مورمن اور کثیر ازدواجی

زبیر حسین

ماضی کے نبیوں کی روایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مورمن نبی جوزف سمتھ نے کثیر ازدواجی کو مورمن چرچ کا غیر اعلانیہ حصہ بنا لیا۔ شروع میں کثیر ازدواجی کو چرچ کے عام ارکان سے پوشیدہ رکھا گیا۔ اس کی ایک وجہ جوزف کی بیوی امہ ہیل تھی۔ وہ کثیر ازدواجی کی سخت مخالف تھی۔ کثیرازدواجی کو امہ ہیل کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے چرچ کے بااثر ارکان کے مشورے پر جوزف نے آسمان سے ایک آیت نازل کر لی۔ اس کے باوجود امہ ہیل مرتے دم تک کثیرازدواجی کی مخالفت کرتی رہی۔ اس نے اپنے بچوں کی یہی بتایا کہ ان کے باپ جوزف کی کوئی دوسری بیوی نہیں تھی۔

جوزف سمتھ کی موت کے بعد اس کی سوانح حیات لکھنے کا موقع آیا تو انکشاف ہوا کہ مورمن نبی کی کم از کم چالیس بیویاں تھیں۔ ان میں کئی نابالغ تھیں یعنی ان کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔ جوزف کی سوانح نگار فان برودے نے جوزف کی بیویوں کی تعداد تقریباپچاس لکھی ہے۔ فان پیدائشی مورمن تھی اور مورمن چرچ کے صدر ڈیوڈ میککے کی بھتیجی یا بھانجی۔ مورمن چرچ کے حکام کتاب پڑھ کر برہم ہو گئے اور انہوں نے فان کو مرتد اور زندیق قرار دے کر چرچ سے نکال دیا۔ مورمن مذہب اور اس کے بانی کی زندگی پر تحقیق کرنے والے سکالروں اور محققوں نے فان برودے کے انکشافات کی تصدیق کر دی۔ یوں حقائق اور شہادتیں سامنے آنے کے بعد مورمن حکام کو مورمن چرچ کے بانیوں اور نبیوں کی کثیرازدواجی کا اعتراف کرنا پڑا۔ نیز انہوں نے تسلیم کرلیا کہ جوزف نبی کی کم از کم چالیس بیویاں تھیں اور ان میں بہت سی کم عمر بچیاں تھیں۔

جوزف نبی کے پراعتماد ساتھی بریگم ینگ کے بقول جب جوزف نے اسے کثیرازدواجی کے خدائی حکم یا وحی سے آگاہ کیا تو اس کا دل کرتا تھا کہ زمین شق ہو جائے اور وہ اس میں سما جائے۔ اس خدائی حکم کو وحی خفی کا نام دے کر چرچ کے عام ارکان سے پوشیدہ رکھا گیا تھا۔ آہستہ آہستہ بریگم ینگ اورچرچ کے ایلیٹ ارکان نے کثیرازدواجی کو قبول کر لیا۔

جوزف نبی کی گیارہ بیویاں پہلے ہی شادی شدہ تھیں۔ دوسرے لفظوں میں جوزف نے ان عورتوں کے خاوندوں کی موجودگی میں ان سے نکاح کیا۔ جوزف کی بیویوں میں سگی بہنوں کے چار جوڑے بھی شامل تھے۔ بیک وقت ایک ماں اور اس کی بیٹی بھی اس کے نکاح میں تھیں۔ پانچ عورتیں ایسی بھی تھیں جنہوں نے جوزف سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا۔

مورمن مذہب کے حامی یا وکیل اپنے نبی جوزف کی کی کثیرازدواجی کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ بہت ساری غیر شادی شدہ عورتیں جن سے جوزف نے نکاح کیا شادی کی عمر کی حد پار کر چکی تھیں۔ حقائق ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کرتے۔ جوزف کی بیویوں کی اکثریت اس کی پہلی بیوی سے کم عمر تھی۔ صرف تین بیویاں عمر میں جوزف سے بڑی تھیں۔ لیکن وہ تو پہلے ہی شادی شدی تھیں۔ نیز جوزف کی بہت سی بیویوں کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔ ان میں ١٤ سال کی عمر والیاں بھی تھیں۔

