پاکستان کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ ملک کو ترقی کی منازل طے کرنی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو ترقی کرنے سے روک نہیں سکتی۔ آرمی چیف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کو بھیک کا کٹورہ اٹھا کر باہر پھینک دینا ہے۔
پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کو ختم کرنے اور ملک کو خود انحصار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بات ایک ایسے وقت کہی ہے جب معاشی چیلنجز سے دوچار پاکستان نے حال ہی میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کو یقینی بنایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان چین سے بھی ایک اور قرض حاصل کرنے والا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں بتایا تھا کہ دیرینہ دوست چین سے 600 ملین ڈالر کا ایک اضافی قرض ملنے والا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ یاد رہے کہ
جولائی میں پاکستان حکومت پر قرض کا بوجھ بڑھ کر 2.44 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔
پیر کے روز خانیوال ماڈل ایگری کلچر فارم کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ “تمام پاکستانیوں کو بھکاری کا کشکول اٹھا کر کر باہر پھینک دینا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرنی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو ترقی کرنے سے روک نہیں سکتی۔
پاکستانی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ “پاک فوج کو اپنی قوم کی خدمت پر فخر ہے۔ فوج عوام سے ہے اور عوام فوج سے ہے۔ اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کرہی دم لیا جائے گا۔“
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ “ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے، جو پاکستان کو عروج پر لے جاسکتی ہے۔“انھوں نے کہا کہ مایوسی کفر ہے۔، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور ریاست اور عوام اور ریاست کا رشتہ محبت اور احترام کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے اور پاکستانی باصلاحیت قوم ہیں۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ سب مل کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں تاکہ پاکستان عروج پر پہنچ سکے۔
آرمی چیف نے کہا کہ “اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا ہے کیونکہ اللہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں، مسلمانوں کے لیے دو ہی حالتیں ہیں، جب اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور جب خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے۔ مسلمان کے لیے ناامیدی کفر ہے۔“
جنرل عاصم منیر نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں زرعی انقلاب آکر رہے گا۔” ہم اس ماڈل فارم کی طرز کے جدید فارم بنائیں گے جس سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور گرین انیشیٹو کا یہ دائرہ کار پورے پاکستان میں پھیلا دیا جائے گا“۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے ملک میں جدید زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں لینڈ انفارمیشن اینڈ مینیجمنٹ سسٹم (لمز)، سینٹر آف ایکسیلنس قائم کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سات جولائی کو راولپنڈی میں لمز کا افتتاح کیا تھا جس کا مقصد فوڈ سکیورٹی، زرعی برآمدات بڑھانے سمیت ملک بھر میں زیر کاشت نہ ہونے والی لاکھوں ایکڑ اراضی اور کم پیداوار والی زمین کو تبدیل کرنا ہے۔
dw.com/urdu