تینتیس 33ارب ڈالر کے بدلے صرف جھوٹ اور دھوکہ

آصف جاوید

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو نئے سال کی شروعات میں ہی سیٹ بیک کا سامنا کرنا پڑگیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لئے سخت ترین الفاظ استعمال کئے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ نے پاکستان کوپچھلے 15 سال میں 33 ارب ڈالردیئے ہیں، لیکن اربوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود پاکستان نے امریکہ کو سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ہے۔

انھوں نے یہ بات نئے سال کے آغاز پر ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہی ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی ہے۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں ،جن کا ہم افغانستان میں ان کی (نہ ہونے کے برابر ) مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔ لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔

ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے جواب میں پاکستان نے بھی اپنے ردِّ عمل کا اظہار کیا ہے، پاکستان کے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان بہت جلد اس پر رد عمل جاری کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم دنیا کو حقیقت بتائیں گے، حقائق اور مفروضے میں فرق بتائیں گے۔

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ کی سربراہی میں افغا ن عوام کو طالبان جنگجوؤں کی خانہ جنگی سے نجات دلانے کی دہشت گردی کے خلاف جنگ7 اکتوبر سنہ 2001 میں شروع ہوئی تھی۔ پاکستان اس جنگ میں امریکہ کا معاون ہے، پاکستان کا کام لاجسٹک سپورٹ اور گرائونڈ انٹیلیجنس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طالبان دہشت گردوں کا تعاقب کرکے ان کو مارنا بھی شامل ہے۔ پاکستان کو امریکہ سے اس ہی کام کے لئے گذشتہ 15 سالوں میں 33 ارب ڈالر کی رقم وصول ہوئی ہے۔

مگر پاکستان اپنی دوغلی اور منافقانہ پالیسی سے کام لے کر ایک طرف تو اچھّے اور برے طالبان کی تفریق پیدا کررہا ہے اور دوسری طرف دہشت گردی کی جنگ میں ساتھی کے طور پر امریکہ سے رقم کی وصولی کے باوجود، اچھّے طالبان کے گروہوں کو ، جہادی لشکروں کو پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے۔

مفروضوں کے بارے میں تو شاید، خواجہ آصف ، یا جنرل آصف غفور ہی کچھ بتا سکیں، مگر حقیقت ڈونالڈ ٹرمپ نے بتادی ہے کہ ہم جھوٹے اور دھوکے باز ہیں۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ ، ہمارے فیصلہ سازوں، ہمارے فوجی جنرلوں، ہماری ایجنسیوں کو جنگ کے کاروبار میں پیسے کمانے کا وسیع تجربہ ہے۔

سوویت یونین کے خلاف دس سال(1979-1989) تک افغان جنگ لڑی گئی ، جس میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ، جنرلوں اور خفیہ ایجنسیوں نےدونوں ہاتھوں سے اربوں ڈالر کمائے، جہاد اور اسلحے کے لئے ملنے والی رقوم اور امداد خرد برد کی گئیں، پھر اگلے دس سال (1990-2000)جنرلوں کی اولادوں نے اس کمائی گئی رقم سے منافع بخش کاروبار قائم کئے، ایجنسیوں کی سرپرستی میں مخصوص لوگوں کو کو اسلحہ کے کاروبار اور ہیروئن کی اسمگلنگ کی چھوٹ دی گئی۔ مسلّح افواج کے لئے اسلحہ کی خریداری، آبدوزوں اور جہازوں کی فروخت کے سودوں میں کمیشن کھائے گئے۔ ان جنرلوں نے اپنی کمائی گئی دولت سے اپنی اولادوں کو امریکہ، کینیڈا، اور یورپ میں کاروبار شروع کروائے گئے، جائیدادیں خریدی گئیں۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے، پاکستان امریکہ کوبے وقوف بناتا رہا ہے۔ جواب مزید نہیں بنیں گے۔ دوسروں کو بیوقوف بنانے کے ہم ماہر ہیں، تزویراتی اثاثوں کے نام پر حافظ سعید جیسے لوگوں کو پالنا ، دہشت گردوں کی سرپرستی کرنا ، طالبان اور دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا، اور پھر مختلف بہانوں سے امریکہ، سعودی عرب اور چین سے پیسے بٹورنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے۔

ہم اس غلط فہمی میں رہتے ہیں کہ ہم اس ہی طرح دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر پیسے بٹورتے رہیں گے، اور دنیا کوہماری حرکتوں کا کچھ پتا نہ چلے گا۔ مگر ہم اب ہم آشکار ہوچکے ہیں، مزید بیوقوف نہیں بنا سکتے، ہمارا احتساب شروع ہوچکا ہے، ہم نے کمزور سیاستدانوں کو کرپشن کے نام پر بہت بلیک کرلیا، بہت حساب لے لیا۔ مگر اب حساب دینا پڑے گا، افغان جنگ میں کمائے گئے اربوں ڈالر کا حساب بھی دینا ہوگا ، اور گذشتہ 15 سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ سے وصول کئے گئے 33 ارب ڈالروں کا حساب بھی دینا ہوگا۔ چراغ سب کے بجھیں گے، ہوا کسی کی نہیں

3 Comments