کیا کثیرازدواجی کے ذریعے نبی جوزف اپنے امتیوں کا امتحان لیتا تھا؟

تاریخ دان لارنس فوسٹر کے بقول رشتے ناتے کرکے جوزف نبی نے اپنے وفادار ساتھیوں کا ایک مضبوط حلقہ بنا لیا تھا۔ وہ اکثر اپنے قریبی دوستوں سے ان کی بیٹیاں بلکہ بیویاں مانگ لیتا تھا۔ اس نے کم از کم گیارہ نکاح ان عورتوں سے کئے جن کے خاوند زندہ تھے اور اپنی بیویوں سے جوزف کے نکاح کے گواہ بھی۔ وہ اپنے دوستوں اور ان کی بیویوں بیٹیوں کو یقین دلاتا تھا کہ خدا کے نبی سے نکاح کرنے سے ان کا ایمان مضبوط ہو گا اور آخرت میں نہ صرف ان کی بلکہ ان کے پورے ٹبر کی بخشش یا نجات کا ذریعہ بنے گا۔

جوزف اپنی شادیوں کو اپنی پہلی بیوی سے چھپا کر رکھتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ جوزف کے لئے اپنی کثیرازدواجی کو چھپا کر رکھنا مشکل ہو گیا۔ ہارمنی سے ١٨٣٠ میں عجلت میں ہجرت کرنے کی وجہ یہ تھی کہ امہ ہیل کی ایک کزن ہیل لیوس نے جوزف نبی پر بدکاری یعنی عورتوں سے ناجائز تعلقات کا الزام لگایا۔ اگلے سال جوزف نے بارہ سالہ میری ایلزبتھ کو تنہائی میں بتایا کہ خدا نے وحی کے ذریعے اسے اطلاع دی ہے کہ کثیرازدواجی کے خدائی حکم کے تحت وہ اس کی بہت ساری بیویوں کے حرم میں پہلی بیوی ہو گی۔ میری ایلزبتھ جوزف کی بیوی ضرور بنی لیکن گیارہ سال بعد۔ جوزف سے شادی کرنے سے پہلے وہ ایک نکاح کر چکی تھی۔

یہ واقعہ ١٨٣٢ میں پیش آیا۔ جوزف کرٹ لینڈ اوہائیو میں تھا جب دو بھائیوں نے اپنے حمائتیوں کے ایک ہجوم کے ساتھ اس پر حملہ کر دیا۔ انھیں غصہ تھا کہ جوزف نے ان کی سولہ سال بہن مرنڈا نانسی جانسن کو شادی کی پیش کش کیوں کی۔ ہجوم جوزف کو خصی کرنے پر بضد تھا۔ لیکن جو ڈاکٹر وہ ساتھ لائے تھے اس نے جوزف کو خصی کرنے سے انکار کر دیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ بعد میں مرنڈا جانسن نے جوزف سے نکاح کر لیا۔ اگلے سال ١٨٣٣ میں جوزف نے اپنی سولہ سالہ خادمہ فینی الگر سے خفیہ نکاح کرکے اسے بھی اپنے حرم میں ڈال دیا۔ امہ ہیل کو کسی طرح دونوں کے تعلقات کا علم ہو گیا اور اس نے فینی کو گھر سے نکال دیا۔

جوزف تبلیغ کے لئے ریاست مشی گن کے دورے پر تھا تو اس کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا کر فلپس اور کاؤدری نے کثیرازدواجی کے خلاف قرارداد مورمن چرچ سے منظور کرا لی۔ اس قرارداد کی رو سے ایک مرد کی صرف ایک بیوی اور عورت کا صرف ایک خاوند ہو سکتا تھا۔ میاں بیوی میں سے ایک کا انتقال ہو جائے تب بیوہ مرد یا عورت کو دوسری شادی کرنے کی اجازت تھی۔ کاؤدری جوزف اور فینی کے تعلقات سے آگاہ تھا اور اس کی رائے میں جوزف زناکاری کا مرتکب ہوا تھا۔ جوزف نے مشی گن سے واپس آتے ہی کاؤدری کو خدا کے نبی پر جھوٹاالزام لگانے کے جرم میں مورمن چرچ سے نکال دیا۔

