آصف جیلانی
صدر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کے پوشیدہ امور کے بارے میں ’’ فایر اینڈ فیوری ‘‘ کے عنوان سے مائیکل وولف کی کتاب میں جو انکشافات کئے گئے ہیں ان سے ایسا تہلکہ مچا ہے کہ اس سے پہلے امریکا کے کسی صدر کی معیاد کے پہلے سال میں اتنے اسکنڈل اور اتنے راز آشکار نہیں ہوئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس کتاب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اور اس کی اشاعت رکوانے کے جتن کئے لیکن کتاب کے ناشرین نے اس سرعت سے یہ کتاب شائع کر کے بازار میں پیش کی ہے کہ ٹرمپ کی ساری کوششیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
کتاب میں ایک ایسے صدر کی تصویر کشی کی گئی ہے جسے صدارتی انتخاب میں اپنی جیت کے بارے میں یقین نہیں تھا اور ان کے اردگرد ان کے عملہ کے اراکین ہار کے بارے میں اپنا ذہن بنا چکے تھے۔ ٹرمپ اپنی جیت کی خبر سن کر آسیب زدہ نظر آتے تھے ۔
مائیکل وولف کا دعوی ٰہے کہ یہ کتاب ، صدر ، ان کے عملہ کے بیشتر سینیر اراکین اور دوسرے اہم افراد سے گفتگو پر مبنی ہے۔ 64سالہ مائیکل وولف کا کہنا ہے کہ انہوں نے جن لوگوں سے بھی گفتگو کی ان سب نے ٹرمپ کے بارے میں یہی کہا کہ وہ’’ بچہ کی طرح ‘‘ ہیں ۔ مائیکل وولف کا پلان کتاب ۹ جنوری کو شائعکرنے کا تھا لیکن انہوں نے چار روز پہلے یہ کتاب شائع کر کے ، وائیٹ ہاوس کے اہل کاروں کو اچھنبے میں ڈال دیا ہے اور وہ اس کتاب کی اشاعت روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کر سکے ۔
کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا کے مطابق ٹرمپ کے نارنجی رنگ کے بال سنوارنے کا انداز در اصل سر کے بیچ میں جو گنجا ٹکرا ہے اس کو چھپانے کے لئے وضع کیا گیا ہے اور بالوں کو اپنی جگہ رکھنے کے لئے وہ بال سخت کرنے کا اسپرے استعمال کرتے ہیں ۔ کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمپ شام ساڑھے چھ بجے برگر کا سینڈ وچ لے کر اپنے بیڈ روم میں چلے جاتے ہیں اور سونے سے پہلے دیر تک ٹیلی وژن دیکھتے ہیں۔
ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورہ میں جو ان کا بیرون ملک کا پہلا دورہ تھا ، مائیکل وولف کی کتاب میں حیرت انگیز انکشافات کئے گئے ہیں۔ ریاض میں مسلم ممالک کے سربراہوں کے اجلاس کے دوران سعودیوں نے ٹرمپ ، ان کی بیوی ، بیٹی اور داماد جارڈ کوشنر کو سونے کی گولف گاڑیوں میں گھمایا تھا۔ اور ٹرمپ کے اعزاز میں شاہانہ دعوت دی تھی جس پر ساڑھے سات کروڑ ڈالر خرچ آئے تھے ۔ دعوت میں شاہی تخت کی مانند ایک کرسی رکھی گئی تھی جس پر صدر ٹرمپ کو بٹھایا گیا تھا۔
مائیکل وولف کے مطابق صدر ٹرمپ نے امریکا ٹیلی فون کر کے اپنے دوستوں کو بتایا تھا کہ سعودی عرب کا یہ دورہ بے حد آسان ، قدرتی اور کامیاب رہا اور افسوس کہ نا قابل وضاحت طریقہ سے اوباما ناکام رہے تھے اور انہوں نے سارے معاملات الجھا دئے تھے۔
