بات چِیت
ڈاکٹر سنتوش کامرانی
ثقافت کیا ہے؟
کسی بھی علاقے یا قوم کی تہذیب و تمدن کا اندازہ اس علاقے میں بسنے والے لوگوں کی روایات، مذہب، زبان ،خیالات، عقائد، رسومات ، اخلاقیات، کام کرنے کے طریقے اور قانون سے لگایا جا سکتا ہے۔ کسی بھی علاقے میں رہنے والے لوگوں کے یہ تمام رویے مل کر مجموعی طور پر اس علاقے کی ثقافت بناتے ہیں۔ تاہم ثقافت کا خود کوئی وجود نہیں ہوتا۔ یہ ہمیشہ لوگوں کے عقائد اور نظریات کے محتاج رہتی ہے، لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ ثقافت کسی بھی قوم کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس کے بغیر اس قوم کی پہچان نا ممکن ہے۔
ثقافتی تنوع اور بین الثقافتی مفاہمت کا فروغ
دنیا میں صدیوں سے آباد انسان کی آبادی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی گئی، جس کی وجہ سے ایک جیسے خیالات و افکار کےلوگ دنیا کے مختلف علاقوں میں آباد ہونا شروع ہوگئے۔ جب ہم خیال لوگوں نے اکھٹے رہنا اور کام کرنا شروع کیا تو آہستہ آہستہ چند روایات، رسومات، زبانوں، احساسات و خیالات اور عقائد نے جنم لینا شروع کیا جو کہ اس مخصوص گروہ کےثقافت کی شکل اختیار کرنے لگی اور اسی طرح مختلف مزاج کے لوگوں کی مختلف انداز زندگی اور مختلف علاقوں میں رہنے کی وجہ سے مختلف قسم کی ثقافتوں کی بنیاد پڑی۔
ان مختلف ثقافتوں کے درمیان فرق روایات، مذہب، زبان ،خیالات، عقائد، رسومات اور اخلاقیات کی بنا پر ہوتا ہے اور یہی فرق ثقافتی تنوع کہلاتا ہے۔ یہی ثقافتوں کا تنوع انسان میں مہارتوں، اقدار اور رویوں کا ایک ایسا امتزاج پیدا کرتا ہے جس سے وہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں مستقبل کی راہیں متعین کرتا ہے۔ تعلیم برائے پائیدار ترقی دوسروں کا احترام، حفاظت اور ثقافتی تنوع برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے اور دوسروں کو اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھیں ، دوسروں کی ثقافت کا احترام کریں اور ساری دنیا کے ثقافتی ورثہ کو محفوظ کریں۔
بین الثقافتی روابط
ثقافت ان عقائد و روایات کا مجموعے کا نام ہے جو معاشرے کو منفرد بناتے ہیں۔ ان عقائد و روایات کا تعلق نہ صرف زندگی کی غیر مادی پہلووں سے ہوتا ہے بلکہ بعض مادی پہلو بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر گھرو ں کی تعمیر، مجموعی تعمیرات، تزئیں و آرائش کی اشیاء، کپڑا سازی اور جوتا سازی غیر مادی ثقافتی روایات کے زیر اثر ہوتی ہیں، غیر مادی روایات کا تعلق مذہب، بول چال ، موسیقی، موسیقی کے آلات اور اچھے بُرے رویوں سے ہوتا ہے۔ اس تفصیل کی روشنی میں دیکھا جائے تو ایک ثقافت ایک معاشرے میں بسنے والے افراد کی اجتماعی زندگی کی تصویر ہوتی ہے۔ ایک ہی ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد اس یگانگت کی فضا میں خوش رہتے ہیں ایک تالاب میں تیرنے والی مچھلیوں کی طرح۔
مسائل
بحیثیت مجموعی دنیا میں سینکڑوں ثقافتیں موجود ہیں اور ہر ثقافت کا اپنا ایک رنگ ہے، اپنا حسن ہے، اپنی دلکشیاں ہیں۔ خوشی اور غم منانے کی رسومات اور ملنے جُلنے کی روایات ہیں۔ خیریت پوچھنے اور ہاتھ ملانے سے لیکر شادی بیاہ کے رسومات تک ثقافت کے زیر اثر ہوتی ہیں۔
مسئلہ اس وقت پیدا ہوجاتا ہے جب ایک ثقافت میں بسنے والا فرد یا افراد دوسری ثقافت والوں کے ساتھ روابط پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستانی معاشرے میں مرد اور عورت ہاتھ نہیں ملاتے لیکن یہی روایت مغربی معاشرے میں بین الافرادی رابطے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اسی طرح مغربی معاشرے میں گانے بجانے اور ناچنے کو ثقافتی زندگی کا بنیادی جز سمجھا جاتا ہے لیکن ایک مسلمان معاشرے میں یہی باتیں معیوب سمجھی جاتی ہیں۔
ان مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بین الثقافتی روابط کو مضبوط کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کی مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایک دوسرے کی ثقافتوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ ان معلومات کی روشنی میں ہی کسی غیر ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ معنی خیز گُفتگو ہو سکتی ہے۔ (جاری ہے)۔