جوزف نے اپنے حرم میں بیویوں کی تعداد بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس نے سب سے زیادہ شادیاں ١٨٤٢ اور ١٨٤٣ میں کیں۔ اس کی نئی بیویوں میں ایک نابالغ لڑکی ہیلن مار کمبل تھی۔ جوزف نے پہلے ہیلن کے باب ہیبر کمبل سے اس کی بیوی ویلیٹ کا رشتہ مانگا۔ ہیبر تین دن سخت ذہنی عذاب میں مبتلا رہا۔ ایک طرف اس کی محبوب بیوی تھی اور دوسری طرف خدا کا نبی۔ آخرکار اس نے ٹوٹے دل کے ساتھ اپنے نبی کی خواہش پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بیوی کو راضی کرنے کے بعد وہ اسے ساتھ لے کر جوزف نبی کے پاس گیا تو نبی نے انکشاف کیا کہ وہ تو اس کی خدا اور اس کے نبی سے وفاداری کا امتحان لے رہا تھا۔ لیکن صرف ایک سال بعد جوزف نے ہیبر سے اس کی ١٤ سالہ بیٹی ہیلن کا رشتہ مانگ لیا۔ باپ نے گھر جا کر بیٹی کو جوزف نبی کی خواہش سے آگاہ کیا تو وہ سکتے میں آ گئی۔ وہ کثیرازدواجی کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی۔ نیز اس کا تو پہلے ہی ایک محبوب ہوریس وٹنی موجود تھا۔ جوزف نبی نے فیصلہ کرنے کے لئے صرف ٢٤ گھنٹے دئیے تھے۔ اس دوران باپ اور جوزف دونوں نے ہیلن پر مذہبی دباؤ ڈالا۔ جوزف نے اسے یقین دلایا کہ نبی سے نکاح دنیا میں خدا کی خوشنودی اور آخرت میں اس کی اور اس کے ماں باپ بلکہ سارے خاندان کی نجات اور بلندی درجات کا سبب بنے گا۔ کچھ لوگوں کی رائے میں ہیلن نے یہ سوچ کر ہاں کر دی کہ اس نکاح میں جنسی تعلقات شامل نہیں۔ جوزف کی موت کے بعد ہیلن نے اپنے اصلی محبوب ہوریس وٹنی سے نکاح کر لیا۔

لوسی واکر بھی جوزف سے نکاح کے وقت کم عمر تھی۔ لوسی کی ماں فوت ہو چکی تھی اور اس کے بہن بھائی مختلف گھروں میں رہ رہے تھے۔ جوزف نے لوسی کے باپ کو تبلیغی مشن پر بھیج دیا۔ پھر وہ لوسی کو اپنی بیوی امہ ہیل کی خدمت کے لئے اپنے گھر لے آیا اور اسے شادی کی پیش کش کر دی۔ لوسی نے بعد میں اپنی تحریروں میں انکشاف کیا کہ نبی کی طرف سے شادی کی پیش کش اس کے لئے بڑی تکلیف دہ آزمائش تھی۔ اس کی رہنمائی کے لئے نہ ماں تھی اور نہ باپ۔ ادھر جوزف نکاح کے لئے اس پر بےپناہ دباؤ ڈال رہا تھا۔ جوزف کے بقول لوسی سے نکاح خدا کا حکم تھا۔ اگر لوسی نے انکار کیا تو دنیا میں خدا اور فرشتوں کی لعنت اور آخرت میں  خدا کا غیض و غضب اور دردناک عذاب اس کا مقدر ہو گا۔ لوسی ڈر گئی اور خدا کی خوشنودی کے لئے جوزف سے نکاح کر لیا۔

لوسی سے نکاح کے فورابعد جوزف نبی کی نظر ہوریس وٹنی کی بہن سارہ این وٹنی پر پڑی۔ اسے بس یہ ڈر تھا کہ ہوریس وٹنی اس شادی کی مخالفت کرے گا کیونکہ وہ اس کی محبوبہ ہیلن کو پہلے ہی اس سے چھین کر اپنے حرم میں ڈال چکا تھا۔ جوزف نے اس کا حل یہ نکالا کہ ہوریس وٹنی کو تبلیغی مشن پر دور دراز علاقے میں بھیج دیا۔ سارہ سے نکاح کرنے کے بعد اس شادی کو خفیہ رکھنے کے لئے جوزف نبی نے اپنی اس نئی بیوی کا فرضی نکاح ایک رنڈوے جوزف کنگسبری سے کر دیا۔ اس فرضی نکاح کے بعد جوزف نے رنڈوے کنگسبری کا نکاح دوبارہ اس کی مردہ بیوی سے کر دیا۔

