ارشد بٹ
نیب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز کے پاکستان واپسی کے اعلان نے طاقتور ریاستی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔خلائی مخلوق کی پشت پناہی پر بڑھکیں مارتے مولا جٹ کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اور ذہنی توازن کھو جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
بیرون ملک قیام کے دوران میاں اور مریم کو سزائے قید سنانے کا مقصد انہیں پاکستان سے دور رکھ کر الیکشن پر اثر انداز ہونے سے روکنا ہے۔ ن لیگ کے حامیوں اور ووٹروں میں مایوسی پیدا کر کے انہیں تتر بتر کرنا اور ووٹ بینک میں کمی لانے کی کوشش ہے۔ سازشی ذہنوں کی حکمت عملی کے مطابق سزائے قید اور بیگم کلثوم نواز کی بیماری کی وجہ سے باپ بیٹی کا پاکستان لوٹنا ناممکن ہو جائے گا۔
خالی میدان میں مولاجٹ کا بلا جس طرف چاہے شاٹ مارے، نہ وکٹ اڑنے کا خطرہ، نہ رن آوٹ کا ڈر اور نہ کوئی کیچ پکڑنے والا۔ باولر بھی خود، بلے باز بھی آپ، سب سے بڑھ کر ایمپائر بھی گھڑے کی مچھلی۔ پنجاب میں الیکشن جیتنے کا اس سے اعلیٰ نسخہ اور کیاہو سکتا ہے۔ گذشتہ تین الیکشنوں میں پہ در پہ شکست کے بعد 65 سالہ بوڑھے مولا جٹ کے لئے آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کا اس سے بہتر موقعہ اور کیا ہو سکتا ہے۔
مگر میاں اور مریم نے 13 جولائی کو پاکستان پہنچ کر سزائے قید کا سامنا کرنے کا اعلان کر کے سازشی حکمت عملی پر پانی پھیر دیا ہے۔ عوام، غیر جانبدار حلقوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے میاں اور مریم کے فیصلے کو ایک نہائت جراتمندانہ قدم سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ میاں اور مریم کی ملک واپسی سے 25جولائی کے الیکشن کے حیران کن نتائج برآمد ہوں گے۔
اسٹیبلشمنٹ کے منصوبے اور کپتان نیازی کے سہانے خواب دن کی روشنی میں ریت کی طرح بکھر جائیں گئے۔ میاں کی واپسی کےدھماکےنے بوڑھے کپتان کے بلے میں دڑاڑیں ڈال دی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے چھکے چھڑا دئیے ہیں۔ نہ جانے کیوں ذہنوں میں یہ سوال گردش کرنے لگا ہے کہ کیا بوٹوں، سوٹوں اور ترازو والوں کی میاں کے خلاف تدبیریں الٹی ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
اس کا دارومدار نواز لیگ کے میاں اورمریم کی پاکستان آمد کے موقعہ پر طاقت کے بھرپور مظاہرہ کرنے پر ہے۔ 13۔ جولائی نواز لیگ کے امتحان کا دن ہے۔ اس روز نوازلیگ کو ایک نئی زندگی اور طاقت مل سکتی ہے یا پھر سیاسی پستی کی جانب سفر کا آغاز بن سکتا ہے۔
پنجاب کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے غیر جانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میاں کی واپسی کا فیصلہ پنجابی عوام میں میاں اور مریم کی بے پناہ مقبولیت کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ ن لیگ کے کامیاب طاقت کے مظاہرے کے نتیجہ میں 25 جولائی کے انتخابات میں 1970 کی تاریخ دہرائی جانے کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
بہر حال میاں اور مریم جیل میں رہیں یا ضمانت پر رہا کر دئے جائیں دونوں صورتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے لئے بڑا چیلنج بنے رہیں گئے۔ اور اسٹبلشمنٹ کی آواز بننے والے سیاسی ہر کاروں کی نیندیں حرام کرتے رہیں گے۔
♥