برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریسا مے نے بڑے دھوم دھڑکے کے ساتھ ، اپنی کابینہ میں ردوبدل کے بعد نئی کابینہ تشکیل دی ہے، لیکن وہی ڈھاک کے تین پات۔ اپنی پچھلی کابینہ کی طرح ۲۲ وزیروں کی نئی کابینہ میں بھی انہوں نے صرف ۵خواتیں کو شامل کیا ہے ۔
برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم ، مارگریٹ تھیچر کے مقابلہ میں یہ ٹریسا مے کا انقلابی اقدام ہے کیونکہ مسز تھیچر کی پہلی کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں کی گئی تھیں اور دوسری کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر بنی تھیں جو ان کی پرانی دوست تھیں، لیکن یہ دارالعوام کی رکن نہیں تھیں البتہ دارالامراء سے ان کا تعلق تھا۔
یہ واقعی عجیب و غریب بات ہے کہ برطانوی معاشرہ میں جہاں اب خواتین زندگی کے ہر شعبہ میں آگے بڑھ رہی ہیں ، پارلیمنٹ اور کابینہ میں اپنی نمایندگی میں اتنی پیچھے رہ گئی ہیں اور وہ بھی خاص طور پر خاتون وزیر اعظم کے بر سر اقتدار ہوتے ہوئے ۔ قدرتی طور پر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجوہات ہیں اس صورت حال کی؟ کیا خواتین وزارت کی ذمہ داریوں کی اہل نہیں ہیں؟ جب خواتین وزیر اعظم بن سکتی ہیں تو کابینہ کی وزیر کیوں نہیں بن سکتیں؟ اس کی وجہ صرف ایک ہی نظر آتی ہے کہ شاید خواتین ایک دوسرے سے اتنی خائف یا حاسد ہیں کہ انہیں اپنے سے آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیتیں۔
یہ رجحان صرف برطانیہ تک محدود نہیں ہے ۔ ایشیاء میں بھی یہ رجحان عام ہے ۔
مسز بندرانایکے کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ ایشیاء کی پہلی خاتوں وزیر اعظم بنی تھیں اور وہ تین بار وزارت اعظمی کے عہدہ پر فائز رہی تھیں ۔اس دوران انہوں نے اپنی کابینہ میں ایک بھی خاتون وزیر کو شامل نہیں کیا تھا۔
اسی طرح مسز اندرا گاندھی کو ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ مسز بندرانایئکے کی طرح ان کی پہلی کابینہ میں ان کے علاوہ کوئی نسوانی چہرہ نہیں تھا۔ دوسری کابینہ میں البتہ اندرا گاندھی نے ،۵خواتین کو شامل کیا تھا لیکن انہیں صرف وزیر مملکت کے عہدے دئے تھے۔ لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ اندرا گاندھی کی کابینہ کے مقابلہ میں نریندر مودی کی موجودہ کابینہ میں سات خواتین شامل ہیں۔
خود پاکستان میں ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اپنی بیس رکنی کابینہ میں صرف ایک خاتون کو نشست دی تھی جو ان کی والدہ بیگم نصرت بھٹو تھیں۔ ان کے علاوہ کسی خاتون کی قسمت میں بے نظیر کی کابینہ میں جگہ حاصل کرنا نہیں لکھا تھا۔
بے نظیر بھٹو کو کیا دوش دیا جائے۔ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی انتیس وزیروں کی کابینہ میں دو سے زیادہ خواتین کو اس کا اہل نہیں سمجھا کہ جنہیں وزیر کا عہدہ تفویض کیا جاسکے۔ اسی طرح صرف دو خواتین کو انہوں نے کابینہ میں وزیر مملکت کا عہدہ بخشا ہے۔
علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ۔۔ وجودِ زن سے ہے ’’ کابینہ کے سواء ‘‘ تصویر کاینات میں رنگ۔
♦