صوبہ خیبر پختونخواکی پولیس نے سوشل میڈیاپرایک ویڈیو کے وائرل ہو جانے کے بعد نوٹس لیتے ہوئے ایسے دوافراد کو گرفتارکرلیا ہے جنہوں نے ایک کتے کوپاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے پارٹی پرچم میں لپیٹ کر یکے بعددیگرے گولیاں چلا کر نہایت سفاکی سے موت کے گھاٹ اتاردیا۔اس سے قبل مبینہ طور پرپی ٹی آئی کے کچھ مشتعل ممبران نے دو گدھوں کو اپنی حیوانیت ،سفاکی اور تشدد کا نشانہ بنایاتھا جس کی تفاصیل لکھتے ہوئے بھی ہاتھ کانپ جاتے ہیں۔ان میں سے ایک گدھا اندرونی اور بیرونی چوٹوں کی تاب نہ لا کر اپنی جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھا۔
ایک اور خبر کے مطابق ایک حلقہ میں الیکشن میں کامیابی کا جشن مناتے ہوئے پی ٹی آئی کے ممبران نے ہی لوہے کی نکیل پہنے اور رسیوں میں جکڑے سہمے ہوئے ریچھوں کو پارٹی پرچم پہنا کربے ہنگم شورشرابے اور فلک شگاف میوزک کی تھاپ اور ڈنڈوں کے زور پر نچوایاہے۔
حالیہ انتخابات میں بے زبان اور بے بس جانوروں پر پاکستان کے ان سیاسی حیوانوں(معاف کیجئے، میں انہیں سیاسی حیوان ہی کہوں گا) کی بربریت اورسفاکی کا یہ کوئی پہلا مظاہرہ نہیں۔
سنہ 2014 میں نوازشریف مخالف مظاہرین نے ایک جنگلی سؤر پر نواز کا نام لکھ کراسے بے دردی سے لاٹھیاں ماریں اور لہولہان کرکے ’’گونوازگو ‘‘کے نعرے لگاتے ہوئے اسے سڑکوں پہ گھسیٹا تھا۔
مسلم لیگ نون خودبھی بے بس شیروں کو چلچلاتی دھوپ میں اپنی انتخابی ریلیوں میں گرم سڑکوں پر بھوکا پیاسا ، گھنٹوں اپنے ساتھ خجل خوارکرنے کے لئے بدنام ہے۔مبینہ طورپرمسلم لیگ نون کے ’’استعمال کردہ‘‘ان شیروں میں سے ایک صدمہ اورپیاس کی وجہ سے جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔
امریکہ مخالف ریلیوں میں بھی ،جو عموماً سال میں ایک آدھ بارالقدس کی آزادی کے حوالے سے منعقد کی جاتی ہیں،گدھے کو امریکی یا اسرائیلی پرچم پہنا کر اسے ڈنڈے یا جوتیاں مارمار کراپنے تئیں’’ ثواب‘‘ کمایاجاتا ہے۔
قانون نافذ کرنے والوں کایہ حال ہے کہ وہملک میں پائے جانے والے مختلف جانوروں کی شناخت سے بھی نابلد ہیں۔کراچی میں مبینہ طور پر ایک سیکیورٹی گارڈ نے پینگولین نامی جانورکو محض اس لئے پانچ گولیاں مار کر اس کے چیتھڑے اڑادئے تھے کہ وہ سمجھتا تھا کہ کہیں یہ اس کی جان نہ لے لے۔شاید وہ اس بے ضرر جانور کو اس کی ساخت کی بنا پر کوئی ریموٹ کنٹرول ایکسپلوزِوڈیوائس سمجھ بیٹھا تھا۔
کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ سیکیورٹی والے کا کیاقصور وہ تو انسانوں کی شناخت نہیں کر سکتا،پینگولین تو پھرایک جانور ہے۔ ویسے یہ بات ہے تو درست،لہٰذہ :جا چھوڑ دیا محافظِ قانون سمجھ کے!۔
قارئین کرام یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ان شہریوں کا حال ہے جو اپنی تحاریر اورتقاریر میں یہ بتاتے رہتے ہیں کہ اسلام دین فطرت اورمکمل ضابطہ حیات ہے۔ناموسِ رسالت پر ہماری جانیں قربان،پیغمبرِ اسلام ؐ کا ہرفرمان ہمارے لئے مقدم ہے۔پیغمبر اسلام نے انسانوں کے علاوہ ہر قسم کے جانوروں،حتیٰ کہ درختوں اور پودوں کاخیال رکھنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی تھی وغیرہ۔
ان سب باتوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ میں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے ساتھ یہ بے رحمی اور سفاکی کیا ظاہرکر رہی ہے؟۔
پلیز بے زبان جانوروں کو اپنی سفاک حیوانیت کا نشانہ تو نہ بنائیں۔
♥