مائیکل وولف کی کتاب سے یہ واضح ہو تا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کس طرح امریکا کے اعلی مہرہ بنے۔ وولف بیان کرتے ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان اور ٹرمپ اور ان کے خاندان کے ساتھ تعاون جس تیزی سے بڑھا اس کی قدر مشترک در اصل یہ تھی کہ دونوں کو اس کا ادراک نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ وولف نے لکھا ہے کہ سعودی ولی عہد نے جب ٹرمپ کی ٹیم کو یقین دلایا کہ ان کے پاس ٹرمپ کو دینے کے لئے بڑی اچھی خبر ہے تو انہیں وائٹ ہاوس آنے کی دعوت دی گئی۔ اور جب وائٹ ہاوس کی ملاقات میں ولی عہد نہایت گرم جوشی سے بغل گیر ہوئے تو اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ یہ انداز ولی عہد کے اپنے اقتدار کے کھیل کا حصہ تھا اور وائٹ ہاوس کو اس کا احساس تھا اور وائٹ ہاوس نے بھی شہہ دی۔ اس کے جواب میں ولی عہد نے سودوں سے بھرا ٹوکرہ دیا اور ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورہ کے موقع پر اعلانات کا وعدہ کیا۔
مائیکل وولف نے لکھا ہے کہ ریاض کے دورہ کے چند ہفتوں کے بعد ٹرمپ کااپنے دوستوں سے کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کے داماد کوشنر نے بڑی ترکیب سے شہزادہ محمد بن سلمان کو جو اس وقت نایب ولی عہد تھے ، اقتدار میں ابھرنے اور سعودی تخت کا ولی عہد بننے میں مدد دی ہے۔ مائیکل وولف نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے داماد کشنر کو مشر ق وسطی میں امن کے مشن پر اس لئے مامور کیا ہے کیونکہ وہ قدامت پسند یہودی ہیں اور ان میں مذاکرات کے بارے میں یہودیوں کی خاص اہلیت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوشنر ، نئے ہنری کسنجر ثابت ہوں گے ۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی مندوب ، سکھ نژاد نکی ہیلے کے بارے میں بھی ’’فایر اینڈ فیوری ‘‘میں حیرت انگیز انکشافات شامل ہیں ۔ مایکل وولف نے لکھا ہے کہ نکی ہیلے کو ان کے عملہ کے اعلی اہل کار لوسی فر (شیطان) کی طرح جاہ پسند قرار دیتے ہیں۔ انہیں در اصل ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ، ٹرمپ کے دائرے میں لائی ہیں ۔ یہ دونوں قریبی سہیلیاں ہیں۔
مائیکل وولف کے مطابق نکی ہیلے کے نزدیک ، ٹرمپ صرف ایک معیاد کے صدر ثابت ہوں گے اور اگر ایسا ہوا تو وہ ان کی جانشین بن سکتی ہیں۔ لیکن ٹرمپ کے خاندان کے افراد کی رائے میں نکی ہیلے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے متوقع استعفی کے بعد اس عہدہ کے لئے مناسب رہیں گی اور دینا پاول نکی ہیلے کی جگہ اقوام متحدہ میں مندوب کا عہدہ سنبھال سکتی ہیں ۔
ٹرمپ کے سابق مشیر خاص اسٹیو بینن کو جو گذشتہ اگست میں برطرف کر دیے گے تھے ، خطرہ تھا کہ نکی ہیلے جو بے حد عیار ہیں ٹرمپ کو شیشہ میں اتار نے میں کامیاب رہیں گی اس لئے انہوں نے ریکس ٹلرسن کے مستعفی ہونے کی صورت میں سی آئی اے کے سربراہ مایک پومپیو کو وزیر خارجہ کے عہدہ کے لئے آگے بڑھایا تھا۔
کتاب میں اسٹیو بینن کا یہ انکشاف صدر ٹرمپ کے لئے تشویش کا باعث ہوگا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران ، ٹرمپ کے بیٹے ٹرمپ جونییر نے ایک روسی وکیل سے ملاقات کی تھی جو بینن کے نزدیک غداری کے مترادف ہے۔ ممکن ہے کہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے بارے میں تفتیش میں ٹرمپ جونییر کو شہادت دینے کے لئے طلب کیا جائے ۔ ٹرمپ کی بوکھلا ہٹ ان کے اس بیان سے واضح ہے کہ اسٹیو بینن کا دماغ پھر گیا ہے۔
♦
One Comment