کم عمر ہیلن، لوسی، اور سارہ سے نکاح کرنے کے بعد نبی جوزف نے اپنے گھر میں پناہ گزین دو بہنوں سارہ لارنس اور ماریہ  لارنس سے نکاح کرکے انھیں اپنے حرم میں ڈال لیا۔ سارہ ١٧ سال اور ماریہ ١٩ سال کی تھی۔ جوزف دونوں یتیم بہنوں کی جائیداد کا گارجین یعنی نگران تھا۔ جوزف نبی کے مشیر ولیم لا، جو لارنس فیملی کا دوست بھی تھا، نے جوزف پر ماریہ  لارنس سے زنا کرنے اور لارنس فیملی کی اسٹیٹ یا جائیداد کے فنڈز خرد برد کرنے کا نہ صرف الزام لگایا بلکہ عدالت میں مقدمہ بھی دائر کر دیا۔ جوزف نبی نے ان الزامات کی تردید کی اور دعوی کیا کہ امہ ہیل کے علاوہ اس کی کوئی دوسری بیوی نہیں۔ جوزف کی موت کے بعد ولیم لا نے اپنی جیب سے جوزف کی خرد برد کی گئی رقم یتیم بہنوں کی اسٹیٹ کو واپس کی۔

جوزف سمتھ کی پچاس سے زیادہ بیویوں میں سب سے مشھور ایلیزا سنو ہے۔ جوزف نے ایلیزا سے ١٨٤٢ میں شادی کی۔ وہ جوزف کی ہم عمر تھی۔ شادی کے بعد وہ جوزف کے گھر میں رہنے لگی۔ جوزف کی بیوی امہ ہیل کو شک پڑ گیا۔ پہلے اس نے حاملہ ایلیزا کو دھکے دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرا دیا اور پھر گھر سے نکال دیا۔ گرنے سے ایلیزا کا حمل گر گیا۔

جوزف کی موت کے بعد ہیبر کمبل اور بریگم ینگ نے اس کی بیویوں کو نکاح کی پیش کش کی۔ جوزف نبی کی بیشتر بیویوں نے ان سے نکاح کر لئے۔ ان پچاس سے زائد بیویوں سے جوزف نبی کی اولاد ایک راز ہے۔ چونکہ بیشتر بیویاں اپنے پہلے خاوندوں یا والدین کے گھروں میں رہتی تھیں امکان ہے کہ ان کے بچوں کی پرورش دوسرے خاندانوں نے کی اور بچوں کے نام بھی انہوں نے رکھے۔

خدا کے نبی کی نکاح یا شادی کی پیش کش کو ٹھکرانا آسان نہیں تھا۔ اس کے باوجود تاریخی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم پانچ لڑکیوں نے جوزف نبی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا۔ ان میں جوزف کے قریبی ساتھی اور مشیر سڈنی رگدان کی بیٹی نانسی بھی شامل تھی۔  جوزف نے نانسی کو پرنٹنگ آفس کے ایک پرائیویٹ روم میں بلوایا اور دروازہ لاک کر دیا۔ پھر اس نے نانسی کو شادی کی پیش کش کی۔ نانسی کے انکار پر جوزف نے اسے بتایا کہ خدا نے بذریعہ وحی اسے اطلاع دی ہے کہ نانسی اس کی بیوی ہو گی۔ نانسی نے دھمکی دی کہ اگر اس نے دروازہ نہ کھولا تو وہ شور مچا دے گی۔ اگلے دن جوزف نے نانسی کو خط لکھ کر شادی کے لئے قائل کرنے کی دوبارہ کوشش کی۔ نانسی نے جوزف کا خط اپنے باپ کو دے دیا۔ نانسی کا باپ سڈنی جوزف سے ملا اور اسے لعنت ملامت کی۔ جوزف نے سارے واقعے سے انکار کر دیا۔ سڈنی نے اسے اس کے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا خط دکھایا تو جوزف کو اقرار کرنا پڑا کہ نانسی کا بیان درست تھا۔

میئر جان بینٹ بھی نانسی سے شادی کی خواہش رکھتا تھا۔ سڈنی نے جوزف کا خط اسے دکھایا تو میئر جان نے یہ خط اخبار میں شائع کر دیا۔ خط کے علاوہ نانسی، اس کا باپ، بھائی، اور بہنوئی بھی اس واقعے کے گواہ تھے۔ جوزف نبی کے عقیدت مندوں نے جواب میں سڈنی رگدان اور میئر جان کی کردارکشی شروع کر دی۔ امہ ہیل اپنے خاوند کی حمایت میں کھڑی ہو گئی۔ اس نے ریاست کے گورنر کو خط لکھ کر درخواست کی کہ جھوٹی افواہیں پھیلا کر جوزف نبی کی کردارکشی کرنے پر میئر جان بینٹ کے خلاف کاروائی کی جائے۔

