عمران حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ

عمران خان کی حکومت اپنے اور فوج پر بڑھتی ہوئی تنقید کے تناظر میں سوشل میڈیا پر پابندیاں لگانے پر غور کررہی ہے ۔ اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔یاد رہے کہسوشل میڈیا کو کنڑول کرنے کے لیے نواز شریف حکومت نے سائبر کرائم ایکٹ بل متعارف کرایا تھا اس وقت اپوزیشن میں موجود پی ٹی آئی نواز شریف حکومت پر سخت تنقید کررہی تھی۔۔۔۔۔اس وقت آئی ٹی انڈسٹری، سول سوسائٹی اور غیرسرکاری تنظیموں نے اس بل کی مخالفت کی تھی ، ا ن کا کہنا تھاریاست کے طاقتور ادارے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گی۔

جبکہ آئی ٹی منسٹر انوشہ رحمان نے فرمایا تھا کہ جو لوگ بھی اس بل پر تنقید کررہے ہیں وہ غیر ملکی ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے سینٹر علی رضا عابدی نے کہا کہ یہ بل طاقتور حلقوں کی خوشنودی کے لیے ہے ۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے نوید قمر نے کہا اس بل کو حکومت اور ریاست اپنے حق میں استعمال کرے گی۔ماہر قانون بابر ستار نے لکھا کہ سائبر کرائم بل کے ذریعے حکومت اور ایجنیسیاں اب اظہار رائے کو بھی جرائم کر حصہ بنارہی ہے۔ کوئی بھی قانون بنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ عوا م کے مفاد میں ہو نہ کہ نامعلوم افراد یا اداروں کو من مانی کرنے دی جائے۔

ڈیلی ڈان نے 11اگست 2016 کو اپنے تجزیے میں لکھا کہ

۔1۔ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ اس بل میں معمولی جرم کے مقابلے میں سزائیں سخت ترین رکھی گئی ہیں ۔

۔2۔اس بل کی مندرجات مبہم ہیں اور اسے حکومت اور قانون نافذ کرنے والی ایجینسیاں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گی۔

۔3۔قانون بناتے وقت سٹیک ہولڈرز کی تمام تجاویز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

۔4۔اس بل سے آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی ناممکن ہو جائے گی۔

۔5۔جرائم کی جو تفصیل ہے وہ دوسرے قوانین کے تحت بھی ان پر سزا مل سکتی ہے۔

۔6۔اس بل کی تحریر اتنی مبہم ہے کہ ہر کوئی اس کی اپنی مرضی کی تشریح کر سکتا ہے۔

۔7۔یہ بل خاص طورپر، خبریں فراہم کرنے والے ذرائع اور صحافیوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بنایا گیاہے۔

۔8۔نگرانی کا جو طریقہ کار بنایا گیا ہے وہ فئیر ٹرائیل ایکٹ 2013 کے منافی ہے۔

۔9۔اس قانون کے تحت جو اتھارٹی تشکیل دی جائے گی اسے حکومتی مداخلت سے آزاد ہونا چاہیے۔

۔10۔اتھارٹی کو اتنے زیادہ اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ عدالت کے حکم کے بغیر ہی آن لائن میٹریل کو بلاک یا تلف کرسکتی ہے۔

۔11۔اس بل میں سائبر کرائم اور سائبر ٹیررازم یا سائبر جنگ میں کوئی تفریق نہیں کی گئی۔

۔12۔ اس بل میں سائبر ٹیررازم کی جو شقیں ڈالی گئی ہیں وہ بل میں دیئے گئے مندرجات سے سے مختلف ہیں۔

۔12۔اس بل پر عمل درآمد کیسے کرایا جائے گا اس کو کوئی طریقہ کار نہیں بتایا گیا۔

ڈیلی ڈان نے مزید لکھا کہ

چین اور سعودی عرب کی طرح اب پاکستان میں بھی آزادی اظہار رائے کو کنٹرول کرنے ، اس پر پابندیاں لگانے کی ابتدا ہوگئی ہے۔ اور آہستہ آہستہ اس بل کا دائرہ کار بڑھتا چلا جائے گا۔اس بل کے ذریعے توہین مذہب کا الزام، اقلیتوں کے خلاف کاروائیوں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ حکمران اس بل کو عام آدمی کو انٹرنیٹ سے رکھکر اہم معلومات تک رسائی کو ختم کر رہے ہیں۔

Web Desk

Comments are closed.