آج بنگلہ دیش کا یوم آزادی ہے

لیاقت علی

مشرقی پاکستان کا مغربی پاکستان سے علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بن جانے کو مکار دشمن بھارت کی سازش کہہ کر خود کو جسٹیفائی کرنا یا کسی ایک شخص پر اس واقعہ کا الزام دھر کربری الذمہ ہوجاناسیاسی واقعات اور حادثات کو دیکھنے سمجھنے اور پرکھنے کا مطالعہ پاکستانی طریقہ واردات ہے۔

مشرقی پاکستان کی مغربی پاکستان سے علیحدگی اور بنگلہ دیش کا قیام محض جنرل یحیی خان اوران کے چند ساتھی جنرلز کی شراب نوشی اوررنڈی بازی کا نتیجہ نہیں تھا یہ تو ناانصافی دھونس دھاندلی پرمحیط ایک طویل سیاسی سماجی اور معاشی پراسس کا منطقی نتیجہ تھا اور یہ پراسس کسی اور نہیں خود محمد علی جناح کے ہاتھوں اس وقت شروع ہوا تھا جب انھوں نے اردو زبان کو مشرقی بنگال پر مسلط کرنے کی کوشش کی تھی۔

لیاقت علی خان نے قرارداد مقاصد کے ذریعے اس پراسس کو مضبوط اور مستحکم کیا اورفوج نے بحیثیت ادارہ ناانصافی اور دھونس دھاندلی پر مبنی اس پراسس کو بندوق کے زور پر مشرقی بنگال کے عوام پر مسلط کیا تھا۔

متحدہ پاکستان کے 23 سالوں میں مغربی پاکستان نے کلونیل طاقت کے طور پر مشرقی پاکستان پر جابرانہ حکومت مسلط کئے رکھی تھی۔چیف سیکرٹری، اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کا تعلق مغربی پاکستان بالخصوص پنجاب سے ہوتا تھا۔ اختیارات کا مرکز جی او سی ڈھاکہ ہوتا تھا جو لازمی طور پر مغربی پاکستان کا پنجابی ہوا کرتا تھا کیونکہ بنگالیوں کی فوج میں تعداد نہ ہونے کے برابر تھی اور کوئی خال خال بنگالی تھا بھی تو وہ زیادہ سے زیادہ میجر یا کرنل کی سطح کا افسر ہوتا تھا اس سے اوپر بنگالیوں کو پرموٹ کرنا پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ تصور کیا جاتا تھا۔

چوہدری خلیق الزماں جو یوپی سے تھے مشرقی پاکستان کے گورنر رہے ۔ ملک فیروز خان نون،میجر جنرل اسکندر علی مرزا، ایڈمرل ایس ایم احسن، جنرل اعظم خان ،غلام فاروق ،صاحبزادہ یعقوب علی خان ،جنرل ٹکاخان ،جنرل نیازی جنرل مظفرالدین، ان کا مشرقی پاکستان سے کیا تعلق تھا؟

میجر جنرل راو فرمان علی خان اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ وہ 1962 سے بطور بریگیڈئیر سول آفیرز مشرقی پاکستان میں تعینات تھے۔ اب یہ بریگیڈیر سول افیرز کیا عہدہ ہوتا ہے کیا ایسا کوئی عہدہ مغربی پاکستان کے لئے بھی موجود تھا؟ کیا کسی بنگالی کو بھی کبھی مغربی پاکستان کو گورنر بنایا گیا تھا؟

مشرقی پاکستان 23 سال تک مغربی پاکستان کی نوآبادی رہا۔ 23 سال بعد آج کے دن بنگالی عوام نے مغربی پاکستان کی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکا اور اپنی آزادی حاصل کرلی تھی۔ہم سقوط ڈھاکہ کہہ کر لاکھ ماتم اورسینہ کوبی کریں مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ بنگلہ دیش کے عوام کا یوم آزادی ہے اور انھوں نے اپنی آزادی اپنے خون کا نذرانہ دے کر حاصل کی ہے۔

بنگلہ دیش کا قیام کسی یحییٰ خان اور اس کے ساتھ جنرلز کی شراب نوشی اور رنڈی بازی نہیں بنگلہ دیش کے عوام کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

Comments are closed.