بچّوں کو ورغلا کر جنسی بے راہ روی سے بچانا بھی شامل ہے۔
پانچویں بد گمانی
والدین کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے بچّوں کے لئے اس ترمیم و اضافہ شدہ نصاب کو من و عن قبول کریں اور انہیں نصاب کے بارے میں غیر مطمئن ہونے پر اپنے بچّوں کو اس نصاب کی تعلیم سے علیحدہ رکھنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
حقیقت کیا ہے
والدین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ اس نصاب کو اپنے بچّوں کے لئے غیر موزوں سمجھتے ہیں تو وہ اپنے بچّوں کو جزوی طور پر یا کلّی طور پر ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کی کلاسز سے دور رکھ سکتے ہیں۔ مگر انہیں اس نصاب کی تعلیم کے دوران اپنے بچّوں کو اپنے گھر میں، یا اسکول کی لائبریری میں، یا اسکول کی بلڈنگ میں صرف اپنی ہی نگرانی میں علیحدہ رکھنا ہوگا۔ واضح رہے کہ پبلک اسکولوں میں تعلیم دلانا لازمی نہیں ہے۔ مگر اقوام، متّحدہ کا ادارہ برائے حقوقِ اطفال اس امر کو لازمی قرار دیتا ہے کہ تعلیم ہر بچّے کا بنیادی حق ہے۔
اونٹاریو ایجوکیشن ایکٹ کے مطابق کسی بچّے کو اسکول سے صرف اس ہی صورت میں ہٹایا جاسکتا ہے کہ بچّہ اپنے گھر یا کسی اور معقول جگہ پر باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ جہاں تک والدین کے اس نصاب کو مسترد کرنے کے حق کا سوال ہے تو اس ضمن میں عرض ہے کہ اس نصاب کو اونٹاریو منسٹری آف ایجوکیشن نے اپنے زیرِ انتظام ماہرین تعلیم سے مرتّب کروایا ہے اور اونٹاریو منسٹری آف ایجوکیشن عوامی ووٹوں سے منتخب کی گئی حکومت کے زیرِ انتظام ادارہ ہے۔
مزید یہ کہ اس نصاب کی تیّاری میں 4000 اونٹاریو اسکولز کی والدین کی کونسلز کے منتخب سربراہان ، جو کہ ووٹوں کے ذریعے جمہوری طریقوں سے منتخب ہوتے ہیں کی آراء اور مشوروں کو شامل کیا گیا ہے۔ لہذا اگر کچھ والدین جمہوری طریقوں سے منتخب کی گئی اپنی ہی حکومت اور اپنی ہی منتخب کردہ اسکول کونسلز کے سربراہان کے فیصلوں کو اگر مسترد کریں تو یہ عمل والدین اور جمہوریت کے لئے شرمندگی کا باعث ہوگا۔
چھٹی بدگمانی
یہ صرف والدین کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے بچّوں کو اپنی طرف سے منتخب کردہ جنسی تعلیم دیں۔ اسکولوں کو ایسا کوئی حق حاصل نہیں ہے
حقیقت کیا ہے
اونٹاریو اسکولوں میں بچّوں کو جنسی تعلیم ہمیشہ سے دی جارہی ہے۔ مثال کے طور پر 1950 کی ایک سیکس ایجوکیشن ویڈیو میں خود لذّتی یعنی ماسٹر بیشن کو باقاعدہ سمجھایا گیا ہے۔ نئے ترمیم و اضافہ شدہ نصاب میں پچھلے نصاب کے مقابلے میں بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں ہیں۔ نئے نصاب میں قانون اور ٹیکنالوجی کا امتزاج شامل کیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر شادی شدہ جوڑوں کی اقسام میں تبدیلی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ یعنی مرد کی مرد سے اور عورت کی عورت سے شادی (ہم جنس شادیاں) ، سوشل میڈیا، اور ڈیجیٹل سیفٹی کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ 1998 کے نصاب اور 2015 کے نصاب میں بنیادی فرق یہ ہے کہ 2015 کے نصاب میں زیادہ معلومات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مواد کی تشریح کو اساتذہ کی صوابدید پر نہیں چھوڑا گیا ہے۔ واضح تشریحات دی گئی ہیں، تشریحات کا یکساں معیار مقرّر کیا گیا ہے۔ اساتذہ اکرام کو واضح گائیڈ لائنز دی گئی ہیں کہ وہ کیوں اور کیسے تعلیمی مواد کی تشریح کریں۔ والدین بھی اس نصاب سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
قابلِ اعتبار بالغان یعنی والدین، اساتذہ، ڈاکٹرز، ماہرین نفسیات، مذہبی پیشوائوں سے بھی جنسی معاملات کے اختیار میں رہنمائی لینے کی سفارش بھی نصاب میں کی گئی ہے۔ بچّوں کو دی جانے والی تعلیم ماہر اساتذہ اکرام اور ماہرین تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے، والدین کو اکثر وہ مہارتیں اور علم حاصل نہیں ہوتا جو کہ نصاب کا حصّہ ہے ۔ لہذا تعلیمی مواد کی تشریح قابل ، تجربہ کار، اور ٹرینڈ اساتذہ اکرام کے ذریعے ہی ممکن ہے، او ر یہ خدمات صرف باقاعدہ اسکول ہی دے سکتے ہیں۔
کینیڈا میں اسکول کے بچّوں کو دی جانی والی جنسی تعلیم کا ایک سرسری جائزہ اور اس سے متعلّق بدگمانیوں کے ازالے سے ہمارے قارئین کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کینیڈا میں بچّوں کو جنس سے متعلّق کسی قسم کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اور ایسا کرنا کیوں ضروری ہے۔
ہمیں امید ہے کہ ہمارے قارئین کینیڈا میں بچّوں کو جنسی معلومات فراہم کرنے کی ضرورت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان میں بھی بچّوں کو جنسی تعلیم دئے جانے کی ضرورت اور اہمیت کی حوصلہ افزائی کریں گے، تاکہ پاکستانی معاشرے میں بچّوں کو جنسی حملہ آوروں کی نیت ،ارادےاور نقصان پہونچنے سے بچائو کا شعور پیدا ہوسکے، اور بچّے گمراہی اور نقصان سے بچ سکیں۔
♦
پہلا حصہ