ڈاکٹر حسن ظفر عارف کا جنرل جہانداد کے نام خط

آٹھ8 اکتوبر 1984

مسٹر جہانداد خان 
سندھ اسمبلی بلڈنگ
کراچی

کیونکہ تمہاری عفریتی تباہ کاری جس نے ہمارے دور کی ہر شاندار اور خوبصورت شئے کو بدنما کر دیا ہے اور مجھ ایسے شخص جو سماجی معیارات اور منطق پر استوار معاشرے کی ترویج کرنے میں مصروف رہتا ہے کے مابین کوئی تفصیلی مکالمہ ممکن نہیں، میں اختصار سے کام لوں گا۔

اگر حالات مختلف ہوتے تو میں تمہارے مراسلے کو تعلیمی اداروں میں بے جا مداخلت سے تعبیر کرتا۔ مگر سندھ میں جاری قتل عام، تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے سرحدوں پر منڈلاتی جنگ، لانڈھی اور اورنگی میں ہونے والے بیروت سے بھیانک نسلی و لسانی فسادات، تمہارے فتنہ انگیز گماشتوں کے بھڑکائے ہوئے شیعہ سنی دنگے، تمہاری ایماء پر کئے جانے والی منشیات کی سمگلنگ، اسلامی شعائر کا بے ضمیر و نا مناسب استعمال، اور سب سے بڑھ کر معاشرے کے تمام طبقات، مزدور، طلباء، ڈاکٹر، وکلاء، اساتذہ، صحافی اور عورتوں سمیت ہر قسم کے لوگوں کے استحصال کے پیش نظر میں اپنے آپ کو غیر مسلح بلکہ بےبس پاتا ہوں۔ تم کو یہ جان کر شاید عجیب سی خوشی ہو کہ تمہارے ہاتھوں ہونے والی تباہ کاریوں نے مجھے گنگ کر دیا ہے۔

مگر نوجوانوں اور عوام کے دیگر طبقات کو افرا تفری اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف صف آراء کرنا اور انہیں بھرپور جدوجہد پر آمادہ کرنا ہی میری زندگی کا بنیادی مقصد ہے۔ حالانکہ مجھے اچھی طرح علم ہے کہ ہزاروں طلبہ جو روزانہ بند کالجوں سے لوٹ جاتا کرتے ہیں، لاکھوں افراد جو افراط زر اور مہنگائی کے ہاتھوں غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں، بیشمار غریب لوگ جو آلودہ پانی اور خوراک کی وجہ سے ہر لمحہ موت سے قریب تر ہو رہے ہیں اور ایسے تمام پاکستانی جو صحت، تعلیم اور رہائش کی بہتر سہولتوں کے متمنی ہیں، اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ انہیں کوئی کسی بھی جدوجہد کے لئے تیار کر رہا ہے کہ نہیں۔ وہ ہر حالت میں اپنی بقا کی جنگ لڑیں گے۔

جہاں تک میرا تعلق ہے میں اپنا مشن جاری رکھوں گا، برعکس تمہارے کہ جس نے بیرک سے نکل کر انگریز نو آبادیاتی عمارتوں کا رخ کیا ہے۔ میں کوشش کرتا رہوں گا کہ تعلیمی اداروں میں گھٹن نہ رہے۔ میں چاہوں گا کہ وہاں کا ماحول بدلے اور وہاں سے میں ہر اس مجرم اور ٹھگ پر نظر رکھ سکوں جو موجودہ حالات میں خوب پیسے بنا رہا ہے۔ بے شک تم میرے خلاف ہر طرح کے اقدامات کر سکتے ہو لیکن میں یہاں تم سے ایک وعدہ کرنا چاہتا ہوں۔ جس طرح اسکندر، ایوب اور یحییٰ کی دولت انکے کچھ کام نہ آسکی، تم بھی اپنی دولت کے انبار پر ہمیشہ بیٹھے نہیں رہو گے۔

حسن ظفر عارف
شعبہ فلسفہ

کراچی یونیورسٹی


Comments are closed.