ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں مزید ایک شخص کو سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایران مظاہروں کو ہر حال میں کچلنا چاہتا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ ایسی دوسری پھانسی ہے۔
ایران میں عدالتی نیوز ایجنسی میزان کے مطابق جن شخص کو سرعام سزائے موت دی گئی ہے، اس پر سکیورٹی فورسز کے دو افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ دوسری جانب ایران میں جاری احتجاجی مظاہرے تیسرے مہینے میں داخل ہو گئے ہیں۔
میزان نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ماجد رضا راہ نورد کو آج صبح مشہد میں سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔ اسے سکیورٹی فورسز کے دو ارکان کو چاقو کے وار کرنے اور ‘خدا کے خلاف جنگ شروع کرنے‘ کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی‘‘۔
نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ماجد رضا نے باسیج رضاکار فورس کے دو ارکان کو ہلاک اور چار کو زخمی کیا تھا۔ پاسداران انقلاب سے وابستہ باسیج فورس ایران میں جاری مظاہروں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن میں پیش پیش رہی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس پھانسی کو ‘ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔ حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ تہران حکومت سخت سزائیں دیتے ہوئے مخالفین کی آواز کو کچلنا چاہتی ہے۔ ایران میں مشہور ایک سوشل میڈیا کارکن ‘1500 تصویر‘ نے اپنے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ”آج صبح سات بجے ماجد رضا کے اہلخانہ کو بلایا گیا اور انہیں بہشت رضا قبرستان جانے کا کہا گیا۔ اہلخانہ کو بتایا گیا کہ آپ کے بچے کو پھانسی کے بعد یہاں دفن کر دیا گیا ہے‘‘۔
جس اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے، اس کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ اصل میں یہ اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے؟
اسی طرح جمعرات کو محسن شکری کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ اس پر ایک سکیورٹی گارڈ کو چاقو مار کر زخمی کرنے اور تہران میں ایک سڑک بلاک کرنے کا الزام تھا۔ احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں یہ ایران میں پہلی پھانسی تھی۔ تہران حکومت مظاہروں کے آغاز کے بعد سے ہزاروں افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ سلسلہ رکنے والا نہیں اور آنے والے دنوں میں مزید افراد کو پھانسی دی جائے گی۔
dw.com/urdu