حماس نے اپنی دہشت گردی سے دنیا بھر کی ترقی پسند ، روشن خیال اور بائیں بازو کی سوچ رکھنے والوں میں واضح دڑاڑ پیدا کردی ہے۔
نومبر میں ہونے والے امریکی الیکشنز میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار صدر جوبائیڈن ، حماس کی دہشت گردی کے سب سے بڑے وکٹم ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی میں عمومی طور پر سنٹر ٹو لیفٹ کی اکثریت ہے۔ ڈیمو کریٹس ، ریپبلیکنز کے مقابلے میں عوام کو تعلیم، صحت اور سماجی انصاف کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کام کر تے ہیں۔
اس سال الیکشنز کے موقع پر پارٹی کا پروگریسو گروپ صدربائیڈن سے ناراض ہے۔ مشی گن ریاست سمیت دوسری شمالی ریاستوں کے ڈیموکریٹکس پرائمری الیکشز میں بائیڈن کو ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بڑے پیمانے پر جو ہلاکتیں ہوئی ہیں صدر بائیڈن اس کے ذمہ دار ہیں۔
بائیڈن کے مقابلے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی امیدوار ہیں۔ ڈیمو کریٹک امیدوار کے برعکس ریپبلیکن امیدوار خاص کر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے کسی بھی اقدام کا اخلاقی و سیاسی جواز پیش کرنے کا تکلف نہیں کرتے اور نہ ہی کارکن ان سے ایسی کوئی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔ ری پبلیکنز کے نزدیک سچ وہی ہے جو ٹرمپ بیان کرتے ہیں۔ کچھ اسی قسم کی صورتحال حماس کے حامیوں کی بھی ہے ۔ انتہاپسند چاہے وہ ٹرمپ ہو یا عمران خان پوٹن ہو یا حماس،وہ ہر اعتراض پر ایک ہی فقرہ کہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹ ہے ہمارے خلاف سازش ہے اور ان کے حامی اس پر یقین کرتے ہیں۔
اصول پسندی پروگریسو کا خاصا ہے لیکن وہ یہ ماننے یا سننے کو تیار نہیں کہ حماس نے اپنے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انسانی آبادیوں خاص کر ہسپتالوں میں بنا رکھے ہیں جہاں سے وہ راکٹ فائڈ کرتے ہیں۔ اور یہ بھی درست ہے کہ اسرائیل کا جوابی حملہ حماس کے حملے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔ جوابی حملے پر معصوم افراد اس کا نشانہ بنتے ہیں ۔ حماس اپنے ہی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا چلا آرہا ہے۔ بنیادی طور پر آئیڈیالوجسٹ، چاہے وہ بائیں بازو کا ہو یا دائیں بازو کا، ان کی سیاست کا انحصار اپنے ہی عوام کی قربانی پر ہوتا ہے۔
سیاست ہمیشہ بلیک اینڈ وائٹ کی بجائے گرے ایریاز میں ہوتی ہے ۔ یہ ممکن نہیں کہ آپ سیاست میں جو اہداف چاہتے ہیں بیعنہ وہی حاصل بھی کر لیں۔ یہ اہداف طاقت کے زور پر حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ سیاست کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر ہوتی ہے۔ بلیک اینڈ وائٹ کی سیاست صرف اور صرف آئیڈیالوجسٹ کرتےہیں ۔ شمالی کوریا ، روس، چین ،ایران و افغانستان اس کی مثالیں ہیں۔
پروگریسو گروپ اگر بائیڈن کو ووٹ دینے کے تیار نہیں تو یہ اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مارنے والی بات ہے۔ ری پبلکنز تو امریکی عوام سے وہ تمام سہولیات چھیننے کے درپے ہیں جو ڈیموکریٹس کی بدولت ملی ہیں۔
محمد شعیب عادل