جوزف نبی مسلسل کثیرازدواجی سے انکار کرتا رہا۔ ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری تھا کا کثیرازدواجی نہ صرف خلاف قانون تھی بلکہ مورمن چرچ کی تعلیمات اور احکامات کے بھی خلاف۔ مورمن چرچ کے عقیدے رو سے ایک مرد کی صرف ایک بیوی اور ایک عورت کا صرف ایک خاوند ہو سکتا تھا۔ اس وجہ سے جوزف نبی کے پیروکار میئر جان بینٹ کے اس دعوی کہ جوزف نبی کی بہت ساری خفیہ بیویاں تھیں بےبنیاد سجھتے تھے۔ جوزف نبی نے بھی اپنے عقیدت مندوں کو یقین دلا رکھا تھا کہ امہ ہیل کے علاوہ اس کی کوئی بیوی نہیں تھی۔

ایک طرف جوزف نبی اپنے عام پیروکاروں کے سامنے کثیرازدواجی سے انکار کر رہا تھا اور دوسری طرف اپنے خاص ساتھیوں اور مشیروں کے حلقے میں کثیرازدواجی کے حق میں مہم چلا رہا تھا۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اس نے بائبل کی تعلیمات کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کرنا شروع کر دیا۔ اپنے ایک خطبے میں اس نے یک زوجگی کو حقیر اور غیر مقدس قرار دیا۔ اس کے بقول خدا کی رحمت کے مستحق کثیرزوج والے ہیں ناکہ یک زوج والے۔ چونکہ اسلام ایک مرد کو بہت سی بیویاں رکھنے کی اجازت دیتا ہے جوزف نبی نے اپنے شہر نوو میں مسلمانوں کو اپنے مذہب کی پریکٹس کرنے کی خصوصی اجازت دے رکھی تھی۔

کثیر ازدواجی کی تائید میں پہلی وحی ١٨٤٣ میں نازل ہوئی۔ اس وحی میں جوزف نبی کی بیوی امہ ہیل کے لئے تنبیہ بھی تھی کہ وہ کثیرازدواجی کی مخالفت ترک کر دے۔ بصورت دیگر خدا کا عذاب اس پر نازل ہو گا۔ جوزف کے مسلسل اصرار پر آخرکار امہ ہیل نے نہ صرف کثیرازدواجی کی مخالفت بند کر دی بلکہ جوزف کی نئی بیویوں کی تحریری تصدیق بھی شروع کر دی۔ اس نے سب سے پہلے دو سگی بہنوں ایملی اور ایلیس کو جوزف کے لئے منتخب کیا۔ بیچاری کا علم نہ تھا کہ جوزف نبی پہلے ہی ان دونوں سگی بہنوں سے نکاح کر چکا تھا۔

امہ ہیل کا دوسرا انتخاب بھی دو سگی بہنیں سارہ اور ماریہ لارنس تھیں۔ ولیم لا کی رائے میں امہ ہیل نے ان بہنوں کا انتخاب ان کی جائیداد ہتھیانے کے لئے کیا تھا۔ سگی بہنوں کے یہ جوڑے کچھ عرصہ جوزف نبی کے گھر میں رہے۔ جلد ہی امہ ہیل کی احساس ہو گیا کہ کثیرازدواجی کی حمایت کرکے اس نے غلطی کی تھی۔ اس نے جوزف نبی پر کثیرازدواجی ترک کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ جوزف نے کثیر ازدواجی تو ترک نہ کی البتہ اپنی تمام بیویوں کو تاکید کر دی کہ وہ امہ ہیل کی عزت کریں اور کبھی اس کے خلاف کوئی برا لفظ زبان پر نہ لائیں۔ جوزف اپنی پہلی بیوی امہ ہیل کا بےحد احسان مند تھا۔ امہ ہیل نے نہ صرف جوزف کے خدا کا نبی ہونے کی تصدیق کرنے میں پہل  کی بلکہ اس کی نبوت کو پروان چڑھانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

 ♦

Comments are closed.