کوئٹہ سے صحافی امین اللہ فطرت کا تجزیہ
جی تو اس قاضی فائزعیسیٰ نے حلف اٹھا لیا ہے جو بلوچستان کے قوم پرست قیادت کے سخت خلاف تھے اور ہے ۔یہ وہی قاضی فائز عیسیٰ ہیں جو بلوچستان دشمنی میں نمبر ایک اور اوپن کورٹ میں پشتون بلوچ قوم پرستوں کے خلاف انتہائی سخت ریمارکس پاس کرتے تھے جس کے گواہ کوئٹہ سارے سینئر وکلاء ہیں۔ یہ وہی قاضی فائز عیسیٰ ہیں جب ان کے سامنے کوئی بلوچستان کے نواب یا سردار کا نام لیتے تو وہ سخت غصہ ہوتے کہ ان کے نام میرے سامنے نہ لیا کرو۔نواب و سردار سے مطلب 14 اگست اور 23مارچ والے نواب و سردار نہیں ہے۔
یہ وہی قاضی فائز عیسیٰ ہیں جو بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس بننے سے پہلے بلوچستان کے قوم پرست قیادت کے خلاف مضامین لکھا کرتے تھے یہ مضامین میرے پاس ریکارڈ میں موجود ہیں کہ ا نھوں نے فوج کی چمچہ گیری میں کیا کچھ نہیں لکھا ہے۔ یہ وہی قاضی فائز عیسیٰ ہیں جب وہ بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس بنے تو بلوچستان کے وکلاء نے اس کے خلاف احتجاج کیا تھا۔کوئٹہ میں وکلاء کا کہنا تھا کہ کراچی کے ایک وکیل کو لاکر بلوچستان ہائی کورٹ میں جسٹس بنایا گیا یہ تو ایک نالائق وکیل ہے اس کوکمپنی لاء کے سوا کچھ بھی نہیں آتا اس کو انٹیلی جنس اداروں کی آشیرواد سے یہاں جسٹس بنایا گیاہے اور کوئٹہ کے وکلاء کافی عرصے تک بطور احتجاج قاضی عیسیٰ کے سامنے کورٹ میں پیش نہیں ہوتے تھے اور ان کے خلاف باقاعدہ پمفلٹ تقسیم کرتے تھے۔
بعد میں یہی قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور چیف جسٹس بننے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ میں کیا کچھ نہیں ہوا انصاف اور انصا ف دینے والے اداروں کا کیا حال تھا وہ بہت سے سینئر وکلاء کو پتہ ہے۔ جی ابھی جب یہی قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے تو ہر طرف سے بڑی واہ واہ ہے اور ان کو بلوچستان کا سپوت کہا جارہا ہے حالانکہ وہ بلوچستان سے تعلق ہونے کی بجائے کمپنی سے تعلق ہونے پر زیادہ فخر محسوس کرتے ہیں ۔
پشتونوں اور بلوچوں کو قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی خیر ، اچھائی و انصاف کی امید نہیں رکھنی چاہیے بلکہ ان کے شر سے ڈرنا چاہیے اس کو بھی کمپنی والوں نے تیار کرکے اس عہدے تک لا ئے ہیں۔ یہ بھی نگران وزیراعظم کی طرح کمپنی والوں کا ایک پروڈکٹ ہے اور پیر معیشت جنرل سید حافظ عاصم منیر تو کمپنی کی فیکٹری میں پالا پوسا ہے۔ پاکستان کے عوام بالعموم اور پشتون و بلوچ باالخصوص ان سے انصاف کی کوئی امید نہ رکھیں اب یہ مل کر جو کچھ کرنے جارہے ہیں وہ بہت خطرناک ہوگا۔
♠
One Comment